ریٹائرڈ ملازمین کو واجب الادا رقم فوری ادا کی جائے ، جمیل مری
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے ملازمین نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے شدید احتجاج او ر دھرنانعرے بازی کی مشتعل ملازمین نے وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے مرکزی دروازے کو احتجاجاً بند کر دیا جس سے یونیورسٹی کا نظام متاثر۔تفصیلات کے مطابق عید سے پہلے سے زرعی یونیورسٹی کے ملازمین اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے تھے لیکن عید کی چھٹیاں کر دی گئی یونیورسٹی کے دوبارہ کھولنے پر ملازمین نے دوبارہ احتجاج شروع کر دیا ہے احتجاجی مظاہرے کی قیادت جمیل احمد مری، انور علی گوپانگ، وفا کاشف بھٹو اور دیگر رہنماؤں نے کی انھوں وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دے کر مین گیٹ کو بند کر دیا۔اس موقع پرملازمین کے رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی نااہل انتظامیہ ملازمین کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی انہوں نے بتایا کہ ملازمین عید سے قبل ہی اپنے جائز مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن انتظامیہ نے اب تک ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی۔ ملازمین کا انہیں لیو انکیشمنٹ کی رقم، یوٹیلیٹی الاؤنس، فوت شدہ ملازمین کے بچوں کو ملازمتیں دینے کے احکامات، اور ریٹائرڈ ملازمین کو واجب الادا رقوم فراہم نہیں کی جا رہی جو ان کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ فوت شدہ ملازمین کے اہل خانہ کو روزمرہ زندگی کی ضروریات پوری کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس اپنے شاہانہ اخراجات کے لیے تو فنڈز موجود ہیں، لیکن ایمانداری سے کام کرنے والے ملازمین کے لیے فنڈز کی قلت کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ کی دیگر جامعات میں ملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی رقم ادا کی جا چکی ہے، مگر ٹنڈوجام یونیورسٹی کی انتظامیہ ملازمین کے ساتھ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے جب کہ ان کے پاس بجٹ بھی موجود ہے مقررین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار عید الفطر یا عید الاضحیٰ جیسے مواقع پر بھی ملازمین کو سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنا پڑتا ہے، تب جا کر ان کے مسائل کی شنوائی ہوتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ملازمین کے تمام جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاجی تحریک جاری رہے گی احتجاج کے باعث یونیورسٹی کے معمولات زندگی میں بھی خلل پڑا تاہم انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمین کے ملازمین کو کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اسماء عباس نے گھریلو ملازمین سے متعلق معاشرتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے اپنے وی لاگ میں ایک قصہ سنایا جس نے انہیں نہایت مایوس کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں اپنی سہیلی کی گھر گئی ہوئی تھی، وہاں ان کے بچے اور ان کی ملازمہ کے بچے کھیل رہے تھے۔ سہیلی کے بچوں نے اپنا غلہ توڑا تو اس میں سے تقریباً 10 سے 15 ہزار روپے نکلے تو بچوں کے دادا نے انہیں سمجھایا کہ ان پیسوں کو ملازمہ کے بچوں کے ساتھ بانٹ لو۔
اداکارہ نے بتایا کہ کچھ دیر بعد سہیلی کے بچے روتے ہوئے اس وقت تو یہ بات آئی گئی ہوگئی لیکن بعد میں، میں نے سنا کہ بچوں کے ساتھ ہوا کیا تھا۔
انہوں نے بچوں کے درمیان ہونے والی گفتگو بتاتے ہوئے کہا کہ سہیلی کے بچے جب ملازمہ کے بچوں کے ساتھ پیسے بانٹنے گئے تو انہوں نے ملازمہ کے بچوں کو کہا کہ ’تم لوگ تو غریب ہو، یہ پیسے میرے ہیں، تم لوگوں نے اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے، تمہارے باپ نے بھی اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے کیونکہ تمھارے پاس یہ غلہ نہیں ہوگا‘، جس پر ملازمہ کے بچوں نے مارنے کا اشارہ کیا۔
اسماء عباس نے ان بچوں کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنے بچوں کی تربیت کیسے کر رہے ہیں؟ اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب بچے گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں۔
اداکارہ نے بتایا کہ کس طرح ان کی بیٹی زارا نور اپنی بیٹی نور جہاں کو صرف ڈیڑھ سال کی عمر سے سیکھاتی ہے کہ گھر میں کام کرنے والی کو باجی کہنا ہے، ان سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنی، جبکہ بڑا بیٹا بھی اس بات کا بہت خیال رکھتا ہے۔
انہوں نے بچوں کے رویوں پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس میں ان بچوں کی غلطی نہیں یہ ان کے والدین کی غلطی ہے، یہ والدین اور گھر کے بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو صحیح آداب سکھائیں۔ مالی اعتبار سے اپنے سے کم لوگوں کو کمتر نہ سمجھیں یہ ملازمین ہماری زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں، ہماری مدد کرتے ہیں، یہ قابل احترام اور ہمارے خاندان کے افراد کی طرح ہیں۔