ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2025 جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
صدر مملکت نے ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس2025 جاری کر دیا، آرڈیننس کا اطلاق فوری طور پر پورے ملک پر نافذالعمل ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی ایک کارپوریٹ ادارے کی حیثیت رکھے گی اور مقدمات دائر کرسکے گی، اتھارٹی جائیداد رکھ سکے گی، خرید و فروخت اور معاہدے کرسکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہوگا، کہیں بھی علاقائی دفاتر قائم کرسکے گی، اتھارٹی ورچوئل اثاثہ جات، سروس فراہم کنندگان کے لیے لائسنس جاری، معطل یا منسوخ کرسکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی ورچوئل اثاثہ جات کی نگرانی اور ضابطہ کار کے لیےضوابط بنائے گی، اتھارٹی منی لانڈرنگ، دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے گی۔
آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی تحقیقات کے اختیارات، انضباطی کارروائیاں اور جرمانے عائد کرسکے گی، اتھارٹی امور کو چلانے کے لیے ایک بورڈ ہوگا جو اتھارٹی کا اعلیٰ پالیسی ساز ادارہ ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی بورڈ کا چیئرمین، دو ارکان وزارت خزانہ اور وزارت قانون سے ہوں گے۔
آرڈیننس کے مطابق بورڈ اپنی منظوری سے مزید ارکان کو مشیر کے طور پر شامل کرسکتا ہے، اتھارٹی کے بورڈ چیئرمین اور غیرسرکاری ارکان کی مدت ملازمت تین سال ہوگی، کوئی بھی شخص ورچوئل اثاثہ جات سے متعلق سروس فراہمی کے لیے بغیر لائسنس کام نہیں کرسکے گا۔
آرڈیننس کے مطابق بغیر لائسنس کام کرنے والا شخص جرم کا مرتکب قرار پائے گا اور اس پر جرمانہ عائد ہوسکتا ہے، لائسنس کا خواہشمند شخص اتھارٹی کو مقررہ فیس کے ساتھ درخواست دے گا۔
آرڈیننس کے مطابق درخواستگزار کی مالی، انتظامی قابلیت اور مجرمانہ ریکارڈ نہ ہونے کی جانچ پڑتال اتھارٹی کرے گی، اتھارٹی ضابطے کی خلاف ورزی اور مالی استحکام میں ناکامی پر لائسنس منسوخ کرسکے گی۔
آرڈی نینس کے مطابق اتھارٹی کو معائنہ کرنے، ریکارڈ طلب کرنے اور فریقین کو طلب کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی خلاف ورزی پر سروس بند کرنے اور لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کرسکے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا رڈیننس کے مطابق اتھارٹی ورچوئل اثاثہ جات کرسکے گی کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ
سٹی42: پنجاب حکومت نے ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں آرڈیننس کے اجراء کے لیے سمری گورنر پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہے۔
ریگولرائزیشن ایکٹ کے تحت کی گئی بھرتیوں کا ازسرِنو جائزہ لیا جا سکے گا۔
حکومت کا مقصد میرٹ کی بحالی اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے، اور اس کے لیے انتظامی اصلاحات کا نیا میکانزم تشکیل دیا جائے گا۔ آرڈیننس کی منظوری کے بعد نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ غیر مجاز بھرتیوں کے کیسز پبلک سروس کمیشن یا متعلقہ فورمز کو بھیجے جائیں گے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
محکمہ قانون نے سمری میں ریگولرائزیشن سسٹم کو میرٹ کے منافی قرار دیا ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق سرکاری اداروں میں کارکردگی اور میرٹ اولین ترجیح ہوگی جبکہ انتظامی ڈھانچے میں شفافیت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا۔