ٹرمپ کا بڑا اقدام: یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد ٹیرف عائد
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
واشنگٹن / برسلز / میکسیکو سٹی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو سے درآمدات پر 30 فیصد نیا ٹیرف عائد کر دیا ہے، جو یکم اگست سے نافذ ہوگا۔ یہ فیصلہ ہفتوں کی ناکام تجارتی بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کیا، جس میں کہا گیا کہ امریکہ اپنی صنعت اور تجارتی مفادات کے تحفظ کے لیے یہ قدم اٹھا رہا ہے۔
اس سے قبل اسی ہفتے صدر ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا، اور برازیل کے لیے بھی نئی ٹیرف پالیسیاں جاری کی تھیں، جب کہ تانبے (Copper) پر 50 فیصد ٹیرف الگ سے عائد کیا گیا۔
یورپی یونین کے لیے یہ ایک دھچکا ہے، جو امریکہ کے ساتھ صفر فیصد صنعتی ٹیرف پر مشتمل مکمل تجارتی معاہدہ کرنا چاہتی تھی۔ تاہم طویل مذاکرات کے بعد اب یورپی حکام صرف عارضی معاہدے کی امید پر رہ گئے ہیں۔
جرمنی جیسے صنعتی ممالک فوری معاہدہ چاہتے ہیں تاکہ اپنی صنعت کو تحفظ دیا جا سکے، جب کہ فرانس جیسے ممالک نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی "یک طرفہ شرائط" پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔
یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا وان ڈیر لاین نے کہا ہے کہ اگر امریکہ 30 فیصد ٹیرف عائد کرتا ہے تو یورپی یونین جوابی اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کھلی معیشت اور منصفانہ تجارت کی علمبردار ہے، اور "ہم اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔"
دوسری جانب اٹلی کی وزیراعظم جورجیا میلونی نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات پر توجہ دینا ضروری ہے تاکہ مزید کشیدگی سے بچا جا سکے۔
میکسیکو نے ان ٹیرف کو "غیر منصفانہ معاہدہ" قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں میکسیکو نے واضح طور پر مخالفت ظاہر کی تھی۔ اب میکسیکو متبادل تجارتی راہیں تلاش کر رہا ہے تاکہ مزدوروں اور صنعت کو تحفظ دیا جا سکے۔
واضح رہے کہ 80 فیصد میکسیکن برآمدات امریکہ کو جاتی ہیں، اس لیے یہ فیصلہ میکسیکو کے لیے بڑا دھچکا تصور کیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی یونین کہ امریکہ کے لیے
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔
اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔
جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔