راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن)   پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم سے پوری عدلیہ کو چھٹی پر بھیج دیا گیا۔
نجی ٹی وی   دنیا نیوز  کے مطابق عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف پنجاب کی آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ ہم ایک احتجاج کرتے ہیں تو 7 مقدمات بن جاتے ہیں، ایک دن راولپنڈی دوسرے دن سرگودھا کی عدالتوں میں ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ چیری بلاسم ، اردلی اور اب لیلا کا سفر بہت دلچسپ ہے، حکمران عوامی حمایت سے آئے ہوتے تو یوں لیلے کی طرح رسی سے نہ چلتے، اس سال شدید مہنگائی کے باعث قربانی 30 فیصد کم ہوئی ہے۔
گفتگو میں عالیہ حمزہ نے کہا کہ یہ عدالتیں خود قید ہیں ہمیں کیا انصاف دیں گی؟ کبھی جج چھٹی پر تو کبھی پراسیکیوٹر غائب ہوجاتا ہے، آپ نے 26 ویں ترمیم سے پوری عدلیہ کو چھٹی پر بھیج دیا ہے، ہم رول آف لا کی لڑائی لڑتے رہیں گے۔
عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں کی شکل میں عذاب قوم پر مسلط کیا گیا ہے، ایک کروڑ 80 لاکھ نوجوان آج بے روزگار ہیں، بجٹ نے تباہی پھیر کر رکھ دی ہے، اب ہم قوم اور کسانوں کے پاس جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ پارلیمنٹ، پنجاب اسمبلی کے باہر فارم 45 کی اسمبلیاں لگائیں گے، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، تحریک انصاف پرامن سیاسی جماعت ہے، 126 دن کے دھرنے میں ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا تھا، ہم پرامن رہ کر دنیا کو بتائیں گے کہ ہم آئین اور قانون کی سربلندی چاہتے ہیں۔
عالیہ حمزہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم قید عدلیہ کو بھی آزاد کرائیں گے اور جمہوریت بھی بحال کرائیں گے، 26 نومبر کو ہم پر گولیاں برسائی گئیں، سمبڑیال میں احتجاج کر رہے تھے تو تمام لائٹیں بجھا دی گئیں، ہم نے احتجاج ختم کر دیا۔
عبوری ضمانت میں توسیع:قبل ازیں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو 26 نومبر احتجاج کے کیسز میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس پر عدالت نے عبوری ضمانت میں 27 جون تک توسیع کردی۔

ایران اسرائیل کشیدگی، پی آئی اے کا فلائٹ شیڈول تبدیل

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ عدلیہ کو چھٹی پر نے کہا

پڑھیں:

مودی حکومت میں عدلیہ، پارلیمنٹ اور ایوان بالا کی کرسی تک محفوظ نہیں ہے، کانگریس

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ پارلیمانی امور سے واقف کسی بھی شخص کو اس میں کوئی شک نہیں کہ جگدیپ دھنکھڑ کا ارادہ اس روز تحریک کو ایوان کی ملکیت بنانے کا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جسٹس یشونت ورما کے متعلق راجیہ سبھا میں مواخذے کی تحریک مسترد کئے جانے کے بیان پر کانگریس نے مودی حکومت پر جم کر تنقید کی ہے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 21 جولائی 2025ء کو کانگریس اور دیگر پارٹیوں نے جسٹس ورما کے ذریعہ کی گئیں مختلف بے ضابطگیاں، خاص طور سے قانون کے مطابق ایک قانونی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے لئے راجیہ سبھا میں ایک فیصلہ کن آئینی قرارداد پیش کی۔ اس تجویز پر راجیہ سبھا اراکین کے دستخط تھے۔ اس کے علاوہ ایک اور قرارداد پر 152 ارکین پارلیمنٹ کے دستخط تھے۔

ابھیشیک منو سنگھوی کے مطابق جب راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے وزیر قانون سے پوچھا کہ کیا دوسری تحریک لوک سبھا میں پیش کی گئی ہے، تو مرکزی وزیر میگھوال نے اثبات میں جواب دیا، لیکن کل سابق وزیر قانون کرن رجیجو نے دعویٰ کیا کہ راجیہ سبھا میں کوئی بھی تجویز قبول نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی امور سے واقف کسی بھی شخص کو اس میں کوئی شک نہیں کہ جگدیپ دھنکھڑ کا ارادہ اس روز تحریک کو ایوان کی ملکیت بنانے کا تھا اور واضح طور پر لوک سبھا کے تعاون کے ساتھ آگے بڑھنا تھا۔ آج یہ سارا ڈرامہ کس لئے ہو رہا ہے۔ مودی حکومت غیر محفوظ ہے کیونکہ وہ بیانیہ کو کنٹرول نہیں رکھ سکتی۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ہماری جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں ہے، جب اقتدار کا نشہ حکمران جماعت کو اس حد تک مدہوش کر دیتا ہے کہ وہ اپنے ہی راجیہ سبھا چیئرمین کو ادارہ جاتی طور پر نقصان پہنچانے کے لئے تیار ہو جاتی ہے، تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے آج دکھا دیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ محفوظ نہیں ہے، نہ پارلیمنٹ، نہ عدلیہ اور نہ ہی ایوان بالا کی کرسی، یہ آمرانہ حکمرانی ہے، نفرت کی حکمرانی ہے، نہ کہ قانون کی حکمرانی ہے۔

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ مودی حکومت میں مختلف پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلنے کا جذبہ کبھی نہیں رہا ہے۔ ان کا تکبر ہی ان کے عجیب و غریب فیصلوں کی وجہ ہے۔ مودی حکومت کے تکبر کی وجہ سے جسٹس ورما کے معاملہ میں غلطی ہو رہی ہے۔ اس طرح کے تضادات پیدا کر کے قانونی کمیٹی کی تقرری کے سلسلے میں کیا حکومت جان بوجھ کر یا انجانے میں جسٹس ورما کو اضافی چھوٹ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت کی طرف سے کوئی چور دروازہ کھولا جا رہا  ہے، تاکہ اس قانونی کمیٹی کو مستقبل میں عدالت کے ذریعہ ختم کر دیا جائے۔

یہ واضح ہے کہ عدلیہ کو عوام اور پارلیمنٹ سے کوئی خوف نہیں ہے، بلکہ عدلیہ کے اصولوں کو بی جے پی حکومت کی ایگزیکٹو سے خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ کانگریس راجیہ سبھا رکن کے مطابق خالی کاغذات پر دستخط کرنے کی مہم جسٹس ورما اور جسٹس یادو کے بارے میں نہیں تھی، بلکہ مستقبل میں تجویز کردہ مواخذے کی تحریک کی تیاری کے ئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ راج ناتھ سنگھ کے دفتر میں کیا ہوا اور دھنکھڑ نے استعفیٰ کیوں دیا۔ انہون نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اس میں ایک سیاسی سازش شامل ہے، جو آئینی جھوٹ میں لپٹی ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ پوری انسانیت کا قتل تھا، انجینئر رشید
  • موجودہ عدالتی طرزِ عمل جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط
  • عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط: 9 مئی کے مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیے
  • عمران خان کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا آئین شکنی ہے، حلیم عادل شیخ
  • عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط، 9 مئی کے مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیے
  • زباں فہمی257 ؛ دارُالّسُرُور۔رام پور (حصہ دُدُم)
  • سپریم کورٹ کے 2ایڈہاک ججز مدت پوری ہونے پرعہدے سے سبکدوش
  • وفاقی حکومت کا بجلی کے کنکشن کے حصول کے قوانین میں ترمیم کا فیصلہ
  • معیشت ترقی کی راہ پر گامزن، عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگیا: حمزہ شہباز
  • مودی حکومت میں عدلیہ، پارلیمنٹ اور ایوان بالا کی کرسی تک محفوظ نہیں ہے، کانگریس