قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟
صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.
حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔
دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔
گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو لیسکو میپکو الیکٹرک سپلائی کمپنی پاور کمپنی کروڑ روپے ارب روپے
پڑھیں:
چینی کمپنی بی وائی ڈی کا 2026 تک پاکستان میں اسمبل شدہ الیکٹرک کار متعارف کرانے کا اعلان
بیجنگ(نیوز ڈیسک) چین کی الیکٹرک گاڑیوں کی سب سے بڑی کمپنی بی وائی ڈی (BYD) نے اعلان کیا ہے کہ وہ جولائی یا اگست 2026 تک پاکستان میں اسمبل کی گئی اپنی پہلی گاڑی متعارف کروائے گی۔
رپورٹ کے مطابق بی وائی ڈی کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بدھ کے روز اس حوالے سے اعلان کیا جس کا مقصد پاکستان اور خطے میں بڑھتی ہوئی الیکٹرک اور پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کی طلب کو پورا کرنا ہے۔
بدھ کے روز روئٹرز کو بی وائی ڈی پاکستان کے سیلز اور سٹریٹجی کے نائب صدر دانش خالق نے بتایا کہ یہ پلانٹ اپریل سے کراچی کے قریب زیر تعمیر ہے، جو بی وائی ڈی کمپنی اور میگا موٹر کمپنی مل کر تعمیر کر رہے ہیں۔ میگا موٹر کمپنی، حب پاور کی ذیلی کمپنی ہے۔
نائب صدر برائے سیلز و اسٹریٹجی نے بتایا کہ پلانٹ ابتدائی طور پر ڈبل شفٹس میں سالانہ 25 ہزار یونٹس تیار کرنے کی صلاحیت رکھے گا۔ تاہم انہوں نے پلانٹ کی مکمل پیداواری صلاحیت یا بڑے پیمانے پر پیداوار کے آغاز کی تاریخ پر وضاحت نہیں کی۔
دانش خالق کا کہنا تھا کہ ابتدائی مرحلے میں پلانٹ درآمد شدہ پرزوں کو اسمبل کرے گا جبکہ غیر الیکٹرک اجزاء کی کچھ مقامی پیداوار بھی کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں صرف پاکستانی مارکیٹ کے لیے گاڑیاں تیار کی جائیں گی، تاہم مستقبل میں خطے کے دیگر رائٹ ہینڈ ڈرائیو ممالک کو برآمدات بھی ممکن ہیں بشرط یہ کہ فریٹ لاگت اور تجارتی حالات سازگار ہوں۔
بی وائی ڈی نے مارچ 2025 میں پاکستان میں درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں کی فراہمی شروع کی تھی۔ دانش خالق نے فروخت کی درست تعداد تو نہیں بتائی، لیکن کہا کہ چند سو گاڑیوں کی فروخت کمپنی کے اندرونی اہداف سے 30 فیصد زیادہ رہی۔
پاکستان میں پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں ایک زیادہ عملی انتخاب بنتی جارہی ہیں، کیونکہ ملک میں مکمل الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کی شدید کمی ہے۔
Post Views: 3