data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور دبئی اسلامک بینک کے درمیان ایک ارب ڈالر فنانسنگ کا معاہدہ طے پا گیا۔وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کا دبئی اسلامک بینک کے ساتھ ایک ارب ڈالر کا اسلامی فنانسنگ معاہدہ پاگیا، دبئی اسلامک بینک سے ایک ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ 5 سال کی مدت کیلئے ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق معاہدے کیلیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے پالیسی بیسڈ فنانسنگ کیلئے جزوی گارنٹی فراہم کی ہے، فنانسنگ کے تحت 89 فیصد فنڈز اسلامی اصولوں پر مبنی ہیں۔یہ معاہدہ پاکستان کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے، معاہدے کیلئے دبئی اسلامک بینک نے اسلامک گلوبل کوآرڈینیٹر کا کردار ادا کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دبئی اسلامک بینک ایک ارب ڈالر

پڑھیں:

پاکستان، آذربائیجان سرمایہ کاری معاہدہ

4 جولائی 2025پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری معاہدہ محض ایک مالیاتی دستاویز نہیں ہے بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد و اخلاص اور امکانات اور ان پر عمل پیرا ہونے کا ایک مالی ذریعہ ہے۔یہ امکان اب حقیقت کا روپ اختیارکرنے جا رہا ہے کہ پاکستان کے لیے وسطی ایشیا تک رسائی میں آذربائیجان ایک گیٹ وے بن سکتا ہے۔

گوادر بندرگاہ سے آذری تیل اور کارگو ریل، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو خطوں سے نکال کر عالمی وسعت دے سکتے ہیں۔ ایک ایسے دور میں جب دنیا بدل رہی ہے، نئے روٹس، نئے راستے، نئی منزلوں کا خواب دیکھ کر اس کی تعبیر پانے کے لیے تانے بانے بنے جا رہے ہیں۔ ایسے میں پاکستان اور آذربائیجان کی دوستی اور اس میں مالیاتی سرمایہ کاری کی آمیزش دراصل امن، ترقی اور اخوت کے رنگوں کو سنوارنے کی کوشش ہے۔

دو ارب ڈالر سرمایہ کاری کا معاہدہ پاکستانی معیشت میں توانائی کے شعبے کو مزید توانا کرنے کا سبب بنے گا۔ زراعت کے شعبے پر بھی توجہ دی گئی ہے اور تعمیرات کے شعبے میں دونوں ملکوں کا مالی تعاون پاکستان تعمیری شعبے کو مضبوط تر بنائے گا۔ گوادرکی بندرگاہ آذربائیجان کے لیے بحیرہ عرب تک رسائی کا گیٹ وے بن سکتا ہے۔ اس وقت باہمی تجارت کا حجم 30 ملین ڈالر سالانہ کے لگ بھگ ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ چند سالوں میں 500 ملین ڈالر سے بھی تجاوز کرسکتی ہے، اگرچہ 2 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، لہٰذا 500 ملین سے زائد تجارت ہو سکتی ہے۔

آذربائیجان کی آزادی 1991 میں روس سے جب ہوئی تو پاکستان نے اپنے برادر ملک کو تسلیم کرنے میں دیر نہیں لگائی اور اولین ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا اور چند سالوں کے بعد 1996 میں ایک دفاعی اور تجارتی معاہدہ ہوا تھا۔ 2002 سے 2005کے دوران کئی MOUS پر دستخط ہوتے رہے اور دونوں ملکوں نے مشترکہ وزارتی کمیشن بھی قائم کر لیا تاکہ اقتصادی اور صنعتی تعاون پر پیش رفت کی جا سکے۔

2010 میں ویزا فری اور آسان ویزا پالیسی پر بھی مذاکرات ہوئے تاکہ کاروباری افراد کے لیے آسانیاں پیدا کی جاسکیں، اگر آذربائیجان کے قیام سے بھی اس بات پر عملی کوشش شروع کر دی جاتی کہ دونوں ملکوں کو ریلوے نظام براستہ افغانستان منسلک کردیا جائے تو جلد ہی کاروباری افراد کے لیے بہت زیادہ مواقعے پیدا ہو جائے۔ مگر افغانستان کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ پھر اگلے چند سال تک دفاعی تعلقات کو بڑھایا گیا اور چند سال قبل توانائی سے متعلق معاہدہ بھی ہوا۔ لیکن افغانستان کے حالات کچھ تکنیکی معاملات اور مالیاتی مسائل کے باعث مکمل عمل درآمد نہ ہو سکا۔

آذربائیجان ان ملکوں میں سے ایک ہے جس نے کھل کر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا ساتھ دیا اور دیگر معاملات میں بھی ہر فورم میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ ماضی میں جتنے معاہدے کیے گئے ان میں سے بعض پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ بعض معاملات سست روی کا شکار رہے، لہٰذا اب جو معاہدہ ہوا ہے امید ہے کہ ماضی کی کچھ خامیوں کو سامنے رکھ کر سست روی کی وجوہات کا خاتمہ کرکے آگے کی طرف تیزی سے بڑھنے کے مواقع پیدا ہوں گے۔

دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ باہمی تجارت کو 2 ارب ڈالر تک لے کر جائیں گے۔ اس معاہدے کے بعد یہ ممکن ہے کیونکہ دونوں ملکوں میں مختلف شعبوں جیسے ایل این جی، پٹرولیم مصنوعات، باسمتی چاول اور دیگر معاملات میں اب تجارت بڑھے گی۔ خاص طور پر افغانستان میں حالات کی بہتری کے ساتھ باہمی تجارت میں اضافہ ہوگا۔

بصورت دیگر پاک روس ریلوے نظام جوکہ ایران کے راستے سے ہوتے ہوئے روس کے سرحدی شہر تک جائے گا اس کے ذریعے بھی دونوں ملکوں کے تاجروں کو موقعہ ملے گا کہ وہ باہمی تجارت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں۔دونوں ممالک مختلف بین الاقوامی فورمز میں جیسے اقوام متحدہ ہو یا او آئی سی جسے اب اوہ آئی سی بھی کہا جا رہا ہے وہاں بھی ایک دوسرے کے موقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

اب جو سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا گیا ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان اب وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو اولین ترجیح دے۔ اگر افغانستان سے ہمیں محفوظ راستہ مل جاتا ہے یا ایران سے ہم وسط ایشیائی ممالک کے خطے میں داخل ہو جاتے ہیں، اس کے کئی ذرایع ہیں، بذریعہ ریل اور بائی روڈ بھی ایسی صورت میں پاکستان اور مختلف وسط ایشیائی ریاستوں کے درمیان باہمی تجارت میں تیزی آئے گی اور پاکستان ان ملکوں کو گوادر تک رسائی دے کر اپنے لیے ٹرانزٹ فیس اور دیگر مدوں کے تحت کافی رقم حاصل کر سکتا ہے۔ اب یہ ہمارے معاشی حکام پر منحصر ہے کہ وہ ان تمام معاملات کو ماضی کی سست روی سے نکال کر کس طرح تیز رفتار پٹری پر ڈال سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ، 30 قیدی پاکستان منتقل
  • ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ فراہم کرینگے، دبئی اسلامی بنک، عالمی اداروں کا پاکستان پر اعتماد: وزیر خزانہ
  • پاکستان، آذربائیجان سرمایہ کاری معاہدہ
  • پاکستان اور دبئی اسلامک بینک کے درمیان ایک ارب ڈالر فنانسنگ کا معاہدہ طے پا گیا
  • یو اے ای کے بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر قرضے کا انتظام کرلیا
  • متحدہ عرب امارات کے بینک نے پاکستان کیلئے 1 ارب ڈالر فنانسنگ کا بندوبست کرلیا
  • ڈی ہاڈ اور پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے درمیان اسٹریٹجک معاہدہ،
  • ایشیائی ترقیاتی بینک اور اسٹیٹ بینک کے مابین وی فنانس کوڈ پروگرام کے لیے معاہدہ
  • خواتین کی مالیاتی شمولیت بڑھانے کیلئے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری