ایران کو صیہونی حکومت کے حملے کا جواب دینے کا قانونی اور جائز حق حاصل ہے، ایرانی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس حملے کے تمام خطرناک نتائج کی ذمہ داری صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں پر عائد ہوگی۔ اسرائیل کا یہ حملہ امریکہ کی اجازت اور ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں تھا، اس لیے امریکہ کو بھی اس کے نتائج کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی وزارت خارجہ نے صہیونی جارحیت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جوابی حملے کو قانونی حق قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج صبح صہیونی حکومت نے ایران کی قومی خود مختاری اور جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، تہران اور کچھ دیگر شہروں میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ جس میں دفاع، علم اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کی خدمت کرنے والے کچھ افراد شہید ہوگئے۔ وزارت خارجہ ان شہداء کی قربانی پر رہبر انقلاب اسلامی اور ایرانی عوام کو تعزیت و مبارک باد پیش کرتی ہے۔ یہ حملہ اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر 2 کی صریح خلاف ورزی اور ایران پر کھلی جارحیت ہے۔ اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے تحت ایران کو اس حملے کا جواب دینے کا قانونی اور جائز حق حاصل ہے، اور ایران کی مسلح افواج وقت اور طریقہ خود طے کرکے جواب دیں گی۔
ایران جو اقوام متحدہ کے بانی رکن ممالک میں سے ہے، سلامتی کونسل کو یاد دلاتا ہے کہ اس کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اس حملے کے خلاف اقدام کرے۔ ایران تمام اقوام متحدہ کے رکن ممالک، خاص طور پر اسلامی، علاقائی اور غیر وابستہ تحریک کے رکن ممالک سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اس بزدلانہ حملے کی فوری مذمت کریں گے اور اجتماعی طور پر ایسا قدم اٹھائیں گے جو اس طرح کی جنگی مہم جوئی کو روکے، کیونکہ یہ حملہ عالمی امن کے لیے ایک شدید خطرہ ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس حملے کے تمام خطرناک نتائج کی ذمہ داری صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں پر عائد ہوگی۔ اسرائیل کا یہ حملہ امریکہ کی اجازت اور ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں تھا، اس لیے امریکہ کو بھی اس کے نتائج کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے اس حملے یہ حملہ
پڑھیں:
روس کی سرکاری ایئر لائن نے سائبر حملے کے بعد درجنوں پروازیں منسوخ کر دیں
روس کی سرکاری ایئر لائن ایروفلوٹ نے الیکٹرانک سسٹمز میں خرابی کے باعث درجنوں پروازیں منسوخ کر دی ہیں، جس کی ذمہ داری بعد میں یوکرینی اور بیلاروسی ہیکرز نے ایک مربوط سائبر حملے کے طور پر قبول کی ہے۔
ایروفلوٹ نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں اپنی خدمات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے اور پروازوں کے شیڈول میں تبدیلیاں کرنا پڑی ہیں، جس سے مسافروں کو تاخیر اور منسوخی کا سامنا ہو رہا ہے۔ ایئر لائن نے مسافروں سے درخواست کی ہے کہ وہ ہوائی اڈوں کی ویب سائٹس، اطلاعاتی بورڈز اور عوامی اعلانات پر تازہ ترین معلومات حاصل کرتے رہیں۔
ٹیکنیکل ٹیم نے فوری طور پر پروازوں پر اثرات کو کم کرنے اور خدمات کو جلد از جلد معمول پر لانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ آن لائن فلائٹ ٹریکنگ سروسز کے مطابق پیر کی دوپہر تک کم از کم 42 ایروفلوٹ کی پروازیں منسوخ ہو چکی تھیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانی ہیکرز کی کارروائی، بھارت کی حساس معلومات ڈارک ویب پر برائے فروخت
یوکرینی ہیکنگ گروپ Silent Crow اور بیلاروسی گروپ Cyber Partisans نے اس سسٹم کی خرابی کی ذمہ داری قبول کی اور اسے ایک طویل المدتی اور وسیع پیمانے پر آپریشن قرار دیا، جس میں ایروفلوٹ کے اندرونی آئی ٹی انفراسٹرکچر کو مکمل نقصان پہنچایا گیا۔
ہیکرز کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے قریباً 7,000 سرورز تباہ کیے، فلائٹ ہسٹری ڈیٹا بیسز تک رسائی حاصل کی، اہم کارپوریٹ سسٹمز کو متاثر کیا، ملازمین کے ذاتی کمپیوٹرز پر کنٹرول حاصل کیا اور نگرانی و وائر ٹیپنگ سرورز سے ڈیٹا نکالا۔
روس کے جنرل پراسیکیوٹر آفس نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ایروفلوٹ کی سسٹم خرابی کی وجہ ایک سائبر حملہ تھا اور اس سلسلے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، تاہم ہیکنگ گروپس کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس حملے کو بہت تشویشناک قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایروفلوٹ دمتری پیسکوف روس کی سرکاری ایئر لائن کریملن کے ترجمان