لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں موسلادھار بارشیں، ہلاکتوں کی تعداد 252 تک جا پہنچی
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
ملک بھر میں مون سون کے سپیل نے شدت اختیار کر لی ہے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارش سے گرمی اور حبس کی شدت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے صوبائی دارالحکومت کے علاقوں اسلام پورہ گلشن راوی مال روڈ لوئر مال مزنگ اور انارکلی میں بادل جم کر برسے جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا جبکہ متعدد علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ادھر راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا نالہ لئی میں پانی کی سطح دس فٹ تک بلند ہو گئی جبکہ راول ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار سات سو انچاس فٹ تک پہنچنے پر سپل ویز کھول دیے گئے تاکہ اضافی پانی کو نکالا جا سکے محکمہ موسمیات نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں آج مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کر دی ہے جبکہ این ڈی ایم اے نے کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے الرٹ جاری کر دیا ہے مون سون بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد دو سو باون تک پہنچ چکی ہے جبکہ چھ سو گیارہ افراد زخمی ہوئے ہیں جاں بحق ہونے والوں میں ایک سو اکیس بچے پچاسی مرد اور چھیالیس خواتین شامل ہیں سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئیں جہاں ایک سو انتالیس افراد زندگی کی بازی ہار گئے خیبر پختونخوا میں ساٹھ سندھ میں چوبیس بلوچستان میں سولہ اسلام آباد میں چھ اور آزاد کشمیر میں دو افراد جان سے گئے ہیں حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ بارشوں کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور غیر ضروری طور پر نشیبی یا خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کریں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مختلف شہروں میں موسلادھار بارش نے تباہی مچا دی
صوبہ پنجاب میں مون سون بارشوں سے تباہی مچا دی، جہلم، لیہ اور چکوال سمیت مختلف مقامات پر دیہات سے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی۔ جہلم میں پانی گھروں، ڈیروں اورسکولوں میں داخل ہوگیا، کھڑی فصلیں،اجناس اورمویشیوں کا چارا خراب ہوگیا ، متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔
جہلم میں شدید بارش کے باعث پانی گھروں، ڈیروں اور اسکولوں میں داخل ہو گیا ہے جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ فصلوں کی تباہی اور مویشیوں کے چارے کی بربادی نے علاقے کے لوگوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ۔
کمالیہ شہر اور اس کے گرد و نواح کے نشیبی علاقے بارش کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ کئی علاقوں میں فیڈر ٹرپ ہونے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جس سے عوام کو اضافی مشکلات کا سامنا ہے۔
لیہ میں تونسہ پل کا گائیڈ بند ٹوٹ جانے کی وجہ سے پانی بستیوں میں داخل ہو گیا جس سے مقامی رہائشیوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا ہے۔ متاثرین نے حکام سے فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
راجن پور کے پہاڑی علاقے میں موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی نالے کاہا سلطان میں تیس ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے، جسکی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جس سے ماہی گیروں کی بستیاں ڈوب گئی ہیں اور حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھ گیا ۔ اس سے سیلاب کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔