عدالت عالیہ کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان ہائیکورٹس میں رٹ دائر کرنے کا آئینی حق رکھتے ہیں۔

پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔

جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی رٹ ناقابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل مسترد کیے جاتے ہیں، ہائیکورٹ آئینی اختیارات پر آنکھیں بند نہیں کرسکتی۔

عدالت عالیہ کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان ہائیکورٹس میں رٹ دائر کرنے کا آئینی حق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے پشاور ہائیکورٹ نے سانحہ دریائے سوات پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا پشاور ہائیکورٹ، کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پرحلف سے روکدیا

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وکیل نےکہا درخواست گزاروں کو معلوم نہیں تھا کہ ان پر الزام کیا ہے، وفاق کا مؤقف ناقابل قبول ہے کہ ملزمان کا اپیل کا وقت گزر چکا ہے، اگر فورم موجود نہیں یا وقت گزر چکا ہو تو رٹ ہی واحد راستہ رہ جاتا ہے۔

عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ثابت نہیں کرسکی کہ ملزمان کو فیصلے کی کاپی یا ریکارڈ فراہم کیا گیا، ملزمان کا حق ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے ریکارڈ تک رسائی حاصل کریں، ملزمان کو درکار ریکارڈ اور تفصیلات فراہم کی جائیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان پشاور ہائیکورٹ

پڑھیں:

کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ

متعلقہ مضامین

  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ