پاکستان کو توانائی کے شعبے میں بڑی کامیابی، تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی سے تعلق رکھنے والی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کو سندھ میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر کی تلاش میں بڑی کامیابی ملی ہے۔ کمپنی نے بتایا کہ خیرپور کے علاقے میں فاقر-1 نامی کنویں سے تیل اور گیس کے اہم ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔
او جی ڈی سی ایل نے اس بارے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو باضابطہ طور پر خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ فاقر-1 کنویں سے یومیہ 64 لاکھ مکعب فٹ گیس اور 55 بیرل خام تیل حاصل کیا جا رہا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس دریافت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا، جس کی مدد سے بہتر اور مؤثر پیداوار ممکن ہوئی۔ ان ذخائر کی دریافت توانائی کے موجودہ بحران کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی اور ملکی معیشت کے لیے بھی خوش آئند ثابت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عالمی بینک نے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن(آن لائن) عالمی بینک نے پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کر دی۔عالمی بینک کے صدر اجے بانگا کے مطابق یہ فیصلہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور ترقیاتی اہداف کے حصول کیلیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینک کے صدر نے گزشتہ روز عملے کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا کہ بورڈ کے ساتھ تعمیراتی گفتگو کے بعد نئی توانائی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اپ اسٹریم قدرتی گیس کے منصوبوں کی فنڈنگ پر بورڈ میں تاحال مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک اب اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا تاکہ جوہری عدم پھیلاؤ کی نگرانی اور مؤثر ریگولیٹری نظام کی تشکیل میں مدد دی جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی طلب 2035 ء تک دوگنی سے زیادہ ہو جائے گی اور اس ضرورت کو پورا کرنے کیلیے ہر سال توانائی پیداوار، گرڈز اور سٹوریج پر سرمایہ کاری کو موجودہ 280 ارب ڈالر سے بڑھا کر تقریباً 630 ارب ڈالر کرنا ہوگا۔ عالمی بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم ان ممالک میں موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی مدت بڑھانے کی کوششوں میں مدد کریں گے اور بجلی کے گرڈز اور متعلقہ انفراسٹرکچر کی بہتری کیلیے تعاون کریں گے۔