وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات روانہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف ایک روزہ سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) کے دارالحکومت ابوظبی روانہ ہو گئے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظبی کے فرمانروا شیخ محمد بن زید النہیان کی دعوت پر یو اے ای کا دورہ کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دورے کے دوران وزیرِ اعظم شہباز شریف متحدہ عرب امارات کی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات، اقتصادی تعاون اور خطے کی صورتِ حال سمیت اہم امور پر تبادلۂ خیال متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم متحدہ عرب امارات قیادت کو پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور جنگ کی صورتحال سے آگاہ کریں گے اور مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون اور حمایت پر اماراتی قیادت کا خصوصی شکریہ ادا کریں گے۔
یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان باہمی مفاد پر مبنی تزویراتی شراکت داری کو فروغ دینے، برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ایک اہم کڑی سمجھا جا رہا ہے، دورے میں نائب وزیراعظم و وفاقی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور معاونِ خصوصی طارق فاطمی بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا رواں سال کے دوران متحدہ عرب امارات کا یہ دوسرا دورہ ہے، اس سے قبل وہ فروری میں بھی اماراتی قیادت سے ملاقات کے لیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کے دورے کیے، جب کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے عمرہ ادا کیا اور ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات بھی کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات شہباز شریف
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے، اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں، بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے، البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔