خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات میں داخلے کے لیے فیس مقرر، ’اگلے سال ویزہ لگوا کر جانا پڑے گا‘
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے معروف سیاحتی مقامات کا رخ کرنے والے افراد کے لیے اہم اطلاع سامنے آئی ہے، حکومت نے ناران، کاغان، جھیل سیف الملوک سمیت دیگر علاقوں میں داخلے سے پہلے انٹری فیس کی ادائیگی کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق اب کاغان ویلی سمیت متعلقہ مقامات پر جانے سے پہلے انٹری فیس ادا کرنا ضروری ہوگا۔ اس سلسلے میں حسام آباد کے مقام پر ایک انٹری فیس وصولی پوائنٹ قائم کیا جائے گا، جہاں بڑی گاڑیوں سے 200 روپے، چھوٹی گاڑیوں سے 100 روپے اور موٹر سائیکلوں سے 20 روپے فیس وصول کی جائے گی۔
View this post on Instagram
A post shared by DIVA Magazine Pakistan (@divamagazinepakistan)
حکومت کے اس فیصلے پر صارفین کی ایک بڑی تعداد تنقید کرتی نظر آئی۔ ایک صارف نے لکھا کہ سانس لینے پر بھی ٹیکس لگا دیں، اب بچا ہی کیا ہے جبکہ لائبہ عدنان لکھتی ہیں کہ اگلے سال ان مقامات پر ویزہ لگوا کر جانا پڑے گا۔
سید دانش نے مشورہ دیا کہ ان پیسوں سے ایمرجنسی سروس اسٹارٹ کر لینا جبکہ ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ویسے بھی اب ناران، کاغان میں دیکھنے والا ہے بھی کیا، شور، رش اور گندگی۔
واضح رہے کہ دستاویز کے مطابق انٹری فیس مقرر کرنے کی منظوری بورڈ آف گورنرز نے دے دی ہے، اور اس کا فیصلہ آمدن بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔ انٹری فیس مقرر کرنے سے ماہانہ لاکھوں روپے کی آمدنی ملے گی جبکہ مقامی لوگ انٹری فیس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جھیل سیف الملوک خیبرپختونخوا سیاحتی مقامات سیاحتی مقامات پر ٹیکس کاغان ناران.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جھیل سیف الملوک خیبرپختونخوا سیاحتی مقامات سیاحتی مقامات پر ٹیکس کاغان سیاحتی مقامات انٹری فیس کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔