بیجنگ میں تباہ کن بارشیں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے 30 افراد ہلاک، ہزاروں نقل مکانی پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
چین کے دارالحکومت بیجنگ اور اس کے گردونواح میں جاری شدید بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق، سب سے زیادہ ہلاکتیں شہر کے پہاڑی شمالی اضلاع میں ہوئیں، جن میں می یون (Miyun) میں 28 اور یان چھنگ (Yanqing) میں 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
Beijing faces torrential rains as Typhoon Doksuri remnants sweep through the city, resulting in the heaviest rainfall this year.
— Tiger News Report (@TigerRepor) July 31, 2023
چینی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا (Xinhua) نے اطلاع دی ہے کہ ہفتے کے اختتام پر شروع ہونے والی موسلادھار بارشیں پیر کو شدت اختیار کر گئیں، جن کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، ندی نالوں کے بند ٹوٹنے اور سڑکوں کے بہہ جانے کے واقعات پیش آئے۔
یہ بھی پڑھیں:چین: سیلابی ریلے میں بہتے شخص کو لمحوں میں بچانے کی ویڈیو وائرل
بیجنگ کے شمالی علاقوں میں بارش کا حجم 543 ملی میٹر (21.3 انچ) تک ریکارڈ کیا گیا۔
بیجنگ کی میونسپل فلڈ کنٹرول ہیڈکوارٹرز کے مطابق، بارشوں کا تازہ سلسلہ پیر کی شب تک 30 قیمتی جانیں لے چکا ہے۔
چین کے قومی نشریاتی ادارے CCTV کے مطابق، بیجنگ میں 80,000 سے زائد افراد کو متاثرہ علاقوں سے منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ 136 دیہات میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو چکی ہے۔
متاثرہ علاقوں میں خطرے کی گھنٹیحکام نے می یون کے دیہی علاقے میں واقع ذخیرہ آب (reservoir) سے پانی چھوڑنے کا حکم دیا ہے، جو 1959 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ قریبی ندیوں کے کنارے آباد لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر چلے جائیں، کیونکہ مزید بارشوں کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔
منگل کے روز بیجنگ میں بارش کی شدت مزید بڑھنے کی توقع ہے، بعض علاقوں میں 300 ملی میٹر (11.8 انچ) تک بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
صدر شی جن پنگ کا ہنگامی حکمچینی صدر شی جن پنگ نے پیر کی رات تمام اداروں کو ریسکیو اور تلاش کے کاموں میں تیزی لانے کا حکم دیا ہے تاکہ مزید جانی نقصان کو روکا جا سکے۔
حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اسکول بند کر دیے ہیں، تعمیراتی کام، سیاحت اور دیگر سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔
طاشی تون میں تباہی کا منظربیجنگ سے 100 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع طاشی تون (Taishitun) قصبے میں پیر کے روز سڑکیں کیچڑ اور پانی سے ڈھک چکی تھیں، درخت جڑوں سمیت اکھڑ گئے تھے اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔
ایک مقامی رہائشی ژوانگ ژی لن نے بتایا کہ ’سیلاب اچانک اور بہت تیزی سے آیا، پلک جھپکنے میں سارا علاقہ پانی سے بھر گیا‘۔
ہیبی صوبے میں بھی جانی نقصاناس سے قبل پیر کو ہیبی (Hebei) صوبے میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث چار افراد ہلاک اور آٹھ لاپتہ ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ یہ صوبہ بیجنگ کے جنوب میں واقع ہے اور بارشوں کے تازہ سلسلے سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیجنگ بیجنگ بارشیں سیلاب لینڈ سلائڈنگذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیلاب لینڈ سلائڈنگ
پڑھیں:
فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، کیوں کہ سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پیش رفت ستمبر میں عسکریت پسندوں کے دبا میں آنے کے بعد سامنے آئی ہے، جب 69 حملے ریکارڈ ہوئے تھے، اور اگست کے مقابلے میں حملوں میں 52 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔
تھنک ٹینک کی آج جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں 355 عسکریت پسند ہلاک ہوئے، 72 سیکیورٹی اہلکار اور 31 عام شہری بھی جاں بحق ہوئے، جن میں بنوں میں امن کمیٹی کا ایک رکن بھی شامل تھا۔مزید برآں، ملک بھر میں 92 سیکیورٹی اہلکار، 48 عام شہری اور 22 عسکریت پسند زخمی ہوئے۔اگرچہ پی آئی سی ایس ایس کے مطابق ستمبر کے 69 حملوں کے مقابلے میں اکتوبر میں عسکریت پسندانہ حملوں میں 29 فیصد اضافہ (89 حملے) ہوا، لیکن ان حملوں میں مجموعی جانی نقصان میں 19 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ عسکریت پسندوں نے 55 افراد کو اغوا کیا، جو پچھلی ایک دہائی میں اغوا کے سب سے زیادہ ماہانہ واقعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز نے 22 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں میں 55 سیکیورٹی اہلکار، 29 عام شہری، ایک امن کمیٹی کا رکن اور 24 شدت پسند مارے گئے۔ان حملوں میں 88 سیکیورٹی اہلکار، 45 شہری اور ایک عسکریت پسند زخمی ہوئے۔بلوچستان میں اکتوبر کے دوران 23 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو ستمبر کے 21 سے کچھ زیادہ تھے
، تاہم ہلاکتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی، سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات 33 سے گھٹ کر 16 اور شہریوں کی 38 سے کم ہو کر 3 رہ گئیں۔دونوں مہینوں میں 8 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔زخمی ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 37 سے کم ہو کر 15، جب کہ شہریوں کی تعداد 85 سے گھٹ کر 20 رہ گئی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اکتوبر میں عسکریت پسندوں نے 31 افراد اغوا کیے، جن میں زیادہ تر مزدور تھے۔انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے پی آئی سی ایس ایس نے بتایا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے 67 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جو 2002 کے بعد سے ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ادارے نے اسے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری قرار دیا، کیوں کہ شہریوں کی ہلاکتوں میں 92 فیصد اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 52 فیصد کمی آئی ہے۔
سابق قبائلی اضلاع میں 22 عسکریت پسند حملے ریکارڈ ہوئے، جو ستمبر کے برابر تھے مگر جانی نقصان میں نمایاں اضافہ ہوا۔ان حملوں میں کل 31 افراد مارے گئے، جن میں 18 سیکیورٹی اہلکار اور 13 شہری شامل تھے، جبکہ 45 افراد زخمی ہوئے، جن میں 32 سیکیورٹی اہلکار اور 13 شہری تھے۔عسکریت پسندوں نے علاقے سے 18 افراد کو اغوا بھی کیا۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق اس خطے میں سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 200 فیصد اضافہ ہوا (6 سے بڑھ کر 18)، جب کہ مجموعی ہلاکتوں میں 48 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 209 عسکریت پسند مارے گئے، جو نومبر 2014 کے بعد کسی ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ان کارروائیوں میں 16 سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے،
جن میں اورکزئی ضلع میں پیش آنے والا سب سے خونریز واقعہ شامل ہے، جس کے بعد افغانستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی پیدا ہوئی۔ادارے نے تصدیق کی کہ سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق نائب امیر اور شیڈو وزیرِ دفاع، قاری امجد کو باجوڑ میں ہلاک کیا، جو 2007 میں ٹی ٹی پی کے قیام کے بعد سب سے ہائی پروفائل ہلاکت ہے۔خیبر پختونخوا میں اکتوبر کے دوران 37 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو ستمبر کے 25 حملوں سے زیادہ ہیں، جن میں 48 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 21 سیکیورٹی اہلکار، 10 شہری، 16 عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی رکن شامل ہیں۔
مجموعی طور پر 42 افراد زخمی ہوئے، جن میں 35 سیکیورٹی اہلکار اور 7 شہری شامل تھے، جبکہ 4 افراد کو عسکریت پسندوں نے اغوا کیا۔سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 55 عسکریت پسند مارے گئے، جب کہ ایک اہلکار شہید ہوا۔ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی تعداد 88 سے کم ہو کر 55 رہی۔سندھ میں 3 حملوں میں 3 شہری ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوئے، جن میں 4 شہری اور 3 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق، کالعدم زینبیون بریگیڈ کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا، جس کے اہم کمانڈرز سمیت 8 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجابCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم