نئی دہلی: بھارت میں کروڑوں مزدور، کسان، بینک ملازمین اور ٹرانسپورٹ ورکرز نے مودی حکومت کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی۔

رپورٹ کے مطابق 30 سے 40 کروڑ افراد نے بھارت بند میں حصہ لیا، جس سے ریلوے اسٹیشن سنسان، بینک بند، اور بازار مکمل ویران ہو گئے۔

کیرالا، پنجاب، تمل ناڈو، مغربی بنگال اور مہاراشٹر سمیت کئی ریاستوں میں دفاتر، اسکول، پبلک ٹرانسپورٹ اور انڈسٹری سب کچھ بند رہا۔ سی آئی آئی کے مطابق صرف ایک دن میں معیشت کو تقریباً 15,000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

یہ احتجاج کسان دشمن پالیسیوں اور مزدور کش قوانین کے خلاف کیا گیا۔ بینکنگ نظام مفلوج ہو چکا ہے اور گاؤں سے لے کر شہروں تک لوگ حکومت سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم، بھارتی مین اسٹریم میڈیا کی خاموشی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں، جب کہ سوشل میڈیا پر #BharatBandh2025 ٹرینڈ کر رہا ہے۔

https://cdn.

jwplayer.com/players/YEtRIdVB-jBGrqoj9.html

کسانوں نے ایک بار پھر دہلی کی سرحدوں کا رخ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 2020-21 میں جو وعدے کیے گئے تھے، وہ وفا نہیں ہوئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف احتجاج نہیں، بلکہ عوامی اعتماد کا بحران ہے۔

دوسری جانب ملک میں اقلیتوں، خواتین، قبائلیوں اور نچلی ذاتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور عدم تحفظ کا ماحول بھی عوامی غصے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ صرف اونچی ذات کے ہندو ہی اس ملک میں محفوظ ہیں۔

ماہرین کے مطابق بھارت بند اب صرف ایک دن کی ہڑتال نہیں بلکہ ایک انقلاب کی دستک ہے۔ عوامی صبر ختم ہو چکا ہے، اور مودی حکومت کی پالیسیوں پر واضح عدم اعتماد سامنے آ چکا ہے۔


 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔

ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔

دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال