کراچی:

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کا بجٹ پیش کردیا، وزیراعلیٰ کی بجٹ تقریر جاری ہے۔

سندھ اسمبلی میں اجلاس شروع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر شروع کی۔ اس دوران ایم کیو ایم کے ارکان نے شور شرابہ کیا، ڈیسک بجا کر احتجاج کیا جب کہ پی ٹی آئی اراکین نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ گریڈ ایک سے 16 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اضافہ کیا جائے، گریڈ 17 سے بائیس تک افسران کی تنخواہیں 10 فیصد بڑھائی جارہی ہیں جب کہ پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، معذور افراد کے لیے کنوینس الاؤنس میں اضافہ کیا گیا ہے۔


پانچ قسم کے ٹیکسز ختم کرنے کا اعلان

ٹیکس سسٹم کو آسان بنانے اور کاروباری لاگت میں کمی کے لیے سندھ حکومت کا بڑا اقدام سامنے آگیا، حکومت نے پانچ طرح کے محصولات ختم کرنے کی تجویز دی ہے جس میں  پروفیشنل ٹیکس، کاٹن فیس، انٹرنیٹ ڈیوٹی، لوکل سیس اور ڈرینیج سیس شامل ہیں۔

کمرشل گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی

موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت کمرشل گاڑیوں پر ٹیکس میں ایک ہزار روپے کمی کردی گئی۔ موٹر سائیکلوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کی منسوخی کی تجویز ہے۔ موٹر تھرڈ پارٹی انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی کو 50 روپے تک محدود کرنے کی تجویز  ہے۔ گاڑیوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کو فروغ دینے کے لیے انشورنس پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

جائیداد کی موٹیشن فیس اور سیلز سرٹیفکیٹ فیس ایک ہزار سے کم کرکے پانچ سو روپے کرنے کی تجویز ہے۔

سرٹیفکیٹ اور ہیئر شپ سرٹیفکیٹ پر فیس کو ایک ہزار روپے سے کم کرکے 500 روپے کرنے کی تجویز ہے۔

سندھ میں چھوٹے کاروبار جن کا ٹرن اوور 40 لاکھ روپے سے کم ہے سیلز ٹیکس سے استثنیٰ قرار دے دیے گئے۔ سندھ میں خدمات پرسیلز ٹیکس کا استثنی ختم منفی فہرست ختم کرنے کی تجویز ہے تاہم خدمات کے تمام شعبوں کو سیلز ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔

سماجی اور ضروری خدمات کو ٹیکس سے مستثنی رکھنے کی تجویز ہے۔ سندھ میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

ریسٹورنٹ اور کیٹرنگ کاروبار پر ٹیکس استثنیٰ کی حد کو سالانہ 25 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے لیے صوبائی بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، سندھ کے عوام کا شکریہ جو پاکستان پیپلز پارٹی پر اعتماد کرتے ہیں، عوام نے پیپلز پارٹی کو حالیہ الیکشن میں پہلے سے زیادہ ووٹ دیے، جنرل الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے اکثریت حاصل کرلی، مشکل وقت میں پوری قوم متحد رہی، پارلیمںٹ، مسلح افواج اور عوام نے متحد ہو کر دشمن کو جواب دیا، میڈیا نے بھی مثبت کردار ادا کرکے قوم کو متحد کیا، گذشتہ سال بہت مشکل رہا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال امن و امان کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرائم میں بڑی کمی آئی ہے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں کمی واقع ہوئی ہے، کچے کے علاقے میں کامیاب آپریشن کیے، کئی وارداتیں ناکام بنائی گئیں، منشیات کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، کئی منشیات فروش گرفتار کیے گئے، صرف منشیات کے خلاف جنگ نہیں بلکہ نوجوانوں کو بچانے کی جنگ لڑ  رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہائی ویز پر اے آئی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جا رہی ہے،  ٹریفک اصلاحات کےلیے کئی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں، پولیس میں 25 ہزار سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں، پولیس کےلیے صحت کی سہولیات میں اضافہ کیا گیا ہے، شہدا پیکج میں اضافہ کیا گیا ہے، پولیس اسٹیشن کی سطح پر فنڈز فراہم کیے گئے ہیں، ایس ایچ اوز کو مالیاتی اختیارات دئے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے ذریعے نوجوانوں کو تربیت دے کر روزگار کے قابل بنایا جا رہا ہے، آئندہ سال 35 ہزار طلبہ کو تربیت دینے کا پروگرام ہے، نئے سال میں تعلیم کےلیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ میں ضافہ کیا گیا ہے، یونیسیف کی مدد سے ہزاروں اسکولوں کی مرمت کی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں اضافہ کیا گیا ہے کرنے کی تجویز ہے سے کم کرکے سیلز ٹیکس کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں بھی چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ، انتظامیہ سرکاری نرخ پر اطلاق میں ناکام

کراچی میں چینی کی قیمت کو پُر لگ گئے اور انتظامیہ بھی گراں فروشوں کیلیے کارروائی سے گریزاں نظر آتی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کمشنر کراچی کی جانب سے چینی کی تھوک قیمت 170 روپے اور خوردہ قیمت 173 روپے فی کلو مقرر کیے جانے کے باوجود شہر بھر میں سرکاری نرخوں پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

مارکیٹ میں چینی ہول سیل سطح پر 175 روپے جبکہ خوردہ سطح پر 190 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، جبکہ گلی محلوں کی چھوٹی دکانوں پر چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔

ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 8 روپے فی کلو کی کمی واقع ہوئی ہے اور موجودہ نرخ 175 روپے فی کلو پر آ گیا ہے، تاہم اس کمی کا کوئی فائدہ صارفین کو نہیں پہنچ سکا۔

شہر کے بیشتر بازاروں میں چینی 185 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے، اور ریٹیلرز قیمت کم کرنے کو تیار نہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی  حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان معاہدے کے تحت 15 جولائی سے چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی۔ لیکن اس معاہدے اور کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کے باوجود عملدرآمد نہ ہونے کے باعث شہری مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔

صارفین کا کہنا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر مؤثر ہو چکی ہیں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات محض کاغذی کارروائی تک محدود ہیں۔

صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام پر مہنگائی کے بم گرنے کا سلسلہ جاری
  • گرین لائن کی وفاقی سے سندھ حکومت کو منتقلی کے بعد یومیہ رائیڈر شپ میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو ختم کرنے کی تجویز پیش
  • سپریم کورٹ، پنشنر کی وفات کے بعد مطلقہ بیٹی کا پنشن حق بحال
  • گیس کی فی یونٹ قیمت میں 590 روپے کا ہوشربا اضافہ
  • حکومت کا گردشی قرضہ 2.3 کھرب سے کم کر کے 561 ارب تک لانے کا فیصلہ
  • کراچی میں بھی چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ، انتظامیہ سرکاری نرخ پر اطلاق میں ناکام
  • دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی، پاکستان میں اضافہ کیسے؟
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ