سابق صوبائی وزیر حبیب الرحمان تنولی انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
مانسہرہ(نیوز ڈیسک) سابق صوبائی وزیر اور جمعیت علمائے اسلام کے بزرگ سیاستدان حبیب الرحمان تنولی انتقال کرگئے۔
سابق صوبائی وزیر بزرگ سیاستدان حبیب الرحمن تنولی ایڈووکیٹ مانسہرہ میں انتقال کرگئے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ حبیب الرحمان تنولی کی نماز جنازہ کل صبح 11 بجے آبائی گاؤں ٹھاکر میرا گراؤنڈ پڑھنہ میں ادا کی جائے گی۔
واضح رہے کہ حبیب الرحمن تنولی ایڈووکیٹ کا تعلق جمعیت علمائے اسلام سے تھا، وہ متعدد بار خیبر پختونخوا میں وزیر رہ چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حبیب الرحمان تنولی 1988ء میں صوبائی وزیر مذہبی امور، اوقاف و زکوٰۃ، 1993ء میں صوبائی وزیر لوکل باڈیز اینڈ رورل ڈیولپمنٹ جبکہ 2008ء میں صوبائی وزیر لینڈ ریونیو اور اسٹیٹ افیئر خیبرپختونخوا بھی رہ چکے ہیں۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حبیب الرحمان تنولی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔