بی جے پی حکومت کی مسلمانوں کیخلاف منظم مہم، جبری بے دخل کر کےجزیروں پر پھینکا جارہا ہے، واشنگٹن پوسٹ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
بھارت کی انتہا پسند حکومت کی جانب سے روہنگیا کے مہاجرین اور مسلمانوں کے خلاف منظم مہم چلانے کا انکشاف ہوا ہے۔
اس مہم کا انکشاف امریکا کے مشہور نشریاتی ادارے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ جس کے مطابق بھارت کی بی جے پی حکومت مسلمانوں اور روہنگیا کے خلاف ایک منظم مہم چلا رہی ہے، جس میں جبری ملک بدری، تشدد اور شہریت سے محرومی کے اقدامات کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ مہم نہ صرف انسانی حقوق کو پامالی ہے بلکہ بنگلہ دیش جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ علاقائی تعلقات کو بھی بگاڑنے کا سبب ہے۔
واشنگٹن پوسٹ رپورٹ کے مطابق بھارت، جسے کبھی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سمجھا جاتا تھا، اب مذہبی بنیاد پر ظلم و ستم کی ایک خوفناک مہم کا مرکز بن چکا ہے، خصوصاً مسلمانوں اور روہنگیا پناہ گزینوں کے خلاف۔
رپورٹ کے مطابق "قومی سلامتی" کی آڑ میں بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کو "درانداز" قرار دے کر ان کی قانونی شناختیں مٹانے اور بغیر کسی عدالتی کارروائی کے ملک بدر کرنے کا منصوبہ نافذ کیا ہے۔
اس مہم کی ہولناکی کا انکشاف واشنگٹن پوسٹ کی 11 جولائی 2025 کی تحقیقی رپورٹ سے ہوا، جسے صحافی پرنشو ورما، تنبیرال مراد ریپون، اور سہل قریشی نے مشترکہ طور پر مرتب کیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ عمل صرف سیاسی حکمتِ عملی نہیں بلکہ ایک جاری انسانی المیہ ہے۔ ریاستی تشدد کوئی مفروضہ نہیں بلکہ دستاویزی حقیقت ہے۔
اس مہم کے تحت گجرات کے عبدالرحمان اور آسام کے حسن شاہ جیسے بھارتی شہری، جن کے پاس مستند شناختی دستاویزات موجود تھیں، اس کے باوجود انہیں بلاجواز اور غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اُن کی قانونی دستاویزات کو پھاڑ کر ضائع کیا گیا اور انہیں سرحد یا سمندر میں پھینک دیا گیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مئی 2025 میں، دہلی میں مقیم درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں جن کے پاس UNHCR کی جاری کردہ شناختی دستاویزات تھیں انہیں آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انڈمان جزائر منتقل کیا گیا اور بحری جہاز پر سوار کر کے میانمار کے قریب سمندر میں زبردستی اتارا گیا جبکہ تقریباً چالیس افراد اس اذیت ناک عمل کا نشانہ بنے اور ان کا حال اب تک معلوم نہیں ہو سکا۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے میانمار، ٹام اینڈریوز نے 15 مئی کو ان جبری ملک بدریوں کو "ناقابلِ برداشت" اور بین الاقوامی قانون، بالخصوص عدمِ اعادہ (non-refoulement) کے اصول کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
انہوں نے مارچ 2025 میں بھارت کو خبردار کیا تھا، لیکن حکومت نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے مضبوط گڑھ، خصوصاً گجرات میں، گھروں اور شناختی کاغذات کو مسمار کرنا معمول بن چکا ہے۔
عدالتی نظام اور ریاستی مشینری کے ذریعے ماورائے قانون بے دخلیاں کی جا رہی ہیں۔ اس کا مقصد صرف انتظامی نہیں بلکہ نظریاتی ہے۔
مقامی صحافیوں کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو بے وطن، غیر مرئی اور بے شناخت بنا دینا، یہ سب کچھ بی جے پی کی ہندو قوم پرست سوچ کے تحت ہو رہا ہے، جس میں مسلمانوں کو ایک "خطرہ" کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اور اس کا وسیع تر منظرنامہ اور بھی اندوہناک ہے۔
رپورٹ کے مطابق کشمیر تنازعے میں اب تک 55,000 سے زائد جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جن میں اکثریت عام مسلمان شہریوں کی ہے۔ دوسری طرف، بنگلہ دیش جو پہلے ہی دس لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کو سنبھال رہا ہے، اب بھارت کے خاموشی سے پناہ گزینوں کو دھکیلنے کی پالیسی سے شدید دباؤ میں ہے۔
ڈھاکا نے اس صورت حال میں فوری مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے، مگر نئی دہلی مسلسل خاموش ہے بھارت اب صرف سرحدوں کی نہیں بلکہ انسانیت کی بھی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ پناہ گزینوں نہیں بلکہ بی جے پی رہا ہے
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔