اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ اور ورچوئل اثاثوں کی مؤثر نگرانی کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 کی  منظوری دے دی۔ اس قانون کے تحت ملک میں پہلی بار پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہو گی جو تحقیقات کے اختیارات، انضباطی کارروائیاں اور جرمانے عائد کر سکے گی، اتھارٹی کے امور کو چلانے کے لیے ایک  بورڈ ہو گا جو اتھارٹی کا اعلیٰ پالیسی ساز ادارہ ہو گا۔ سما نیوز کے مطابق کوئی بھی شخص ورچوئل اثاثہ جات سے متعلق سروس فراہمی کیلئے بغیر لائسنس کام نہیں کر سکے گا، بغیر لائسنس کام کرنے والا شخص جرم کا مرتکب قرار پائے گا جس پر جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔ لائسنس حاصل کرنے کا خواہش مند شخص اتھارٹی کو مقررہ فیس کے ساتھ درخواست دے گا، درخواست گزار کی مالی،انتظامی قابلیت اور مجرمانہ رکارڈ نہ ہونے کی جانچ پڑتال اتھارٹی کرے گی، اتھارٹی ضابطہ کی خلاف ورزی،مالی استحکام میں ناکامی پر لائسنس منسوخ کر سکے گی،  اتھارٹی کو معائنہ کرنے،رکارڈ طلب کرنے اور فریقین کو طلب کرنے کا اختیار ہوگا۔

وزیراعلیٰ پنجاب  نے اربن فلڈنگ کیلئے پیشگی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کر دی 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ورچوئل اثاثہ جات

پڑھیں:

وفاقی قرضوں نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا، بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان کی معیشت ایک اور اہم موڑ پر وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچے ہیں، جب کہ صرف مئی 2025 کے مہینے میں قرضوں میں 1,109 ارب روپے کا ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، وفاقی حکومت پر مجموعی قرضہ اب 76 ہزار 45 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ یہ وہ سطح ہے جو ماضی میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔

اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ جولائی 2024 سے مئی 2025 کے درمیانی عرصے میں قرضوں میں 7,131 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال (جون 2024 تا مئی 2025) میں قرضے 8,312 ارب روپے بڑھ چکے ہیں۔

موجودہ قرضے کی تفصیل میں 53,460 ارب روپے اندرونی قرضے اور 22,585 ارب روپے بیرونی قرضے شامل ہیں۔

یہ خطرناک اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کو مہنگائی کے بوجھ، کمزور معاشی ترقی، اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اخراجات میں کٹوتیوں جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

معاشی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اور مؤثر مالی اصلاحات نہ کی گئیں تو قرضوں کا یہ بوجھ معیشت کو مزید عدم استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محصولات بڑھانے، بجٹ میں کفایت شعاری، اور قرضوں کے انتظام میں بہتری لانے جیسے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔

پاکستانی عوام پہلے ہی مہنگائی اور بےروزگاری سے متاثر ہیں، اور اب قرضوں کے بڑھتے سائے مزید اقتصادی دباؤ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2025 جاری
  • صدر مملکت نے ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2025 جاری کردیا
  • صدر آصف علی زرداری نے ’ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2025‘ جاری کردیا
  • صدرِ مملکت نے "ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025" کی منظوری دیدی
  • صدر مملکت نے وزیراعظم کی سفارش پر ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 کی منظوری دیدی
  • شہرقائد میں ادویات کی قلت، بڑےپیمانے پرکریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • کراچی میں ادویات کی قلت، حکام کا ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • ایدھی ہماری قوم کا انمول اثاثہ تھے، وزیر اعظم کا خراج عقیدت
  • وفاقی قرضوں نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا، بلند ترین سطح پر پہنچ گئے