Islam Times:
2025-09-17@23:56:35 GMT

خطہ اس وقت نازک موڑ سے گزر رہا ہے، قطر

اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT

خطہ اس وقت نازک موڑ سے گزر رہا ہے، قطر

اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایک اجلاس میں قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو انصاف دلانے کا عمل تقریباً 80 سال سے التوا کا شکار ہے۔ طاقت کی پالیسی نے صرف المیوں، ناانصافی، قتل عام اور تباہی کو پروان چڑھایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے وزیر خارجہ "محمد بن عبدالرحمن آل ثانی" نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے حصول کی کوششیں، بحران کو ختم کرنے کے لیے ایک مقدمے کے طور پر جاری ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فلسطین پر اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ کانفرنس امید کی ایک کرن ہے لیکن غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ کے پیش نظر ہم ایک نازک مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ ہم دوہرے معیارات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ایک شخص اور دوسرے کے درمیان تفریق کرے۔ قطر کی حکومت، جنگ میں ہتھیار کے طور پر غذائی قحط کے استعمال کو مسترد کرتی ہے۔ قطری ڈپلومیٹ نے زور دے کر کہا کہ بھوک، ذلت اور قتل عام کی اس سطح کے درمیان کون سا امن جنم لے سکتا ہے؟۔ ہم نے غزہ میں ایسے مناظر دیکھے جو انسانیت کے لیے باعث شرم ہیں۔ زیادہ تر خواتین اور بچوں پر مشتمل غزہ میں 20 لاکھ سے زائد افراد بڑھتے ہوئے انسانی المیے کا شکار ہیں۔
محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا کہ طاقت کی پالیسی مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ اس وقت مسئلہ فلسطین کا کوئی منصفانہ اور جامع حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی عوام کے خلاف جنگ نے معصوم شہریوں کے لئے بے پناہ مصائب کو جنم دیا۔ اس جنگ نے بین الاقوامی قوانین اور عالمی اقدار کو ٹھیس پہنچائی۔قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں چھیڑی گئی اسرائیلی خوفناک جنگ کے پیش نظر، خطہ ایک نازک موڑ سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے محاصرے سے تھکے ہوئے شہریوں کو روٹی کے ایک ٹکڑے کے انتظار میں بھوکے مرتے دیکھا ہے۔ ہم معصوم شہریوں کے محاصرے اور جبری بے گھر کرنے کی پالیسیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے ہسپتالوں، مہاجر کیمپوں اور غزہ پٹی کے اہم اداروں پر صیہونی رژیم کے مسلسل حملوں کی مذمت کی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ طاقت کی پالیسی نے صرف المیوں، ناانصافی، قتل عام اور تباہی کو پروان چڑھایا ہے۔ آخر میں محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا کہ فلسطینیوں کو انصاف دلانے کا عمل تقریباً 80 سال سے التوا کا شکار ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان

ایک اور یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہونے والے اجلاس میں وہ بھی دیگر ممالک کی طرح فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے بیان میں کیا۔

انھوں نے کہا کہ غزہ میں حالیہ مہینوں کے دوران حالات شدید بگڑ چکے ہیں، قحط، نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھنے کو ملیں۔

لکسمبرگ کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان حالات میں یورپی ممالک کے پاس فوری اور پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔

انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں فلسطین کے دو ریاستی کے حل کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ گئی ہیں۔

وزیراعظم لُک فریڈن نے مزید کہا کہ ہم بھی دیگر یورپی ممالک کی طرح 23 ستمبر کو ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہوں گے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا بھی یہی اعلان کر چکے ہیں جب کہ پرتگال کی حکومت بھی اس پر غور کر رہی ہے۔

آئندہ اجلاس میں مزید 17 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہاپسند حکومت نے دھمکی دی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو ضم کر لے گی۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
  • فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے
  • پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کا اہم معاہدہ
  • سعودی عرب کا لکسمبرگ کے ریاستِ فلسطین تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • لکسمبرگ کا فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد
  • ’فری فلسطین‘ ایمی ایوارڈز میں فلسطین کے حق میں آوازیں بلند