بالی ووڈ اداکارہ اور بھارتی ٹیم کے سابق کپتان ویرات کوہلی کی اہلیہ انوشکا شرما نے اپنے شوہر کی فٹنس کے راز سے پردہ اٹھا دیا۔

انوشکا شرما نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ ویرات کوہلی نے تقریباً 10 سال سے بٹر چکن نہیں کھایا۔ کرکٹ اسٹار کی سخت فٹنس روٹین انہیں کیلوریز سے بھرپور اس ڈش سے دور رکھتی ہے جو چکنائی، شکر اور کولیسٹرول کی زیادتی کی وجہ سے طویل مدتی صحت کے لیے نقصان دہ سمجھی جاتی ہیں۔

بھارتی ٹیم کے سابق کپتان ویرات کوہلی اور ان کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما اپنے کام کے علاوہ صحت مند طرز زندگی گزارنے کے لیے ضروری تمام اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔

انوشکا کے مطابق ویرات کوہلی ایک سخت روٹین پر عمل کرتے ہیں جس میں روزانہ ورزش، کارڈیو، صاف ستھری غذا اور جنک فوڈ سے مکمل پرہیز شامل ہے۔ ان کا صحت کا اصول مکمل نیند کو بھی اہمیت دیتا ہے، جو انہیں ذہنی طور پر توانا رکھنے اور بہتر پرفارمنس کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ایک عام بٹر چکن اور نان کا کھانا تقریباً 1300 کیلوریز پر مشتمل ہوتا ہے۔ صرف ایک سرونگ میں 28 گرام چکنائی اور 12 گرام سیچوریٹڈ فیٹ ہوتی ہے، جو وزن میں اضافے اور دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق بٹر چکن ’خراب کولیسٹرول‘ کی مقدار بڑھاتی ہے، جو ہارٹ اٹیک اور شریانوں کے بند ہونے کا سبب بنتی ہے۔ اس میں شامل کریم، مکھن اور چینی اس کے نقصانات کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔

زیادہ چکنائی اور چینی خون میں گلوکوز کی سطح کو متاثر کرتی ہے اور انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ڈش کے باعث ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، کیونکہ یہ خون میں شوگر کی سطح کو غیر مستحکم کر دیتی ہے۔

واضح رہے کہ ویرات کوہلی اور انوشکا شرما نے 2017 میں شادی کی تھی۔ اس جوڑے کے دو بچے ہیں بیٹی کا نام وامیکا جبکہ بیٹے کا نام اکائے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انوشکا شرما بالی ووڈ ویرات کوہلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انوشکا شرما بالی ووڈ ویرات کوہلی انوشکا شرما نے ویرات کوہلی کے لیے

پڑھیں:

جرمنی کا فری لانس ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

جرمنی دنیا کے ان چند یورپی ممالک میں شامل ہے جو بیرونِ ملک سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کو بڑی تعداد میں خوش آمدید کہتا ہے۔ اس کے علاوہ فری لانسنگ کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کے لیے قانونی مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔

حال ہی میں جرمنی کا فری لانس ویزا (Freelance Visa) خاص طور پر اُن افراد کے لیے متعارف کرایا گیا ہے جو کسی کمپنی یا ادارے میں ملازمت کے بجائے آزادانہ طور پر مختلف کلائنٹس کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ اس ویزے کے تحت فری لانسرز کو جرمنی میں رہنے، کام کرنے اور اپنے شعبے میں قانونی طور پر خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں 4 لاکھ ملازمتیں، ویزا کیسے اپلائی کریں؟

فری لانس ویزا کی کتنی اقسام ہیں؟

یہ ویزا بنیادی طور پر دو اقسام پر مشتمل ہوتا ہے، ایک Freiberufler یعنی وہ افراد جو تخلیقی یا لبرل پروفیشنز جیسے صحافت، تحریر، ترجمہ، گرافک ڈیزائن، موسیقی، ویڈیو ایڈیٹنگ یا سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ سے منسلک ہوں۔

دوسری قسم Selbständiger کہلاتی ہے، جس میں چھوٹے کاروبار یا اسٹارٹ اپ شروع کرنے والے افراد شامل ہوتے ہیں۔ دونوں اقسام میں اپلائی کرنے کے لیے شرائط مختلف ہو سکتی ہیں، تاہم پاکستانی شہری دونوں کیٹیگریز کے تحت اپلائی کرسکتے ہیں، لیکن اس کے لیے تمام تر درکار تقاضوں کا پورا کرنا لازمی ہے۔

فری لانس ویزا کی معیاد کتنی ہے؟

فری لانس ویزے کی معیاد ابتدائی طور پر ایک سے 3 سال تک ہوتی ہے، جس کے بعد اس میں توسیع بھی ممکن ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ اس ویزا کو مستقل رہائش (Permanent Residency) کی جانب پیش رفت کے لیے بھی ایک اہم پہلا قدم تصور کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جو یورپی مارکیٹ میں قدم جمانا چاہتے ہیں، ان کے لیے جرمنی کا فری لانس ویزا ایک سنہری موقع سمجھا جاتا ہے۔

فری لانس ویزا کے لیے کون سی دستاویزات اہم ہیں؟

اس ویزے کے لیے اپلائی کرنے والوں کو کچھ اہم دستاویزات درکار ہوتی ہیں۔

1۔ ایک مکمل اور دستخط شدہ ویزا درخواست فارم

پاسپورٹ (کم از کم 6 ماہ کے لیے کارآمد)

2۔ کلائنٹس کے کانٹریکٹس یا لیٹرز جو یہ ثابت کریں کہ آپ کو کام مل رہا ہے۔

3۔ بینک اسٹیٹمنٹ یا فنڈز کا ثبوت (کم از کم €3,000 سے €5,000 تجویز کیے جاتے ہیں)۔

4۔ ایک پیشہ ورانہ سی وی اور مکمل پورٹ فولیو

5۔ جرمنی میں ہیلتھ انشورنس کا ثبوت

6۔ رہائش یا کرائے کا معاہدہ

7۔ فری لانسر کے طور پر کام کی نوعیت کی تفصیل اور آمدنی کا تخمینہ۔

یہ تمام دستاویزات جرمن یا انگریزی زبان میں ہونی چاہییں، اور اگر اردو میں ہوں تو ان کا مصدقہ ترجمہ درکار ہوگا۔ درخواست دہندہ کو یہ بھی ثابت کرنا ہوتا ہے کہ اس کی سروسز کی جرمن مارکیٹ میں طلب موجود ہے، اور وہ اپنے کام سے نہ صرف اپنا گزر بسر کر سکتا ہے بلکہ ممکنہ طور پر جرمن معیشت کے لیے فائدہ مند بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

فری لانس ویزے کا عمل عام طور پر جرمنی کے مقامی سفارتخانے یا قونصلیٹ کے ذریعے شروع ہوتا ہے، جہاں انٹرویو اور ڈاکومنٹس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اپلائی کرنے سے قبل کسی جرمن شہر جیسے برلن، ہیمبرگ یا میونخ میں رہائش اور کام کے لیے جگہ کا بندوبست بھی مفید ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ جرمنی میں قانون کے مطابق فری لانسرز کو بھی ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں مقامی ٹریڈ آفس یا ٹیکس آفس میں رجسٹریشن بھی لازمی ہوتی ہے۔ ان تمام عوامل کو مدِنظر رکھتے ہوئے پاکستانی فری لانسرز کے لیے یہ ایک شاندار موقع ہے کہ وہ قانونی، محفوظ اور پائیدار طریقے سے یورپی فری لانس مارکیٹ میں قدم رکھ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کن فیلڈز کے ماہرین کو جرمنی کا ورک ویزا بآسانی مل سکتا ہے؟

ایسے نوجوان جو ڈیجیٹل، کریئیٹو یا ٹیکنالوجی سے وابستہ فیلڈز میں کام کرتے ہیں، وہ جرمنی کے اس ویزا پروگرام سے نہ صرف فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ اپنے کیریئر کو بین الاقوامی سطح پر وسعت بھی دے سکتے ہیں۔ اس ویزے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے لیے کسی کمپنی کی نوکری کی شرط نہیں، بلکہ صرف آپ کی صلاحیت اور پروفیشنل سروسز کی مانگ ہی آپ کا سب سے بڑا سرمایہ بن جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پیشہ ور افراد جرمنی فری لانس ویزا فری لانس ویزا کی اقسام وی نیوز یورپی ملک

متعلقہ مضامین

  • چوہدری شجاعت حسین سیاسی وضع داری میں اپنی مثال نہیں رکھتے۔ چوہدری سالک حسین،چوہدری شافع حسین خاندانی روایات کو بہترین انداز میں نبھا رہے ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
  • سینئر اداکار محسن گیلانی نے عائشہ خان کی زندگی کی حقیقت سے پردہ اُٹھا دیا
  • رِشبھ پنت فٹنس مسائل کے باعث پانچویں ٹیسٹ سے باہر، کس کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیا گیا؟
  • پانچ سال بعد تاریخ موجودہ دور کو کیسے دیکھے گی؟
  • اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ، غزہ بحران پر تبادلہ خیال
  • جسپریت بمراہ کا جلد ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا امکان
  • بچوں کو موبائل سے کیسے اور کیونکر بچائیں؟
  • جرمنی کا فری لانس ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟