ترقیاتی بجٹ: انفراسٹرکچر، تعلیم، پانی اور توانائی سمیت ترجیحی منصوبوں کے لیے کھربوں روپے مختص
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت قومی سطح پر مختلف وزارتوں، محکموں، ڈویژنوں اور خصوصی علاقوں کے لیے کھربوں روپے کے ترقیاتی بجٹ مختص کیا ہے، جس میں توانائی، انفراسٹرکچر، تعلیم، پانی، صحت اور ٹیکنالوجی کے منصوبے شامل ہیں۔
ترقیاتی بجٹ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 302 ارب روپے، وزارتِ آبی وسائل کے لیے 147 ارب روپے اور وزارتِ توانائی کے لیے 104 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کے لیے بالترتیب 35 ارب اور 35.
شہری سہولتوں کے ضمن میں کراچی کے کے-فور منصوبے کے لیے 9.4 ارب روپے، بلک واٹر سپلائی منصوبے کے لیے 8.2 ارب روپے اور کراچی انڈسٹریل ایریا کی سڑکوں کے لیے 2.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے 20 ارب روپے اور سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 47.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:دفاعی بجٹ اور تنخواہوں میں کتنا اضافہ تجویز کیا گیا؟ بجٹ دستاویز منظر عام پر آگئی
بلوچستان کے لیے وفاقی حکومت نے 93 ارب روپے کی فراہمی تجویز کی ہے، جس میں 85 ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ این-25 کراچی-کوئٹہ-چمن ہائی وے کے مختلف سیکشنز پر 120 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حیدرآباد-سکھر موٹروے کے لیے 30 ارب روپے جبکہ ڈی جی خان-این-55 منصوبے کے لیے 11.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر کے لیے 45 ارب روپے، خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 70.4 ارب روپے اور گلگت بلتستان کے لیے 37 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
تعلیم کے شعبے میں 19.2 ارب روپے، ہائیر ایجوکیشن کے لیے 45 ارب روپے، وزیراعظم یوتھ اسکل پروگرام کے لیے 4.3 ارب روپے اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں دانش اسکولوں کے لیے 9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کے 140 منصوبوں کی فنڈنگ بھی کی جائے گی۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 4.7 ارب روپے، اسپارکو کے لیے 4 ارب روپے جبکہ وزارت آئی ٹی کے لیے 13.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ کراچی اور اسلام آباد میں آئی ٹی پارکس کے لیے بالترتیب 4 اور 5 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
وزارت داخلہ کے 16 منصوبوں کے لیے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جن میں سیف سٹی اسلام آباد کی توسیع، نادرا کا ڈیجیٹل اکنامی پراجیکٹ، ماڈل جیل ایچ-16، اور جی-10 کورٹ فسیلیٹیشن سینٹر جیسے منصوبے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:ترقیاتی بجٹ 26-2025: پلاننگ کمیشن کے 4 ہزار 223 ارب روپے سے زائد کے قومی ترقیاتی منصوبے کیا ہیں؟
صحت کے منصوبوں کے لیے 15.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ کراچی کے جناح میڈیکل کمپلیکس میں قائداعظم ہیلتھ ٹاور کے لیے 5 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
ریلوے کے لیے بھی 24 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے، جس میں تھرکول ریلوے لائن کے لیے 9.3 ارب روپے، اور بوگیاں و مسافر کوچز کی خریداری کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزارت قانون، میری ٹائم، منصوبہ بندی اور دفاع ڈویژن کے لیے بھی بالترتیب 1.7 ارب، 3.3 ارب، 12.42 ارب اور 11.5 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال میں وفاقی حکومت پی ایس ڈی پی کے تحت مجموعی طور پر وسیع تر ترقیاتی فریم ورک کو آگے بڑھانے، پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے اور معاشی استحکام کے ہدف کو حاصل کرنے کی حکمتِ عملی پر گامزن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ 16 جیل بجٹ 26-2025 ترقیاتی بجٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایچ 16 جیل ترقیاتی بجٹ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں منصوبوں کے لیے ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ کے لیے 4
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ، دستخط بھی ہوگئے
اسلام آباد:پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ(پی ٹی اے) طے پا گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔
اسلام آباد میں معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جہاں پاکستان کے سیکریٹری تجارت جواد پال اور افغانستان کی جانب سے افغان ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد نے معاہدے پر دستخط کیے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے اور معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ممالک کا یہ اقدام دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والا تجارتی معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے مؤثر رہے گا۔
معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی کم کرے گا جبکہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔