پاکستان میں ذیابیطس، امراض قلب کے کیسز میں اضافہ مسلسل جاری ہے جبکہ طبی اداروں میں محدود وسائل شعبہ صحت پر بوجھ کو بڑھا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بوجھ کو کم کرنے کیلئے ماہرین اب صحت عامہ میں اے آئی کے اطلاق کی پرزور حامیت کررہے ہیں۔ 

اے آئی پاکستان میں شعبہ صحت پر سے بوجھ کم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ذیل میں اس کے ممکنہ اثرات اور فوائد بیان کیے جا رہے ہیں:

1.

تشخیص میں معاونت

اے آئی الگورتھم ریڈیولوجی، ایکسرے، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، اور جلدی بیماریوں کی شناخت میں ڈاکٹروں کی مدد کر سکتے ہیں۔ جیسے جلد کے کینسر، ٹی بی یا ذیابیطس کا آنکھوں پر اثر (diabetic retinopathy) کی شناخت۔

2. ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ ہیلتھ کیئر

اے آئی چیٹ بوٹس یا ورچوئل اسسٹنٹس دور دراز علاقوں میں بنیادی علامات کی تشخیص، مریض کو صحیح ماہر کے پاس ریفر کرنے، یا دواؤں کی رہنمائی دے سکتے ہیں۔ بالفاظ دیگر دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی کا جزوی حل ہے۔

3. ہیلتھ ڈیٹا کا تجزیہ اور پیشن گوئی

اے آئی پر مبنی سسٹمز مریضوں کے ڈیٹا (بلڈ پریشر، شوگر، ہارٹ ریٹ) کو دیکھ کر خطرناک حالات (مثلاً دل کا دورے) کی پیشگی اطلاع دے سکتے ہیں۔ یہ اسپتالوں میں مریضوں کی آمد، بیڈز کی ضرورت یا دوا کی مانگ کی پیش گوئی بھی کر سکتا ہے۔

4. ڈاکومنٹیشن اور انتظامی کام

اے آئی ڈاکٹرز کی طرف سے مریض کی ہسٹری، نسخے، فالو اپ ریکارڈ، اور رپورٹس کو خودکار طریقے سے درج کر سکتا ہے جس سے ڈاکٹر زیادہ وقت مریضوں پر دے سکتے ہیں۔

5. ادویات کی دریافت اور تحقیق 

دوا ساز کمپنیاں اے آئی کی مدد سے نئی ادویات کی شناخت، ویکسین کی تیاری یا دواؤں کے اثرات کا قبل از وقت پتہ دے سکتی ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سکتے ہیں اے ا ئی

پڑھیں:

عوام پر مزید بوجھ، کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی ہونے کا امکان

سی پی پی اے کی جانب سے یہ اضافہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اگست کے لیے مانگا گیا ہے جس پر سماعت 29 ستمبر کو ہوگی۔ درخواست میں بتایا گیا کہ اگست میں مجموعی طور پر 14 ارب 22 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی جن میں سے 13 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ یونٹس تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو فی یونٹ 19 پیسے اضافے کی درخواست دے دی ہے۔ سی پی پی اے کی جانب سے یہ اضافہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اگست کے لیے مانگا گیا ہے جس پر سماعت 29 ستمبر کو ہوگی۔ درخواست میں بتایا گیا کہ اگست میں مجموعی طور پر 14 ارب 22 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی جن میں سے 13 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ یونٹس تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ بجلی کی اوسط لاگت 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ رہی جب کہ ریفرنس لاگت 7 روپے 31 پیسے فی یونٹ مقرر تھی۔ ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں اضافے کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر بھی ہوگا، یعنی قیمت میں اضافے کے نتیجے میں ملک بھر کے بجلی صارفین متاثر ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں مارچ 2026ء تک نادرا کے مزید 3 میگا سینٹر کھولنے کا اعلان
  • عوام پر مزید بوجھ، کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • کراچی؛ نادرا کا نئے میگا سینٹرز کھولنے کا اعلان
  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان