پاک-امریکا عسکری تعلقات میں کلیدی کردار پر امریکی جنرل کو نشان امتیاز سے نواز دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت پاکستان نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل مائیکل ای کوریلا کو پاک-امریکا دیرپا عسکری تعاون کے فروغ میں ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں ملک کا اعلیٰ عسکری اعزاز نشان امتیاز (ملٹری) عطا کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایوان صدر اسلام آباد میں منعقدہ ایک پروقار تقریب کے دوران صدر پاکستان آصف علی زرداری نے جنرل مایئیکل ای کوریلا کونشان امتیاز (ملٹری) کا اعزاز عطا کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے ان کی خدمات اور دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹجک دفاعی روابط کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو سراہا گیا اورجنرل کوریلا کی وژنری قیادت نے باہمی اعتماد، دفاعی تعاون اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں پاک فوج اور امریکی سینٹکام کے درمیان شراکت داری کو مزید مستحکم کیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ان کی مسلسل شمولیت پاکستان کے علاقائی امن و استحکام میں مرکزی کردار کے لیے گہری عزت و قدر کی مظہر ہے، یہ اعلیٰ قومی اعزاز نہ صرف جنرل کوریلا کی خدمات کا اعتراف ہے بلکہ پاکستان اور امریکا کے مابین گہرے ہوتے عسکری تعلقات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران جنرل کوریلا نے صدرِ مملکت، فیلڈ مارشل عاصم منیر سمیت اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں اور ملاقاتوں میں علاقائی سیکیورٹی، فوجی تعاون اور دہشت گردی سمیت ابھرتے ہوئے بین الاقوامی خطرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
قبل ازیں ایوان صدر پہنچنے پر جنرل کوریلا کو تینوں افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ یہ اعزاز پاک-امریکا اسٹریٹجک شراکت داری کی مضبوط بنیادوں اور دونوں ممالک کے علاقائی امن و سلامتی کے مشترکہ عزم کی توثیق کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنرل کوریلا جنرل کو
پڑھیں:
ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔
بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔
معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف
چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔
دیگر تنازعات بدستور باقیمیڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقاتابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ