بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا گیا:وزیرِ اعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک :وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا گیا، تنخواہوں میں اضافے اور ٹیکس میں کمی سے نوکری پیشہ افراد کو ریلیف ملے گا۔
وزیرِ اعظم نے اسٹاک مارکیٹ کا تاریخ کی بلند ترین سطح، ایک لاکھ 24 ہزار پوائنٹس پر پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کے عوام دوست بجٹ پر اعتماد کا اظہار ہے.
یو ای ٹی کے اے کلاس ملازمین اور اساتذہ کیلئے مالی امداد کی منظوری
شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا گیا، تنخواہوں میں اضافہ اور ٹیکس میں کمی سے نوکری پیشہ افراد کو ریلیف ملے گا، الحمدللہ ملکی معاشی ترقی کا سفر شروع ہے، پاکستانی عوام نے قربانیاں دیں۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ اب ہم سب کو مل کر عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے محنت کرنا ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلات زر اور بر آمدات میں اضافہ معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت کی بدولت ممکن ہوا۔
محکمہ بلدیات نے480ارب کی ترقیاتی سکیموں کا بجٹ تیار کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ڈیفالٹ کے دہانے سے واپسی، معاشی استحکام اور ترقی کے سفر کی شروعات ایک معجزہ ہے. معاشی ٹیم کی محنت اور پاکستان کے مفادات کو اولین ترجیح دینے کی بدولت معاشی سطح پر یہ مثالی ٹرن اوور تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ان ڈائریکٹ، ڈائریکٹ کسٹم ڈیوٹی کی عدم وصولی، ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف ہو ا ہے۔ قومی اسمبلی کے PAC کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی کی کنوینئر شپ میں ہوا، جس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹس برائے مالی سال 2010، 2011، 2013 اور 2014 کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔