واشنگٹن پوسٹ نے مودی حکومت کی مسلم کش اور انسانیت سوز پالیسیاں بے نقاب کردیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی مسلم کش پالیسیوں پر واشنگٹن پوسٹ کی تازہ رپورٹ نے عالمی برادری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ رپورٹ میں بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ریاستی سطح پر اختیار کیے گئے وحشی ہتھکنڈے، نسل پرستی، اور غیر انسانی سلوک کو بے نقاب کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق،
بی جے پی حکومت کی سرپرستی میں بھارتی پولیس اور ریاستی ادارے مسلمانوں کو “درانداز” قرار دے کر بے وطن، گرفتار اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ مسلمانوں کو ان کی شہریت اور قانونی دستاویزات کے باوجود شناختی ثبوتوں سے محروم کر کے، بغیر عدالتی کارروائی، زبردستی بنگلہ دیش میں دھکیلا جا رہا ہے۔گجرات میں پیدا ہونے والے حسن شاہ اور احمد آباد کے شہری عبدالرحمان جیسے بے شمار مسلمانوں کو ماورائے قانون حراست میں لیا گیا، انہیں چمڑے کی بیلٹ سے مارا، آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر کشتیوں کے ذریعے سمندر میں پھینکا گیا اور شناختی دستاویزات چھین لی گئیں۔ مئی تا جولائی 2025 کے دوران 1,880 افراد کو بنگلہ دیش دھکیلا گیا جن میں 110 افراد کو بنگلہ دیش نے واپس بھارت بھیج دیا کیونکہ وہ قانونی بھارتی شہری تھے۔رپورٹ کے مطابق، صرف احمد آباد کی چاندولا جھیل، گودھرا اور دیگر مسلمان بستیوں میں چھاپے، گرفتاریاں، اور گھروں کو بلڈوز کرنا معمول بن چکا ہے۔ 12,500 گھر صرف احمد آباد میں مسمار کیے گئے، ہزاروں مسلمان خاندان بے گھر ہوئے۔ عدلیہ نے بھی “قومی سلامتی” کے نام پر انہدامات کی توثیق کی، یوں ریاستی ادارے، پولیس، بی جے پی وزرا اور میڈیا اس منظم نسل کشی میں برابر کے شریک ہیں۔یہ تمام کارروائیاں مقبوضہ کشمیر میں دہائیوں سے جاری مسلم کش پالیسیوں کا تسلسل ہیں جہاں اب تک 55,000 مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں۔ رپورٹ نے زور دیا کہ بھارت کی یہ جارحانہ پالیسیاں اب اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی بحران بن چکی ہیں۔ قبل ازیں اقوام متحدہ بھی بھارتی نیوی کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کو سمندر میں پھینکنے پر شدید تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ نے بھارت کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین، بشمول اقوام متحدہ کے کنونشنز 1954 اور 1961، کی کھلی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مسلمانوں کو
پڑھیں:
آسام میں اڈانی منصوبے کی خاطر ہزاروں مسلمانوں کے گھر مسمار کر دیے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت میں مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسیوں نے ایک اور سنگین رخ اختیار کر لیا ہے۔ آسام میں بنگالی نژاد مسلمانوں کے ہزاروں گھر بلڈوز کر دیے گئے۔
یہ ریاستی اقدام نہ صرف انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ بھارت میں فسطائیت کے بڑھتے ہوئے رجحان کی تازہ ترین مثال بھی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اطلاعات کے مطابق مودی سرکار نے اڈانی گروپ کے تھرمل پاور پروجیکٹ کے لیے زمین حاصل کرنے کی غرض سے مقامی مسلم آبادی کو ان کے گھروں سے جبراً بے دخل کر کے کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا ہے۔
بھارتی اخبار “دکن کرونیکل” کی رپورٹ کے مطابق یہ مودی سرکار کی جانب سے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی بے دخلی مہم قرار دی جا رہی ہے، جس میں اب تک دو ہزار سے زائد خاندان متاثر ہو چکے ہیں۔
ان خاندانوں میں اکثریت ان مسلمانوں کی ہے جو کئی دہائیوں سے اس زمین پر مقیم تھے اور جن کے پاس قانونی دستاویزات اور شناخت موجود تھی، تاہم ریاستی مشینری نے سرمایہ دار مفادات کے تابع ہو کر ان گھروں کو مسمار کر دیا اور رہائشیوں کو نہ صرف بے دخل کیا بلکہ احتجاج کرنے والوں پر پولیس تشدد بھی کیا گیا۔
اڈانی گروپ کا مجوزہ منصوبہ آسام میں ایک بڑے صنعتی زون اور تھرمل پاور پلانٹ کی تعمیر پر مشتمل ہے، جس کے لیے حکومت نے زمین خالی کرانے کی مہم شروع کی،لیکن یہ زمین ان مسلمانوں کی تھی جنہوں نے نسلوں سے اس علاقے کو آباد کیا تھا۔
مقامی افراد نے اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ اگر حکومت ترقیاتی منصوبہ چاہتی ہے تو پہلے ان متاثرہ خاندانوں کو مکمل معاوضہ دیا جائے اور ان کی دوبارہ آبادکاری کو یقینی بنایا جائے۔
بھارتی حکومت نے نہ صرف ان مطالبات کو نظر انداز کیا بلکہ پولیس اور سیکورٹی فورسز کو مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دے دی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح خواتین، بچے اور بزرگ اپنے گھروں کے ملبے پر بیٹھے رو رہے ہیں اور کس طرح پولیس مظاہرین پر لاٹھی چارج کر رہی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک بار پھر مودی حکومت اور اڈانی گروپ کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ وہی اتحاد ہے جو بھارتی معیشت کو کارپوریٹ تسلط میں دے رہا ہے اور غریب طبقے، خاص طور پر مسلمانوں، کو معاشرتی اور اقتصادی طور پر کچل رہا ہے۔
آج بھارت کا “نیا چہرہ” وہ ہے جہاں غریب کو بلڈوزر سے مٹایا جاتا ہے اور سرمایہ داروں کو قانون سے بالاتر رکھا جاتا ہے۔
مودی سرکار کی یہ متنازع پالیسی نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کی زد میں ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں اس اقدام کو اقلیتوں کے خلاف باقاعدہ مہم کی شکل قرار دے رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے اس صورتحال پر خاموشی اختیار کی تو بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے لیے جینا مزید مشکل ہو جائے گا۔