متحدہ عرب امارات میں روزگار کا سنہری موقع
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) پاکستانیوں سمیت تمام غیر ملکیوں کے لیے متحدہ عرب امارات میں روزگار کا سنہری موقع ہے کیوں کہ ایمریٹس کے بعد اتحاد ایئرویز نے بھی نئے ملازمین کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے۔ خلیج ٹائمز کے مطابق ابوظہبی سے تعلق رکھنے والے قومی کیریئر بڑے پیمانے پر اپنے آپریشنز کو بڑھا رہا ہے جس نے حال ہی میں سات نئے روٹس کا اعلان کیا ہے، جن میں الماتی، قازقستان؛ باکو، آذربائیجان؛ بخارسٹ، رومانیہ؛ مدینہ منورہ، سعودی عرب؛ تبلیسی، جارجیا؛ تاشقند، ازبکستان؛ اور یریوان، آرمینیا شامل ہیں، ایئرلائن نے اپنی ترقی کی حکمت عملی کے تحت ایک ہی سال میں 27 نئے راستوں کا آغاز یا اعلان کیا۔
اتحاد ائیر ویز کے سی ای او اینٹونوالڈو نیوس کا کہنا ہے کہ ایئر لائن کو اس سال 22 طیارے ملیں گے جس سے اگلے پانچ سالوں میں بیڑے کی کل تعداد 200 سے 220 تک پہنچ جائے گی، اس سال ہم 2 ہزار 500 نئے لوگوں کو بھرتی کر رہے ہیں، ہم پوری دنیا سے بھرتیاں کرنے کے خواہشمند ہیں، ہم اگلے پانچ سالوں میں ہر سال تقریباً 350 پائلٹس اور ہر سال تقریباً 1ہزار 500 فلائٹ اٹینڈنٹ بھرتی کرنے جا رہے ہیں اور مجموعی طور پر ہم تقریباً 17 ہزار سے 18 ہزار لوگوں کو حاصل کرنے جا رہے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ ہم نے پچھلے سال 2 ہزار سے زیادہ نئے ملازمین کی خدمات حاصل کیں اور 1 ہزار 500 سے زیادہ کو ترقی دی، جن میں بنیادی طور پر پائلٹ اور کیبن کریو شامل ہیں،تیزی سے ترقی کرنے والی ایئر لائن اس وقت مختلف ڈویژنوں میں تقریباً 12 ہزار عملے کو ملازمت دیتی ہے، اتحاد ایئرویز ویز ایئر ابوظہبی کے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کے لیے بھی تیار ہے جس نے یکم ستمبر سے متحدہ عرب امارات کے آپریشنز کو معطل کرنے اور مشترکہ منصوبے کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اتحاد ائیر ویز کے سی ای او کا کہنا ہے کہ وِز ایئر ابوظہبی کے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ہم مکمل طور پر کھلے ہیں کیوں کہ ہمیں لوگوں کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ہم بہت زیادہ بھرتی کر رہے ہیں، ہم کسی بھی ایئر لائن کے ریزیومے کو حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں، مجھے یقین ہے دیگر ایئر لائنز بھی وِز ایئر ابوظہبی کے عملے کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کرنے والی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی خدمات حاصل ملازمین کی رہے ہیں کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔
قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات
سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔
امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔
سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔
چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ
ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔
توانائی شعبے میں اصلاحات
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔
نجکاری
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔
محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی
وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔