بھارت کی انتہا پسند حکومت کی جانب سے روہنگیا کے مہاجرین اور مسلمانوں کے خلاف منظم مہم چلانے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس مہم کا انکشاف امریکا کے مشہور نشریاتی ادارے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ جس کے مطابق بھارت کی بی جے پی حکومت مسلمانوں اور روہنگیا کے خلاف ایک منظم مہم چلا رہی ہے، جس میں جبری ملک بدری، تشدد اور شہریت سے محرومی کے اقدامات کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ مہم نہ صرف انسانی حقوق کو پامالی ہے بلکہ بنگلہ دیش جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ علاقائی تعلقات کو بھی بگاڑنے کا سبب ہے۔

واشنگٹن پوسٹ رپورٹ کے مطابق بھارت، جسے کبھی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سمجھا جاتا تھا، اب مذہبی بنیاد پر ظلم و ستم کی ایک خوفناک مہم کا مرکز بن چکا ہے، خصوصاً مسلمانوں اور روہنگیا پناہ گزینوں کے خلاف۔

رپورٹ کے مطابق "قومی سلامتی" کی آڑ میں بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کو "درانداز" قرار دے کر ان کی قانونی شناختیں مٹانے اور بغیر کسی عدالتی کارروائی کے ملک بدر کرنے کا منصوبہ نافذ کیا ہے۔

اس مہم کی ہولناکی کا انکشاف واشنگٹن پوسٹ کی 11 جولائی 2025 کی تحقیقی رپورٹ سے ہوا، جسے صحافی پرنشو ورما، تنبیرال مراد ریپون، اور سہل قریشی نے مشترکہ طور پر مرتب کیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ عمل صرف سیاسی حکمتِ عملی نہیں بلکہ ایک جاری انسانی المیہ ہے۔ ریاستی تشدد کوئی مفروضہ نہیں بلکہ دستاویزی حقیقت ہے۔

اس مہم کے تحت گجرات کے عبدالرحمان اور آسام کے حسن شاہ جیسے بھارتی شہری، جن کے پاس مستند شناختی دستاویزات موجود تھیں، اس کے باوجود انہیں بلاجواز اور غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اُن کی قانونی دستاویزات کو پھاڑ کر ضائع کیا گیا اور انہیں سرحد یا سمندر میں پھینک دیا گیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مئی 2025 میں، دہلی میں مقیم درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں جن کے پاس UNHCR کی جاری کردہ شناختی دستاویزات تھیں انہیں آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انڈمان جزائر منتقل کیا گیا اور  بحری جہاز پر سوار کر کے میانمار کے قریب سمندر میں زبردستی اتارا گیا جبکہ تقریباً چالیس افراد اس اذیت ناک عمل کا نشانہ بنے اور ان کا حال اب تک معلوم نہیں ہو سکا۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے میانمار، ٹام اینڈریوز نے 15 مئی کو ان جبری ملک بدریوں کو "ناقابلِ برداشت" اور بین الاقوامی قانون، بالخصوص عدمِ اعادہ (non-refoulement) کے اصول کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

انہوں نے مارچ 2025 میں بھارت کو خبردار کیا تھا، لیکن حکومت نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے مضبوط گڑھ، خصوصاً گجرات میں، گھروں اور شناختی کاغذات کو مسمار کرنا معمول بن چکا ہے۔

عدالتی نظام اور ریاستی مشینری کے ذریعے ماورائے قانون بے دخلیاں کی جا رہی ہیں۔ اس کا مقصد صرف انتظامی نہیں بلکہ نظریاتی ہے۔

مقامی صحافیوں کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو بے وطن، غیر مرئی اور بے شناخت بنا دینا، یہ سب کچھ بی جے پی کی ہندو قوم پرست سوچ کے تحت ہو رہا ہے، جس میں مسلمانوں کو ایک "خطرہ" کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اور اس کا وسیع تر منظرنامہ اور بھی اندوہناک ہے۔

رپورٹ کے مطابق کشمیر تنازعے میں اب تک 55,000 سے زائد جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جن میں اکثریت عام مسلمان شہریوں کی ہے۔ دوسری طرف، بنگلہ دیش جو پہلے ہی دس لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کو سنبھال رہا ہے، اب بھارت کے خاموشی سے پناہ گزینوں کو دھکیلنے کی پالیسی سے شدید دباؤ میں ہے۔

ڈھاکا نے اس صورت حال میں فوری مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے، مگر نئی دہلی مسلسل خاموش ہے بھارت اب صرف سرحدوں کی نہیں بلکہ انسانیت کی بھی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ پناہ گزینوں نہیں بلکہ بی جے پی رہا ہے

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی ممکن نہیں، الجزیرہ کی رپورٹ منظر عام پرآگئی

دوحہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2025ء) عرب ٹی وی الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی ممکن نہیں۔ بھارت میں نریندر مودی کی ہندوتوا پالیسی نے خطے کو آبی تباہی کی دہلیز پر لا کھڑا کر دیا۔ اس حوالے سے الجزیرہ کی تفصیلی رپورٹ میں بھارت کی نااہلی اور محدود صلاحیتوں کا انکشاف کیا ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی ناممکن ہے اور معاہدہ ختم یا تبدیل کرنے کے لیے دونوں ممالک کی رضا ضروری ہے۔

بھارت ڈیم بنا کر بھی پانی ذخیرہ نہیں کر سکتا، سیلاب کا خطرہ اس کی اپنی آبادی کو لاحق ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کشمیر پر قبضے سے دریاؤں کے پانی پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے اور اس کے لیے بھارت پانی کے مسئلے کو دوبارہ سیاست کا حصہ بنا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد کے ماحولیاتی اور پانی کے ماہر نصیر میمن کے مطابق یہ بھارتی سرکار کی ایک سیاسی چالا کی ہے جو پانی کا بہاؤ تبدیل کرنے کے بجائے صرف پاکستان میں خوف پھیلانا چاہتا ہے۔

کنگز کالج لندن کے جغرافیہ کے سینئر لیکچرر ماجد اختر کے مطابق ’’بھارت کا معاہدہ معطل کرنا پاکستان کو فوری نہیں، علامتی نقصان پہنچانے کی کوشش ہے ۔ ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا کے مطابق سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ معاہدے کی تبدیلی یا خاتمہ صرف دونوں ملکوں کی باہمی منظوری سے ہی ممکن ہے۔ نئی دہلی کی سیاسی تجزیہ کار اور پانی کی ماہر انتمہ بینرجی کے مطابق ’’بھارت دریا کے بہاؤ کو روک نہیں سکتا، صرف اخراج کو وقتی طور پر منظم کر سکتا ہے ۔

یونیورسٹی کالج لندن کے ماحولیاتی تاریخ دان اور مصنف ڈین ہینزکے مطابق پہلگام حملے کے فوری بعد بھارت نے پانی کو سیاسی ہتھیار بنا کر معاہدہ معطل کیا ۔ الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت عالمی عدالت کے فیصلے کو نظر انداز کر کے کھلی قانون شکنی کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • واشنگٹن پوسٹ نے مودی حکومت کی مسلم کش اور انسانیت سوز پالیسیاں بے نقاب کردیں
  • بھارت: بی جے پی کی مسلم کش انسانیت سوز پالیسیاں، واشنگٹن پوسٹ کی  چشم کشا رپورٹ میں ہولناک انکشافات 
  • بھارت: بی جے پی کی مسلم کش انسانیت سوز پالیسیاں، واشنگٹن پوسٹ کی چشم کشا رپورٹ میں ہولناک انکشافات
  • سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی ممکن نہیں، الجزیرہ
  • بھارت میں مودی حکومت کے خلاف ملک گیر ہڑتال
  • سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی ممکن نہیں، الجزیرہ کی رپورٹ منظر عام پرآگئی
  • بھارت میں مودی حکومت کے خلاف ملک گیر ہڑتال، ایک دن میں معیشت کو 15 ہزار کروڑ کا نقصان
  • مودی سرکار نے بنگالی نژاد مسلمان خاندانوں کے گھر بلڈوز کردیے
  • آسام میں اڈانی منصوبے کی خاطر ہزاروں مسلمانوں کے گھر مسمار کر دیے گئے