data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر عالمی تجارتی منظرنامے کو ہلا کر رکھ دیا جب انہوں نے اعلان کیا کہ یکم اگست سے میکسیکو اور یورپی یونین سے درآمدات پر 30 فیصد درآمدی ٹیکس (ٹیرف) عائد کیا جائے گا، یہ اقدام گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری مذاکرات میں ناکامی کے بعد سامنے آیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق صدر ٹرمپ نے یہ اعلان یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیر لاین اور میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شین باوم کو علیحدہ علیحدہ خطوط کے ذریعے کیا، جنہیں انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر بھی جاری کیا، صدر کے اس فیصلے سے نہ صرف بین الاقوامی سرمایہ کار پریشان ہو گئے ہیں بلکہ قریبی اتحادی ممالک میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 30 فیصد ٹیرف عمومی ہوگا اور یہ دیگر شعبہ جاتی ٹیرفس سے ہٹ کر ہوگا، جس میں اسٹیل اور ایلومینیم پر پہلے سے عائد 50 فیصد جبکہ گاڑیوں کی درآمد پر 25 فیصد ٹیرف بدستور برقرار رہے گا، یکم اگست کی ڈیڈ لائن دراصل امریکا کے تجارتی شراکت داروں کو وقت دے گی کہ وہ ممکنہ معاہدوں کے ذریعے ان مجوزہ ٹیرفس میں نرمی لا سکیں۔ تاہم معاشی ماہرین اور سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی ایسے دھمکیاں دے کر بعض اوقات پیچھے ہٹ چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنے خط میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی مصنوعات پر اپنی موجودہ ٹیرف پالیسی ختم کرے اور مکمل آزاد تجارتی رسائی فراہم کرے، تاکہ امریکا کے ساتھ تجارتی خسارہ کم کیا جا سکے۔

دوسری جانب یورپی یونین اور میکسیکو دونوں نے ان ممکنہ ٹیرفس کو “غیر منصفانہ اور تباہ کن” قرار دیتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تاکہ یکم اگست کی ڈیڈ لائن سے قبل کوئی وسیع تجارتی معاہدہ ممکن بنایا جا سکے۔

میکسیکن صدر کلاؤڈیا شین باوم نے ریاست سونورا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں ٹھنڈے دماغ سے کام لینا ضروری ہوتا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ کن معاملات پر امریکا کے ساتھ کام کیا جا سکتا ہے اور کن پر نہیں لیکن جو چیز کبھی بھی قابلِ مذاکرات نہیں ہو سکتی، وہ ہماری خودمختاری ہے۔

خیال رہےکہ  صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے 23 دیگر تجارتی شراکت داروں بشمول کینیڈا، جاپان اور برازیل کو بھی اسی نوعیت کے خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں 20 سے 50 فیصد تک کے ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے تانبے پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں بھی ٹرمپ نے درجنوں ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس سے عالمی منڈیوں میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا، تاہم بعد ازاں ان پر عمل درآمد موخر کر دیا گیا تھا۔

اس بار جب کہ امریکی معیشت مضبوط اور اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ سطح پر ہے، ٹرمپ ایک بار پھر جارحانہ تجارتی حکمتِ عملی اختیار کرتے نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے 90 روزہ مہلت کے دوران درجنوں نئے تجارتی معاہدے کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اب تک وہ صرف برطانیہ، چین اور ویتنام کے ساتھ ابتدائی نوعیت کے فریم ورک معاہدے کر پائے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یورپی یونین انہوں نے

پڑھیں:

اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو ( انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا پیچھا کرے گا جو اس کے اثاثے ہتھیانے کا خواہاں ہو گا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ انتباہ ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین روس کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے خرچ کرنا چاہ رہی ہے۔ فروری 2022 ء میں روسی صدر ولادیمیر کی جانب سے اپنی افواج کو یوکرین بھیجنے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور اس کی وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا دی تھی اور روس کے 300 سے 350 ارب ڈالر کے خودمختار اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر یورپی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کے بانڈز کی شکل میں تھے اور یورپی ڈیپازٹری میں رکھے گئے تھے۔ روس کے سابق صدر اور رشین سیکورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے بیان میں کہا کہ روسی کے اثاثوں پر کوئی بھی قبضہ مغرب کی چوری کے مترادف ہے اور اس سے امریکا اور یورپ کے بانڈز اور کرنسی پر دنیا کے اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔روس ہر حال میں اور کسی بھی ممکن راستے سے یورپی ممالک کے پیچھے جائے گا اور اس کے لیے تمام ملکی اور غیرملکی عدالتوں میں جانے کے علاوہ عدالتوں سے باہر بھی اپنی کوششیں کرے گا۔دوسری جانب رومانیہ نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعہ کو ناقابل قبول اور غیر ذمے دارانہ عمل قرار دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں ۔

 

متعلقہ مضامین

  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • یورپ میں امریکا چین تجارتی ملاقات بہت کامیاب رہی، ڈونلڈ ٹرمپ