ویرات کوہلی فٹنس کا خیال کیسے رکھتے ہیں، انوشکا شرما نے راز سے پردہ اٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ اور بھارتی ٹیم کے سابق کپتان ویرات کوہلی کی اہلیہ انوشکا شرما نے اپنے شوہر کی فٹنس کے راز سے پردہ اٹھا دیا۔
انوشکا شرما نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ ویرات کوہلی نے تقریباً 10 سال سے بٹر چکن نہیں کھایا۔ کرکٹ اسٹار کی سخت فٹنس روٹین انہیں کیلوریز سے بھرپور اس ڈش سے دور رکھتی ہے جو چکنائی، شکر اور کولیسٹرول کی زیادتی کی وجہ سے طویل مدتی صحت کے لیے نقصان دہ سمجھی جاتی ہیں۔
بھارتی ٹیم کے سابق کپتان ویرات کوہلی اور ان کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما اپنے کام کے علاوہ صحت مند طرز زندگی گزارنے کے لیے ضروری تمام اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔
انوشکا کے مطابق ویرات کوہلی ایک سخت روٹین پر عمل کرتے ہیں جس میں روزانہ ورزش، کارڈیو، صاف ستھری غذا اور جنک فوڈ سے مکمل پرہیز شامل ہے۔ ان کا صحت کا اصول مکمل نیند کو بھی اہمیت دیتا ہے، جو انہیں ذہنی طور پر توانا رکھنے اور بہتر پرفارمنس کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ایک عام بٹر چکن اور نان کا کھانا تقریباً 1300 کیلوریز پر مشتمل ہوتا ہے۔ صرف ایک سرونگ میں 28 گرام چکنائی اور 12 گرام سیچوریٹڈ فیٹ ہوتی ہے، جو وزن میں اضافے اور دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق بٹر چکن ’خراب کولیسٹرول‘ کی مقدار بڑھاتی ہے، جو ہارٹ اٹیک اور شریانوں کے بند ہونے کا سبب بنتی ہے۔ اس میں شامل کریم، مکھن اور چینی اس کے نقصانات کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔
زیادہ چکنائی اور چینی خون میں گلوکوز کی سطح کو متاثر کرتی ہے اور انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ڈش کے باعث ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، کیونکہ یہ خون میں شوگر کی سطح کو غیر مستحکم کر دیتی ہے۔
واضح رہے کہ ویرات کوہلی اور انوشکا شرما نے 2017 میں شادی کی تھی۔ اس جوڑے کے دو بچے ہیں بیٹی کا نام وامیکا جبکہ بیٹے کا نام اکائے ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انوشکا شرما بالی ووڈ ویرات کوہلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انوشکا شرما بالی ووڈ ویرات کوہلی انوشکا شرما نے ویرات کوہلی کے لیے
پڑھیں:
’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
کیا صرف چند معیاری سوالات آپ کو دوسروں کے قریب لا سکتے ہیں؟ نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ماہرین نفسیات نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا جس نے حیران کن نتائج دیے۔
یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہر نفسیات ایڈی برومیل مین اور ان کی ٹیم نے 8 سے 13 سال کی عمر کے بچوں اور ان کے والدین پر ایک تجربہ کیا جس میں والدین نے اپنے بچوں سے صرف 14 سوالات پوچھے۔ یہ سوالات عام گفتگو سے ہٹ کر، ذاتی تجربات اور جذبات سے متعلق تھے۔
مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک جا سکتے تو کہاں جاتے اور کیوں؟ اب تک کا سب سے عجیب تجربہ کیا رہا؟ آپ آخری بار کب تنہا محسوس ہوئے اور کیوں؟
9 منٹ کی گفتگواس مختصر بات چیت کے بعد بچوں سے سوالنامہ پر کروایا گیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ وہ اپنے والدین سے کتنا پیار محسوس کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: آوازیں سننا ذہنی بیماری یا روحانی رابطہ؟
صرف 9 منٹ کی گفتگو کے بعد بچوں نے والدین کی محبت اور سپورٹ کا زیادہ احساس ظاہر کیا۔ یعنی گہرے سوالات، گہرے رشتے پیدا کرتے ہیں۔
فااسٹ فرینڈز پروسیجریہ تکنیک اصل میں ’فاسٹ فرینڈز پروسیجر‘ کہلاتی ہے جسے پہلی بار سنہ 1990 کی دہائی میں ماہر نفسیات آرتھر آرن نے تیار کیا تھا۔ اس میں 2 افراد ایک دوسرے سے گہرے اور ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھتے ہیں جیسے کہ آپ کا ایک مثالی دن کیسا ہوگا؟ اگر آپ کو موت سے پہلے صرف ایک چیز بچانے کا موقع ملے تو وہ کیا ہوگی اور کیوں؟
مزید پڑھیں: اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟
تحقیق سے پتا چلا کہ ایسے سوالات خود انکشاف (سیلف ڈسکلوژر) کو فروغ دیتے ہیں جو انسانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے خواہ وہ 2 اجنبی، دوست، ساتھی یا والدین و بچے ہوں۔
سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جب ہم دل سے بات کرتے ہیں تو ہمارا دماغ قدرتی اینڈورفنز خارج کرتا ہے وہی کیمیکل جو ہمیں خوشی، تعلق اور سکون کا احساس دیتے ہیں۔
یہی ’اوپیئڈ سسٹم‘ منشیات جیسے مورفین پر بھی ردعمل ظاہر کرتا ہے مگر یہاں بات ہے قدرتی، محفوظ اور جذباتی تعلق کی۔
ایک تجربے میں جب شرکا کو ایک دوا دے کر اینڈورفنز کے اثرات کو روکا گیا تو وہ نہ تو گفتگو میں دلچسپی لے پائے اور نہ ہی دوسرے شخص کے قریب محسوس کیا۔
مختلف معاشرتی گروہوں میں بھی مؤثراس طریقے کو مختلف گروہوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ یہ طریقہ آن لائن طلبہ کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لیے، مختلف جنسی رجحانات کے افراد کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اور نسل، عمر یا ثقافت کے فرق کے باوجود تعلق قائم کرنے کے لیے اپنایا گیا۔
سادہ اصول: سچے سوالات اور کھلا دلماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں زیادہ بہادر ہونے کی ضرورت ہے۔ اکثر لوگ ذاتی باتیں اس لیے نہیں کرتے کہ انہیں لگتا ہے دوسرا شخص دلچسپی نہیں لے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کہ لوگ سننا چاہتے ہیں اور تعلق چاہتے ہیں۔
یہ صرف سوالات پوچھنے کا عمل نہیں بلکہ ایک سوچ کی تبدیلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوائلٹ میں موبائل کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
والدین بھی اپنی کہانی سنائیں، بچوں کو سوالات پوچھنے دیں، اور ایک برابری کے ماحول میں گفتگو کریں — تب ہی دل سے دل جڑے گا۔
کیا حال ہے؟اگر آپ اپنے بچوں، شریک حیات، دوست یا کسی اجنبی سے تعلق مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو صرف ’کیا حال ہے‘ سے آگے بڑھیں۔
ان سے پوچھیں کہ ایسا کون سا لمحہ تھا جب آپ نے خود کو سب سے زیادہ تنہا محسوس کیا؟ یا یہ کہ آپ کا سب سے بڑا خواب کیا ہے؟ شاید یہی ایک سوال، ایک زندگی بدل دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بامعنی سوالات بامعنی گفتگو باہمی تعلقات باہمی محبت دوستی لوگوں کو قریب لائیں