بگ باس 19 کی میزبانی کے لیے سلمان خان کتنے کروڑ لیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
بھارت کا مقبول رئیلٹی شو ’بگ باس‘ جو کئی سالوں سے ناظرین کی توجہ حاصل کیے ہوئے ہے اس کا سیزن 19 اگست سے شروع ہوگا جس کی میزبانی کے لیے بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان ایک بار پھر تیار ہیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ بگ باس کا اب تک کا سب سے طویل سیزن ہو سکتا ہے، جو تقریباً 5 ماہ پر محیط ہوگا۔ اداکار کل 15 ہفتوں تک شو کی میزبانی کریں گے جس کے عوض انہیں 120 سے 150 کروڑ بھارتی روپے تک کی ادائیگی کی جائے گی۔ اور ہر ویک اینڈ پر انہیں تقریباً 8 سے 10 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ‘بگ باس’ آسیب زدہ ہے؟ بھارتی ریئلٹی شو میں شرکت کرنے والے 7 لوگ جو جوانی میں چل بسے
ذرائع نے بتایا کہ چونکہ یہ شو بنیادی طور پر او ٹی ٹی پر اسٹریم ہوگا، اور اسی دن ٹی وی پر ریپیٹ ٹیلی کاسٹ ہوگا، اس لیے اسے او ٹی ٹی ورژن کا ایک توسیعی حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ مختلف ذرائع کے مطابق، بگ باس 19 کا بجٹ پچھلے سیزنز کی نسبت کم رکھا گیا ہے۔
سلمان خان، جنہوں نے بگ باس او ٹی ٹی 2 کی میزبانی کی تھی، نے اس وقت مبینہ طور پر 96 کروڑ روپے چارج کیے تھے۔ جبکہ بگ باس 18 کے لیے ان کی فیس مبینہ طور پر 250 کروڑ روپے تھی، اور بگ باس 17 کے لیے 200 کروڑ روپے، جو دونوں ٹی وی ورژنز تھے۔ اس بار چونکہ شو میں دوسرے میزبان بھی شامل ہوں گے، اس لیے سلمان خان کی فیس پچھلے او ٹی ٹی سیزن سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بگ باس 18: سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے امیدوار کون؟
اس بار بگ باس کا سیزن 5 مہینے چلے گا۔ پہلے 3 مہینے سلمان خان میزبان ہوں گے، اس کے بعد دیگر گیسٹ میزبان اس کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔ ان مہمان میزبانوں میں فراح خان، کرن جوہر، اور انیل کپور کے نام شامل ہیں جو آخری دو مہینوں میں شو کی میزبانی کر سکتے ہیں۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس سیزن کا فارمیٹ مکمل طور پر ڈیجیٹل اور ٹی وی کا امتزاج ہوگا، یعنی شو کی اقساط پہلےJioCinema پر نشر ہوں گی اور اس کے بعد ’کلرز ٹی وی‘ پر دکھائی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ’خوشی ہے کہ میرا موازنہ سدھارتھ شکلا سے کیا جا رہا ہے‘ بگ باس فاتح کرن ویر مہرا
اگرچہ شو میں شامل شرکاء کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا تاہم 20 ممکنہ امیدواروں کے نام میڈیا میں زیر گردش ہیں جن سے شو کے لیے رابطہ کیا گیا ہے ان میں گوتامی کپور، دھیرج دھوپر، علیشا پنوار، خوشی دوبے، گورو تنیجہ، مسٹر فیصل، اپوروا مکھیجا، پورب جھا، گورو کھنہ، دھناشری ورما، شری رام چندر، اَرشِفا خان، مِکی میک اوور اور دیگر شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق بگ باس 19 کا پریمیئر 30 اگست کو نشر ہوگا جبکہ پرومو 12 جولائی کو ریکارڈ کیا گیا ہے۔ معروف بھارتی رئیلٹی شو بگ باس کے سیزن 18 کا ٹائٹل ٹی وی اداکار کرن ویر مہرا نے جیتا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کرن ویر مہرا کو 50 لاکھ بھارتی روپے کی انعامی رقم اور ایک چمچماتی ٹرافی دی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ بگ باس بگ باس سیزن 19 سلمان خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ کی میزبانی کروڑ روپے کے مطابق او ٹی ٹی کے لیے
پڑھیں:
بھارتی خاتون کی شناخت چرا کر فحش AI مواد کرکے 5 دنوں میں لاکھوں کمانے والے کا اب انجام کیا ہوگا؟
بھارتی ریاست آسام کے شہر دبروگڑھ سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو خاتون کی شناخت چرا کر، ان کے چہرے کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے ایک جعلی انسٹاگرام ماڈل “Babydoll Archi” تخلیق کی گئی، جو نہ صرف وائرل ہو گئی بلکہ سوشل میڈیا پر 14 لاکھ فالوورز حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی — حالانکہ حقیقت میں ایسی کوئی عورت موجود ہی نہیں تھی۔
بے بی ڈول آرچی کی مقبولیتبے بی ڈول آرچی کے انسٹاگرام پر وائرل ہونے کی بنیادی وجہ اس کی ویڈیوز اور تصاویر تھیں، جن میں سے ایک ویڈیو میں وہ لال ساڑھی میں رومانوی انداز میں رقص کر رہی تھی، جبکہ ایک دوسری تصویر میں اسے معروف امریکی فحش اداکارہ کینڈرا لسٹ کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔
جلد ہی بے بی ڈول آرچی گوگل پر ٹرینڈ کرنے لگی، میمز بننے لگے، اور پھر اس کے مداحوں کے صفحات بھی تخلیق ہو گئے۔ تاہم، جب اس کے پیچھے موجود حقیقت سامنے آیا، تو سب حیران رہ گئے کہ آرچی دراصل ایک ڈیپ فیک تھی، جس میں ایک حقیقی بھارتی خاتون ’سانچی‘ (فرضی نام) کا چہرہ استعمال کیا گیا۔
پولیس تحقیقات اور سابق بوائے فرینڈ کی گرفتاریسانچی کے بھائی نے 11 جولائی کو پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد معاملے کی تہہ تک جانے پر پتہ چلا کہ یہ سب کچھ سانچی کے سابق بوائے فرینڈ پرتیم بورا نے ’انتقام‘ کی نیت سے کیا تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ، پولیس افسر سِجل اگروال کے مطابق ملزم پرتیم بورا ایک مکینیکل انجینئر اور خودساختہ AI ماہر ہے، جس نے سانچی کی نجی تصاویر لے کر ان میں ترمیم کی اور پھر انہیں ڈیپ فیک ویڈیوز و تصاویر میں تبدیل کر کے انسٹاگرام پر اپ لوڈ کیا۔
پولیس نے پرتیم بورا کو 12 جولائی کی شام گرفتار کر کے اس کا لیپ ٹاپ، موبائل فونز، ہارڈ ڈرائیوز اور بینک ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔
مالی فائدہ اور سوشل میڈیا کی خاموشیپولیس کے مطابق بے بی ڈول آرچی کے لنک ٹری (Linktree) پر تقریباً 3,000 سبسکرائبرز تھے، اور اندازہ ہے کہ بورا نے اس جعلی شناخت سے 10 لاکھ بھارتی روپے کمائے، جن میں سے صرف 5 دنوں میں 3 لاکھ روپے حاصل کیے گئے۔
سانچی کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں اس پورے معاملے کا علم اس وقت ہوا جب مین اسٹریم میڈیا اور نیوز پورٹلز پر آرچی کو بطور ’انفلوئنسر‘ پیش کیا جانے لگا — یہاں تک کہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ وہ امریکی فحش انڈسٹری میں شامل ہونے والی آسام کی پہلی خاتون بننے جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق انسٹا گرام سے حاصل شدہ معلومات کی مدد سے بورا کا پتہ چلایا گیا، اور شکایت کنندہ سانچی سے اس کی شناخت کی تصدیق کروا کر گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
انسٹاگرام اور AI ٹیکنالوجی کا غیر اخلاقی استعمالانسٹاگرام نے بے بی ڈول آرچی کا اکاؤنٹ (جس پر 282 پوسٹس تھیں) پبلک سے ہٹا دیا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر اس کی تصاویر اور ویڈیوز اب بھی گردش کر رہی ہیں، اور ایک نیا انسٹاگرام اکاؤنٹ ان سب کو دوبارہ شیئر کر رہا ہے۔
اب تک میٹا (Meta) نے اس کیس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، حالانکہ حالیہ مہینوں میں AI ٹولز کے ذریعے جنسی نوعیت کی جعلی ویڈیوز کی تشہیر کرنے والے اشتہارات کو پلیٹ فارم سے ہٹانے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔
قانونی ماہرین کی رائے: خواتین اور AI کا استحصالمصنوعی ذہانت کی ماہر اور وکیل میگھنا بال کا کہنا ہے ’جو سانچی کے ساتھ ہوا، وہ انتہائی افسوسناک ہے لیکن اسے مکمل طور پر روکنا تقریباً ناممکن ہے۔‘
ان کے مطابق متاثرہ خاتون عدالت جا کر ‘حقِ فراموشی’ (Right to be Forgotten) کی اپیل کر سکتی ہیں، مگر انٹرنیٹ سے تمام نشانات مکمل طور پر مٹانا بہت مشکل ہوتا ہے۔
میگھنا بال نے مزید کہا کہ ’یہ دراصل خواتین کے خلاف انتقامی کارروائی کا تسلسل ہے، اب AI نے اسے آسان بنا دیا ہے۔ ایسے کیسز یا تو بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں یا متاثرہ فرد کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کس استحصال کا شکار بن چکی ہے۔‘
قانونی چارہ جوئی اور ممکنہ سزاپرتیم بورا کے خلاف پولیس نے جنسی ہراسانی، فحش مواد کی اشاعت، بدنامی، جعلسازی، شناخت چرانے اور سائبر کرائم کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اگر جرم ثابت ہو گیا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
سوشل میڈیا پر اس واقعے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایسے معاملات کے لیے سخت تر قوانین بنائے جائیں۔
کیا AI اخلاقی کنٹرول سے باہر ہو چکی ہے؟یہ کیس صرف ایک عورت کی شناخت کے چرانے کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ڈیپ فیک، مصنوعی ذہانت، پرائیویسی اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے کئی سنجیدہ سوالات کو جنم دیتا ہے۔
کیا موجودہ قوانین ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے کافی ہیں؟ کیا تکنیکی پلیٹ فارمز پر ذمہ داری عائد کی جانی چاہیے؟ اور سب سے بڑھ کر، کیا AI ٹیکنالوجی انسانی عزت و حرمت سے بالا ہو گئی ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارتی ریاست آسام بے بی ڈول آرچی ڈیپ فیک