حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی استدعا سے آخر کیا نقصان ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوالات کے جوابات طلب کر لیے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا حکومتِ پاکستان امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق عدالتی معاونت کا جواب جمع کروائے گی ۔عدالت نے سوال کیا کہ حکومت عافیہ صدیقی کی اپنی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست میں بطور معاون عدالتی بیان جمع کرانے کے لیے تیار ہے تاکہ انہیں انسانی بنیادوں پر رہا کیا جا سکی ۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ امریکہ میں عدالتی معاونت پر رضا مندی ظاہر کرے، اس جواب میں حکومت نے عافیہ صدیقی کی دائر درخواست کے مندرجات کی حمایت یا تصدیق نہیں کرنی۔(جاری ہے)
وکیل عمران شفیق نے کہا کہ حکومت پاکستان سے محض اتنا مطالبہ ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی درخواست کے مندرجات سے قطع نظر محض مختصر سی استدعا کرے کہ عافیہ صدیقی کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اس معمولی سی استدعا سے حکومت پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہی ، پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان گزشتہ ایک پیشی پر اسی عدالت میں بیان دے چکے ہیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے کہہ چکے ہی کہ حکومت امریکہ میں عدالتی معاونت کی درخواست دائر کرے گی تو پھر اب کیا مسئلہ ہی ، اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں کہ اس میں حکومت کا نقصان کیا ہی ۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ جب میاں صاحب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم کو خطوط لکھے کہ عافیہ کی رہائی کے لئے قانونی اقدامات کریں، عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کے بعد حالات میں ایسی کیا تبدیلی ہے کہ حکمران جماعت کا موقف بدل گیا ۔ فاضل جج نے کہا کہ ایسی نظیریں موجود ہیں کہ حکومت پاکستان ماضی میں ایسے معاون عدالتی بیان داخل کر چکی ہے۔ جب پہلے معاون عدالتی بیان داخل ہوتے تھے تو اب کیا قانونی پیچیدگی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہدایات لیکر عدالت کو مطمئن کریں۔ کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عافیہ صدیقی کی اٹارنی جنرل اسلام ا باد نے کہا کہ کہ حکومت کی رہائی
پڑھیں:
عدالتی حکم کی خلاف ورزی، مسلسل غیر حاضری پر علیمہ خان کے ساتویں بار وارنٹ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسداد دہشتگردی عدالت میں 26 نومبر احتجاج کیس کی سماعت کے دوران علیمہ خان ایک بار پھر عدالت میں پیش نہ ہوئیں جس پر عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ دوبارہ جاری کردیے۔
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں علیمہ خان سمیت 11 ملزمان کا کیس سنا گیا، آج بھی علیمہ خان اور ان کے وکلا پیش نہ ہوئے۔
عدالت میں بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے سے متعلق رپورٹ بھی پیش کی گئی جس کے مطابق نمل یونیورسٹی سمیت فلاحی اداروں کے اکاؤنٹس علیمہ خان کے نام پر موجود ہیں، جب کہ جن بینکوں نے رپورٹ جمع نہیں کرائی تھی عدالت نے ان کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
مقدمے کی مزید سماعت 6 نومبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔
علیمہ خان سمیت 11 ملزمان کے خلاف تھانہ صادق آباد میں مقدمہ درج ہے۔