فراڈ کیس میں نادیہ حسین کی عبوری ضمانت منظور، دو ملزمان عدالت سے فرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت میں 53 کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ کیس کی سماعت کے دوران اداکارہ نادیہ حسین سمیت تین ملزمان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنایا گیا۔ عدالت نے اداکارہ نادیہ حسین کی عبوری ضمانت کی توثیق کر دی، جب کہ دو دیگر ملزمان امتیاز احمد اور فیصل کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
عدالتی فیصلے کے فوراً بعد امتیاز احمد اور فیصل کمرہ عدالت سے فرار ہو گئے۔ احاطہ عدالت میں موجود پولیس اہلکار دونوں ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔
یاد رہے کہ نادیہ حسین نے عبوری ضمانت کی درخواست 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض دائر کی تھی، جو عدالت نے منظور کر لی۔ دوسری جانب ملزمان امتیاز احمد اور فیصل پر الزام ہے کہ انہوں نے نادیہ حسین کے شوہر عاطف خان کے ساتھ مل کر 53 کروڑ روپے کا فراڈ کیا۔
اس سے قبل عدالت نادیہ حسین کے شوہر عاطف خان کی بھی ضمانت کی درخواست مسترد کر چکی ہے۔
مزیدپڑھیں:ہوا اور پانی سے پیٹرول بنانے والی مشین تیار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نادیہ حسین ضمانت کی
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔