کیا اے آئی پاکستان میں شعبہ صحت پر سے بوجھ کم کرسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
پاکستان میں ذیابیطس، امراض قلب کے کیسز میں اضافہ مسلسل جاری ہے جبکہ طبی اداروں میں محدود وسائل شعبہ صحت پر بوجھ کو بڑھا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بوجھ کو کم کرنے کیلئے ماہرین اب صحت عامہ میں اے آئی کے اطلاق کی پرزور حامیت کررہے ہیں۔
اے آئی پاکستان میں شعبہ صحت پر سے بوجھ کم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ذیل میں اس کے ممکنہ اثرات اور فوائد بیان کیے جا رہے ہیں:
1.
تشخیص میں معاونت
اے آئی الگورتھم ریڈیولوجی، ایکسرے، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، اور جلدی بیماریوں کی شناخت میں ڈاکٹروں کی مدد کر سکتے ہیں۔ جیسے جلد کے کینسر، ٹی بی یا ذیابیطس کا آنکھوں پر اثر (diabetic retinopathy) کی شناخت۔
2. ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ ہیلتھ کیئر
اے آئی چیٹ بوٹس یا ورچوئل اسسٹنٹس دور دراز علاقوں میں بنیادی علامات کی تشخیص، مریض کو صحیح ماہر کے پاس ریفر کرنے، یا دواؤں کی رہنمائی دے سکتے ہیں۔ بالفاظ دیگر دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی کا جزوی حل ہے۔
3. ہیلتھ ڈیٹا کا تجزیہ اور پیشن گوئی
اے آئی پر مبنی سسٹمز مریضوں کے ڈیٹا (بلڈ پریشر، شوگر، ہارٹ ریٹ) کو دیکھ کر خطرناک حالات (مثلاً دل کا دورے) کی پیشگی اطلاع دے سکتے ہیں۔ یہ اسپتالوں میں مریضوں کی آمد، بیڈز کی ضرورت یا دوا کی مانگ کی پیش گوئی بھی کر سکتا ہے۔
4. ڈاکومنٹیشن اور انتظامی کام
اے آئی ڈاکٹرز کی طرف سے مریض کی ہسٹری، نسخے، فالو اپ ریکارڈ، اور رپورٹس کو خودکار طریقے سے درج کر سکتا ہے جس سے ڈاکٹر زیادہ وقت مریضوں پر دے سکتے ہیں۔
5. ادویات کی دریافت اور تحقیق
دوا ساز کمپنیاں اے آئی کی مدد سے نئی ادویات کی شناخت، ویکسین کی تیاری یا دواؤں کے اثرات کا قبل از وقت پتہ دے سکتی ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک کے 80 فیصد کینسر مریضوں کا علاج کن اسپتالوں میں ہوتا ہے، رپورٹ جاری
ایک حالیہ سرکاری سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں کینسر کے 80 فیصد مریضوں کا علاج پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کینسر اسپتالوں میں ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کینسر اسپتالوں میں کینسر کے مریضوں میں مرض کا اسٹیج اور مریض کی مالی حیثئت کو ملحوظ خاطر رکھے بغیر بلا تفریق علاج کیا جاتا ہے۔
اٹامک انرجی کینسر اسپتالوں میں سالانہ دس لاکھ مریضوں کا پروسیجر کیا جاتا ہے جبکہ 40 ہزار کینسر کے نئے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
اس وقت اٹامک انرجی کینسر اسپتالوں میں 2600 کے لگ بھگ عملہ ہے جن میں اڑھائی سو ڈاکٹر،76 میڈیکل فزیشن ،47 بائیو میڈیکل انجینئرز اور 43 ریڈیو فارمسسٹس اینڈسائنٹسٹس شامل ہیں۔
اٹامک انرجی کینسر اسپتالوں میں جدید پیتھالوجی، ہیماٹالوجی اور بائیو کیمسٹری لیب ہیں۔
اس کے علاوہ ریڈیو امیونوایسی، ہیپاٹایٹس بی اوسی اسکریننگ، ڈینگی سکریننگ، مولیکیولر ڈائگناسٹک اورریسرچ لیبارٹریوں کیساتھ ساتھ بلڈ کلکشن سنٹر اور نیو بورن اسکریننگ سنٹر بھی موجود ہیں۔
Tagsپاکستان