اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
تقریب کے دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل اے رومشو نے موضوع کی مناسبت پر جامع اسٹریٹجک دستاویز پیش کی، جس میں یونیورسٹی کے آئندہ سفر، ترقیاتی منصوبوں اور ترجیحات کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر میں آج "وِکست بھارت یُوا کنیکٹ" نامی ایک پروگرام کی اختتامی تقریب نہایت وقار اور اہتمام کے ساتھ منعقد ہوئی۔ اس مہم کا بنیادی مقصد نوجوان نسل کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملکی خواب سے جوڑنا اور انہیں قومی ترقی کے عمل میں فعّال کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا تھا۔ اس پُروقار تقریب کی صدارت جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور یونیورسٹی کے چانسلر منوج سنہا نے کی۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں طلبہ، اساتذہ اور انتظامی افسران نے شرکت کی، جو یونیورسٹی کی علمی و قومی خدمات پر اعتماد کا مظہر تھا۔ تقریب میں موضوع کی مناسبت پر تفصیلی خاکے پیش کئے گئے اور نوجوانوں کے ساتھ مکالمہ کیا گیا اور نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ مقررین نے اختراع اور روزگار آفرین سوچ کو فروغ دینے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی سراہنا کی اور امید ظاہر کی کہ ایسے ادارے ملک کی فکری اور سائنسی بنیادوں کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں اور اسلامک یونیورسٹی اس کردار کی ادائیگی میں ایک مثالی ادارے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ تقریب کے دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل اے رومشو نے موضوع کی مناسبت پر جامع اسٹریٹجک دستاویز پیش کی، جس میں یونیورسٹی کے آئندہ سفر، ترقیاتی منصوبوں اور ترجیحات کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جدیدیت، شمولیت اور پائیداری جیسے اعلیٰ اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے قومی ترقی کا ہم قدم بن رہا ہے۔ وائس چانسلر نے حکومت ہند کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسی رہنمائی اور سرپرستی سے اعلیٰ تعلیمی ادارے قوم سازی کے عمل میں ایک کلیدی کردار ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ تقریب میں یونیورسٹی کے نیوز لیٹر "ٹائمز ایکو" کا خصوصی شمارہ بھی جاری کیا گیا، جو "قومی تعلیمی پالیسی 2020ء" پر مبنی تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکول آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور اسکول آف ہیومینیٹیز اینڈ سوشیل سائنسز کے ادارہ جاتی ترقیاتی منصوبے بھی پیش کئے گئے۔.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یونیورسٹی کے ساتھ مکالمہ
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، عدالت نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو طلب کرلیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں دونوں کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کیس کا ٹرائل کریں گے۔عدالت کی جانب سے اگلی سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گیں.ٹرائل کورٹ میں اگلی سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔اس سے قبل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان کے خلاف درج مقدمے میں عبوری ضمانت کنفرم کی تھی۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔عدالت نے این سی آئی اے کو نوٹس بھی جاری کیے تھے تاکہ وہ اپنا جواب جمع کرائے اور سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
یاد رہے کہ ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔این سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر ڈالی۔یہ مقدمہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا۔