امریکی سینٹکام کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کو نشانِ امتیاز ملٹری اعزاز سے نواز دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
امریکی سینٹکام کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کو نشانِ امتیاز ملٹری اعزاز سے نواز دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 26 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )یونائیٹڈ اسٹیٹس سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا کو نشانِ امتیاز ملٹری اعزاز سے نواز دیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق صدر آصف زرداری نے ایوانِ صدر میں باوقار تقریب میں جنرل کوریلا کو اعزاز عطا کیا۔آئی ایس پی آر نے بتایاکہ جنرل مائیکل کوریلا کو پاک امریکا عسکری تعاون کو فروغ دینیمیں مثالی خدمات پر اعزازسے نوازا گیا۔
صدرپاکستان نے علاقائی سلامتی کیلئے جنرل کوریلا کی غیر معمولی خدمات، دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی روابط مضبوط بنانیکی کوششوں کو سراہا۔آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل کوریلا نے اپنے دورے کے دوران پاکستان کی اعلی سیاسی وعسکری قیادت سے تفصیلی ملاقاتیں کیں، جنرل کوریلا نے صدرِ پاکستان اورآرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی، عسکری تعاون، دہشت گردی، ابھرتے بین الاقوامی خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی : رانا تنویر کا دعوی آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی : رانا تنویر کا دعوی ایشیا کپ کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا، پاکستان، بھارت ، یو اے اور عمان کو گروپ اے میں شامل گلگت میں مٹی اورکیچڑ کا سیلاب، مکانات تباہ، سیکڑوں کنال اراضی کو نقصان عالمی خطرات، پیچیدہ ہائبرڈ چیلنجز میں باہمی فوجی تعاون ناگزیر ہے، فیلڈ مارشل پی ٹی آئی اے پی سی بلائے تو ہم جائیں گے: میاں افتخار حسین وفاق خیبرپختونخوا پر نام نہاد فیصلے مسلط نہیں کرسکتا، علی امین گنڈا پور کاپھر وارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنرل مائیکل جنرل کوریلا کوریلا کو دیا گیا
پڑھیں:
بنیادی انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔
27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔
شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔
قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً لاہور میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔