ایران میں پاکستانی زائرین کیلئے کرائسز منیجمنٹ یونٹ قائم، انخلا پر غور
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2025ء)ایران میں موجود پاکستانی زائرین کے لیے وزارت خارجہ میں کرائسز منیجمنٹ یونٹ قائم کردیا گیا، جس کے تحت پاکستانیوں کے انخلا پر غور شروع کر دیا گیا ۔سفارتی ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ میں قائم یونٹ ایران سے متعلق ٹریول ایڈوائزری جاری کرے گا، ایران سے پاکستانیوں کے ممکنہ انخلا کا لائحہ عمل بھی ترتیب دیا جائے گا۔
(جاری ہے)
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ایرانی فضائی حدود بند ہونے کے سبب زمینی راستے سے انخلا پر غور ہوگا۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایران میں موجود پاکستانی زائرین کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، زائرین کی مدد کے لیے وزارت خارجہ میں کرائسز منیجمنٹ یونٹ قائم کیا ہے جو 24 گھنٹے فعال رہے گا۔انہوں نے کہا کہ تہران میں پاکستانی سفارتخانے سے 00982166941388 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ نائب وزیراعظم نے تہران میں پاکستانی سفارتخانے کو بھی پاکستانی کمیونٹی اور زائرین کو سہولیات دینے کی ہدایت کی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
عراق: مقدس مقامات کی زیارت اب صرف مخصوص عمر کے افراد کیلئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عراق کے حکام نے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند افراد کے لیے نئی اور سخت ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ان ہدایات کے تحت اب عراق میں داخلے اور زیارت کے لیے عمر کی شرط بھی شامل کر دی گئی ہے تاکہ زائرین کے نظم و ضبط اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
عراقی حکام کے مطابق نئی پالیسی کے تحت پچاس سال سے کم عمر اکیلے مرد زائرین کو زیارت کے لیے ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ اکیلے نوجوان زائرین کی بڑی تعداد کو کنٹرول کیا جا سکے اور زیارات کے دوران پیش آنے والے ممکنہ مسائل سے بچا جا سکے۔
واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی پچاس سال سے کم عمر مرد زائر اپنے خاندان کے ہمراہ درخواست دے گا تو اسے ویزا جاری کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے فیصلے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ حکام زیادہ تر فیملیز کو ترجیح دینا چاہتے ہیں تاکہ زیارت کے موقع پر ماحول پرامن اور منظم رہے۔
عراق میں ہر سال لاکھوں زائرین نجف، کربلا، کاظمین اور سامرہ جیسے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ زائرین کی بڑھتی تعداد کے باعث حکام وقتاً فوقتاً سخت انتظامی فیصلے کرتے ہیں تاکہ ہجوم کو قابو میں رکھا جا سکے اور مقدس مقامات پر سہولیات اور سلامتی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔