وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس حملے کے تمام خطرناک نتائج کی ذمہ داری صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں پر عائد ہوگی۔ اسرائیل کا یہ حملہ امریکہ کی اجازت اور ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں تھا، اس لیے امریکہ کو بھی اس کے نتائج کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی وزارت خارجہ نے صہیونی جارحیت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جوابی حملے کو قانونی حق قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج صبح صہیونی حکومت نے ایران کی قومی خود مختاری اور جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، تہران اور کچھ دیگر شہروں میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ جس میں دفاع، علم اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کی خدمت کرنے والے کچھ افراد شہید ہوگئے۔ وزارت خارجہ ان شہداء کی قربانی پر رہبر انقلاب اسلامی اور ایرانی عوام کو تعزیت و مبارک باد پیش کرتی ہے۔ یہ حملہ اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر 2 کی صریح خلاف ورزی اور ایران پر کھلی جارحیت ہے۔ اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے تحت ایران کو اس حملے کا جواب دینے کا قانونی اور جائز حق حاصل ہے، اور ایران کی مسلح افواج وقت اور طریقہ خود طے کرکے جواب دیں گی۔

ایران جو اقوام متحدہ کے بانی رکن ممالک میں سے ہے، سلامتی کونسل کو یاد دلاتا ہے کہ اس کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اس حملے کے خلاف اقدام کرے۔ ایران تمام اقوام متحدہ کے رکن ممالک، خاص طور پر اسلامی، علاقائی اور غیر وابستہ تحریک کے رکن ممالک سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اس بزدلانہ حملے کی فوری مذمت کریں گے اور اجتماعی طور پر ایسا قدم اٹھائیں گے جو اس طرح کی جنگی مہم جوئی کو روکے، کیونکہ یہ حملہ عالمی امن کے لیے ایک شدید خطرہ ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس حملے کے تمام خطرناک نتائج کی ذمہ داری صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں پر عائد ہوگی۔ اسرائیل کا یہ حملہ امریکہ کی اجازت اور ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں تھا، اس لیے امریکہ کو بھی اس کے نتائج کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے اس حملے یہ حملہ

پڑھیں:

جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان

ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔

یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی

مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔

گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع

جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام

متعلقہ مضامین

  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • ایران ملتِ اسلامیہ کے سر کا تاج، امریکی دھمکیاں مرعوب نہیں کر سکتیں، قاسم علی قاسمی
  • چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • پیپلز پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشاورت تیز، بیرسٹر گروپ بھی ساتھ دینے پر راضی
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق