آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اب امریکا کا ہدف نہیں رہا: امریکی سفیرکا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر نے دعویٰ کیا ہےکہ امریکا نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا ہدف ترک کر دیا ہے۔
امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل میں امریکا کے سفیر مائیک ہکابی کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا حصہ نہیں ہے۔
امریکی سفیرکا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کسی مسلم ملک کے اندر تشکیل دی جاسکتی ہے، مسلم ممالک کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی زمین دینی چاہیے۔
برطانوی میڈیا کو دیےگئے ایک الگ انٹرویو میں مائیک ہکابی کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کے پاس اسرائیل کے مقابلے میں 644 گنا زیادہ زمین ہے، اس لیے انہیں اپنی زمین دینی چاہیے، یہ ضروری نہیں کہ فلسطینی ریاست اسی زمین پر قائم ہو جہاں اسرائیل موجود ہے۔
مائیک ہکابی نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد اقدامات کے خلاف اسرائیلی وزیروں پر پابندیاں لگانے پر امریکی اتحادیوں برطانیہ اور آسٹریلیا پر بھی سخت تنقید کی۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی سفیر کے بیان پر کہا ہےکہ یہ امریکی سفیر کی ذاتی رائے ہے، جب کہ وائٹ ہاؤس نے دو ریاستی حل کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سابقہ بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے امریکا کے غزہ پر قبضے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس تجویز کی عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت مذمت کی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست امریکی سفیر
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔