پاکستان کے پہلے اسکلز امپیکٹ بانڈ کی منظوری، نوجوانوں کے لیے روزگار اور سرمایہ کاری کے نئے امکانات روشن
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ملک کے پہلے اسکلز امپیکٹ بانڈ (پی ایس آئی بی) کی منظوری دے دی جو نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کی جانب سے پیش کردہ ایک انقلابی مالی ماڈل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کی اصل وجہ کیا ہے؟
پی ٹی وی کی خبر کے مطابق اس اقدام کا مقصد نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا، نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور ہنرمندی کو براہِ راست مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانا ہے۔
ای سی سی کی جانب سے منظور کردہ یہ بانڈ پاکستان میں پبلک سیکٹر فنانسنگ کے طریقہ کار میں ایک بڑی پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔پی ایس آئی بی نہ صرف پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) پر مالی بوجھ کم کرے گا بلکہ حکومت اور نجی شعبے کے درمیان شراکت داری اور رسک شیئرنگ کے رجحان کو بھی فروغ دے گا۔
نوجوانوں کی مہارت سازی اور روزگار کی راہ ہموارنیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد عامر جان نے اس تاریخی منظوری پر وزیرِاعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم کی قیادت میں ای سی سی نے جو قدم اٹھایا ہے وہ ملک میں نوجوانوں کو ہنرمند اور قابلِ روزگار بنانے کے سفر کا نیا آغاز ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس ماڈل کے ذریعے نجی سرمایہ کاری بڑھے گی اور تربیتی پروگراموں کو مارکیٹ کی طلب کے مطابق ڈھالا جائے گا۔
مزید پڑھیے: سہیل خواجہ کا دورہ ریاض، پاکستانی نوجوانوں کے لیے 200 ارب روپے کے اسکلڈ لیبر فنڈ کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ یہ نتائج پر مبنی، شراکتی اور پائیدار سرمایہ کاری کا ماڈل ہے جو ملک میں مہارت سازی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرے گا۔ انہوں نے وزارتِ خزانہ، منصوبہ بندی کمیشن اور دیگر سرکاری و نجی اداروں کی شراکت پر بھی اظہار تشکر کیا۔
اصلاحات اور نیا ویژنپی اایس آئی بی کے ذریعے ملک کے ٹیکنیکل و ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ نظام میں اصلاحات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس ماڈل کے تحت تربیتی پروگراموں کو لیبر مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جائے گا جس سے ایک جامع، شفاف اور جوابدہ تربیتی نظام تشکیل پائے گا۔نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ قومی ترقیاتی اہداف اور بین الاقوامی بہترین تجربات کی روشنی میں پاکستان کی نوجوان افرادی قوت کو باصلاحیت، باحوصلہ اور عالمی معیار کے مطابق تیار کرے گا۔
واضح رہے کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کا قیام سنہ 2005 میں عمل میں آیا تھا۔ یہ ادارہ وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے تحت کام کرتا ہے اور ملک میں فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کے شعبے کو مربوط و منظم کرنے کا مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ ادارے کی ذمہ داریوں میں پالیسی سازی، نصاب کی منظوری، تربیتی سہولیات کی فراہمی، اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی شامل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای سی سی پاکستان اسکلز امپیکٹ بانڈ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ای سی سی سرمایہ کاری کے لیے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا کینیڈین ہم منصب سے رابطہ، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی، آئی این پی) پاکستان اور کینیڈا نے، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے ! نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی کینیڈین ہم منصب انیتا آنند سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران طے پایا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ کی گفتگو میں زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔کینیڈین وزیرِ خارجہ نے پاکستانی منڈی میں کینولا برآمدات کی سہولت پر شکریہ ادا کیا جبکہ دونوں رہنمائوں نے باہمی اقتصادی تعاون مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور کینیڈا نے دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے کے ساتھ ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیرصدارت کراچی کی بندرگاہوں پر بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر برائے بحری امور، میری ٹائم کے سیکرٹریز اور وزارت خزانہ کے سینئر حکام کے ساتھ ساتھ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم اتھارٹی کے چیئرمینوں نے بھی شرکت کی۔ کمیٹی نے جدت کی حالیہ کوششوں کا جائزہ لیا جس سے کارگو کی نقل و حرکت میں اضافہ اور لین دین کے اخراجات میں کمی آئی ہے۔ جدید آئی ٹی اور انجینئرنگ سلوشنز کے ذریعہ پورٹ آپریشنز میں مستقبل کی بہتری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نائب وزیراعظم نے اصلاحات کے فوری نفاذ کی ہدایت کی جس کے نتیجے میں بندرگاہوں پر آپریشنر کو مؤثر اور کم لاگت بنایا جائے گا۔