زرعی ٹیوب ویل کنکشنز کی شمسی توانائی پرمنتقلی کے فیز4 پرکام شروع کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2025ء) کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی(کیسکو)نے صوبہ میں موجود اُن تمام زرعی ٹیوب ویل صارفین کے برقی کنکشنزمنقطع کررہی ہے جن کو حکومت کی جانب سے شمسی توانائی پر منتقلی کیلئے رقم جاری کئے گئے ہیں۔زرعی ٹیوب ویل کنکشنزکوشمسی توانائی پر منتقلی کے فیز 4پر کام شروع کردیاگیاہے ۔ ۔اب اس منصوبہ کے فیز 4(یعنی چوتھے مرحلہ) کے تحت صوبہ کے مختلف علاقوںمیں12250زمینداروںکے زرعی کنکشنز منقطع کرنے کاکام شروع کیاگیاہے اس فیز میں 12250زرعی صارفین کو حکومت کی جانب سے 24.
(جاری ہے)
واضح رہے کہ وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے تمام زرعی ٹیوب ویل کنکشنزکو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کامنصوبہ دسمبر2024 میں شروع کردیاگیاتھا جس کے پہلے ،دوسرے اور تیسرے فیز پر کام مکمل کرکے اُنکے زرعی کنکشنز کیسکونیٹ ورک سے منقطع کئے جاچکے ہیں اوراب فیز 4پر کام شروع کردیاگیاہے۔
لہٰذا کیسکونے سولرائزیشن کے فیز 4میں شامل اُن تمام زرعی صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے زرعی کنکشنز منقطع کرنے ، زرعی ٹرانسفارمرز،ایچ ٹی کھمبے اوردیگر برقی آلات واپس کرنے کے عمل میں کیسکوٹیموں سے تعاون کریں ۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے زرعی ٹیوب ویل توانائی پر کے فیز
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔