ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست ان کی بہن نادیہ بلوچ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ نے ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف دائر درخواست انتظامیہ کو بھجوا دی تھی، جب کہ عدالت کے ڈویژن بنچ نے قرار دیا تھا کہ درخواست گزار نے انتظامیہ سے رجوع کرنے کا فورم استعمال نہیں کیا۔
تاہم اپیل میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ہائی کورٹ سے قبل انتظامیہ سے رجوع کرنا لازمی نہیں۔ درخواست میں بتایا گیا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ کو 22 مارچ کو حراست میں لیا گیا تھا، جب کہ ڈپٹی کمشنر کو ایم پی او کے تحت حراست کا حکم جاری کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق صرف صوبائی حکومت مطمئن ہو تو حراست کا حکم جاری کر سکتی ہے۔ درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ اور ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دیا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر اعظم شہباز شریف کل متحدہ عرب امارات کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے وزیر اعظم شہباز شریف کل متحدہ عرب امارات کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے سات ہزار میں سے 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی ختم کردی، تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دیا،وزیرخزانہ عمران خان کے پولی گرافک ٹیسٹ کے معاملے پر عدالت نے فیصلہ سنادیا وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس: صحافی واک آؤٹ کر گئے یونان کشتی حادثے کا مرکزی ملزم مصر سے گرفتار حجاج کرام کی وطن واپسی کا عمل شروع، پہلی پرواز اسلام آباد پہنچ گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایم پی او کے تحت گرفتاری ماہ رنگ بلوچ سپریم کورٹ بلوچ کی
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔