ایرانی حملے میں ہلاک ہونے والے پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل سلامی کون تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے میجر جنرل حسین سلامی، ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے چیف کمانڈرتھے۔ وہ ایران کے طاقتور ترین فوجی اور سیاسی شخصیات میں شمار ہوتے تھے اور انہیں ایران کے دفاع، خارجہ پالیسی، اور خطے میں عسکری حکمت عملی کی تشکیل میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
پیدائش و ابتدائی تعلیم:
جنرل حسین سلامی 1960ء میں ایران کے صوبہ ہمدان میں پیدا ہوئے۔ ایران-عراق جنگ (1980–1988) کے دوران انہوں نے ایرانی افواج میں شمولیت اختیار کی اور میدانِ جنگ میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔
تعلیم:
انہوں نے ایران کی ایرو اسپیس یونیورسٹی سے انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں IRGC کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بنے۔ ان کے پاس فوجی اسٹریٹیجی، ایوی ایشن، اور میزائل ٹیکنالوجی میں خاص تجربہ تھا۔
عسکری ترقی اور عہدے:
حسین سلامی 1990 کی دہائی میں IRGC کے اعلیٰ کمانڈ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے IRGC کی ایرو اسپیس فورس کی کمان سنبھالی، جو ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی نگرانی کرتی ہے۔
2009 میں انہیں پاسداران انقلاب کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا، اور اپریل 2019 میں انہیں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پاسداران انقلاب کا سربراہ مقرر کیا۔
نظریاتی وابستگی:
سلامی ایک سخت گیر نظریاتی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ امریکا، اسرائیل اور مغربی طاقتوں کے خلاف ایران کی مزاحمتی حکمت عملی کے حامی تھے۔
ان کا ماننا تھا کہ ایران کو ایک ’خود کفیل مزاحمتی طاقت‘ کے طور پر ابھرنا چاہیے، جس کے لیے انہوں نے عسکری طاقت کو مرکزیت دی۔
بین الاقوامی کردار:
جنرل سلامی نے شام، لبنان، عراق اور یمن میں ایران کے عسکری اثر و رسوخ کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کا شمار ان رہنماؤں میں ہوتا تھا جو ’محورِ مزاحمت‘ (Axis of Resistance) کو ایک عملی حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے سرگرم تھے۔
امریکی پابندیاں:
2020 میں امریکہ نے انہیں باقاعدہ طور پر سینکشنز (پابندیوں) کی فہرست میں شامل کیا، جس کی وجہ خطے میں ایران کی بڑھتی عسکری سرگرمیاں اور داخلی مظاہروں کے خلاف سخت اقدامات تھے۔
شہادت کا پس منظر:جنرل حسین سلامی جمعہ، 13 جون 2025 کو اسرائیل کے تہران پر کیے گئے ایک بڑے فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔ ان کی شہادت کو ایران میں نہ صرف عسکری نقصان بلکہ ایک ’علامتی قومی سانحہ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
ان کی جگہ ممکنہ طور پر ایک نئی عسکری قیادت ابھرے گی، مگر ان کا خلا پُر کرنا بلاشبہ ایران کے لیے ایک چیلنج ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حسین سلامی ایران کے ایران کی انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
کراچی سی ٹی ڈی سے فائرنگ کا تبادلہ ، چینیوں پر حملے میں ملوث 3دہشتگردہلاک
کراچی(این این آئی) کراچی میں سی ٹی ڈی سے فائرنگ کے تبادلے میں چائنیز پر حملوں میں ملوث 3 دہشتگرد مارے گئے۔انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے سول ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منگھو پیر میں سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کے اہلکاروں نے کالعدم تنظیم کے کارندوں کی موجودگی کی اطلاع پر ایک گھر پر چھاپہ مارا، کافی دیر تک دہشتگردوں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں تینوں دہشتگرد موقع پر مارے گئے، دہشت گرد سنگین وارداتوں میں ملوث تھے، دہشت گردوں کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے ہے، ہلاک دہشت گردوں میں ایک خودکش حملہ آور تھا۔راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ مارے گئے دہشت گرد کچھ عرصہ قبل افغانستان سے داخل ہوئے تھے، ہلاک دہشت گرد گزشتہ سال چینی شہریوں پر حملے میں ملوث تھے، مارے گئے دہشت گردوں سے کلاشنکوف، 2 ٹی ٹی پستول، گرنیڈ، خودکش جیکٹس اور ڈائری ملی ہے، ڈائری میں ٹارگٹ لکھے ہوئے تھے۔انچارج سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی شناخت زعفران اور قدرت اللہ کے نام سے ہوئی ہے، حکومت نے زعفران کے سر کی قیمت دو کروڑ روپے مقرر کر رکھی تھی، ایک ہلاک دہشتگرد کی شناخت نہیں ہو سکی۔ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی نعشوں کو ضروری کارروائی کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مزید کارروائی شروع کر دی۔