اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے میجر جنرل حسین سلامی، ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے چیف کمانڈرتھے۔ وہ ایران کے طاقتور ترین فوجی اور سیاسی شخصیات میں شمار ہوتے تھے اور انہیں ایران کے دفاع، خارجہ پالیسی، اور خطے میں عسکری حکمت عملی کی تشکیل میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
پیدائش و ابتدائی تعلیم:
جنرل حسین سلامی 1960ء میں ایران کے صوبہ ہمدان میں پیدا ہوئے۔ ایران-عراق جنگ (1980–1988) کے دوران انہوں نے ایرانی افواج میں شمولیت اختیار کی اور میدانِ جنگ میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔
تعلیم:
انہوں نے ایران کی ایرو اسپیس یونیورسٹی سے انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں IRGC کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بنے۔ ان کے پاس فوجی اسٹریٹیجی، ایوی ایشن، اور میزائل ٹیکنالوجی میں خاص تجربہ تھا۔
عسکری ترقی اور عہدے:
حسین سلامی 1990 کی دہائی میں IRGC کے اعلیٰ کمانڈ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے IRGC کی ایرو اسپیس فورس کی کمان سنبھالی، جو ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی نگرانی کرتی ہے۔
2009 میں انہیں پاسداران انقلاب کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا، اور اپریل 2019 میں انہیں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پاسداران انقلاب کا سربراہ مقرر کیا۔
نظریاتی وابستگی:
سلامی ایک سخت گیر نظریاتی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ امریکا، اسرائیل اور مغربی طاقتوں کے خلاف ایران کی مزاحمتی حکمت عملی کے حامی تھے۔
ان کا ماننا تھا کہ ایران کو ایک ’خود کفیل مزاحمتی طاقت‘ کے طور پر ابھرنا چاہیے، جس کے لیے انہوں نے عسکری طاقت کو مرکزیت دی۔
بین الاقوامی کردار:
جنرل سلامی نے شام، لبنان، عراق اور یمن میں ایران کے عسکری اثر و رسوخ کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کا شمار ان رہنماؤں میں ہوتا تھا جو ’محورِ مزاحمت‘ (Axis of Resistance) کو ایک عملی حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے سرگرم تھے۔
امریکی پابندیاں:
2020 میں امریکہ نے انہیں باقاعدہ طور پر سینکشنز (پابندیوں) کی فہرست میں شامل کیا، جس کی وجہ خطے میں ایران کی بڑھتی عسکری سرگرمیاں اور داخلی مظاہروں کے خلاف سخت اقدامات تھے۔
شہادت کا پس منظر:جنرل حسین سلامی جمعہ، 13 جون 2025 کو اسرائیل کے تہران پر کیے گئے ایک بڑے فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔ ان کی شہادت کو ایران میں نہ صرف عسکری نقصان بلکہ ایک ’علامتی قومی سانحہ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
ان کی جگہ ممکنہ طور پر ایک نئی عسکری قیادت ابھرے گی، مگر ان کا خلا پُر کرنا بلاشبہ ایران کے لیے ایک چیلنج ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حسین سلامی ایران کے ایران کی انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔

تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔

جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • مشہد مقدس، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علامہ ناظر تقوی کا ایم ڈبلیو ایم کے دفتر کا دورہ 
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • امریکہ نے مستقبل قریب میں وینزویلا پر حملے کی تردید کردی
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید عادل حسین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں، علامہ صادق جعفری