سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سیاح کا 20 سالہ مشن عالمی سطح پر تسلیم
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سیاح اور سعودی ٹورزم گروپ کے بانی کاشان سید نے گزشتہ 20 برسوں میں مملکت کے دور دراز، غیر معروف اور حیرت انگیز قدرتی مقامات کو دریافت کرنے کا جو مشن شروع کیا وہ اب ایک بین الاقوامی پہچان حاصل کر چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں میڈیا سیکٹر سرمایہ کاری کا نیا مرکز بن گیا
کاشان سید کی محنت اور جستجو کو سعودی ٹورزم اتھارٹی نے نہ صرف سراہا بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کے کام کو جیوگرافک چینل، ہسٹری چینل جیسے عالمی اداروں نے کوریج دے کر اعزاز بخشا ہے۔ ان کا یہ کارنامہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے کردار اور سیاحت میں مثبت شراکت کی روشن مثال بن چکا ہے۔
حال ہی میں کاشان سید اور ان کی 20 گاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے ریاض سے تقریباً 190 کلومیٹر دور واقع ’جو گوئیہ‘ ریجن کے جزالہ ایریا کا دورہ کیا۔ یہ مقام قدرتی چٹانوں، پہاڑی سلسلوں اور موسموں کے اثرات سے بنی انسانی اور حیوانی شکلوں کی وجہ سے حیرت انگیز نظارے پیش کرتا ہے۔
ان چٹانوں میں ہزاروں سالہ قدرتی عوامل جیسے بارش، دھوپ اور ہواؤں نے ایسی دلکش اور پراسرار اشکال تخلیق کی ہیں جو دیکھنے والوں کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب میں غیرملکیوں کو ملکیتی جائیداد حاصل کرنے کی مشروط اجازت
کاشان سید کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے سعودی عرب کے ایسے مقامات کو دریافت کر رہے ہیں جو عام طور پر سیاحتی نقشے پر موجود نہیں۔ ان کا یہ جذبہ اب ایک مکمل پروفیشن میں تبدیل ہو رہا ہے جہاں ان کی ٹیم جی پی ایس نیویگیشن، ڈاکیومنٹیشن، فوٹوگرافی، ویڈیوز اور لوکیشن سروے جیسے جدید طریقوں سے سیاحت کو فروغ دے رہی ہے۔
ان کا مشن ہے کہ سعودی عرب کے قدرتی حسن، جغرافیائی تنوع اور تاریخی ورثے کو دنیا کے سامنے لایا جائے، اور ساتھ ہی سعودی وژن 2030 کے مطابق سیاحت کو ایک فعال صنعت کے طور پر پروان چڑھایا جائے۔
مزید پڑھیں: صحرا کو کیسے قابل کاشت بنائیں؟ پاکستان سعودی عرب سے مدد لینے کا خواہاں
سعودی ٹورزم گروپ کا یہ منفرد اقدام نہ صرف سعودی عرب کی سیاحت کے فروغ کا ذریعہ بن رہا ہے بلکہ پاکستانی کمیونٹی کی نمائندگی بھی مثبت انداز میں پیش کر رہا ہے۔ ایسے افراد جو شوق، محنت اور وژن کے ساتھ کام کریں، وہی مستقبل میں قومی و بین الاقوامی ترقی کا سبب بنتے ہیں۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی سیاح کاشان سید سعودی ٹورزم گروپ سعودیہ میں مقیم پاکستانی سیاح.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی سیاح کاشان سید سعودی ٹورزم گروپ سعودیہ میں مقیم پاکستانی سیاح پاکستانی سیاح سعودی ٹورزم کاشان سید
پڑھیں:
اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا
برطانیہ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی دماغ کے انداز میں کام کرنے والا ایک سادہ سا عمل مصنوعی ذہانت کے نظاموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور توانائی کے استعمال کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
یہ تحقیق یونیورسٹی آف سرے کے سائنسدانوں نے کی ہے جس میں انہوں نے انسانی دماغ کے حیاتیاتی اعصابی نظام سے براہ راست متاثر ہو کر ایک نیا طریقہ کار تیار کیا ہے۔
نئی ٹیکنالوجی: ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘سائنسی جریدے نیورو کمپیوٹنگ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے ایک ماڈل بنایا ہے جسے ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘ (ٹی ایس ایم) کہا جاتا ہے۔
یہ نظام انسانی دماغ کی طرح ہر نیورون کو دوسرے نیورون سے منسلک کرنے کی بجائے ہر ’نیورون‘ کو صرف قریبی یا متعلقہ نیورونز سے جوڑتا ہے جیسا کہ روایتی ڈیپ لرننگ ماڈلز کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: کینوا نے جدید اے آئی فیچرز سے لیس اپنا ڈیزائن ماڈل متعارف کرادیا
اس طرح ٹی ایس ایم توانائی کے ضیاع کو کم کرتا ہے اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جبکہ درستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا۔
تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف سرّی کے کمپیوٹیشنل بایولوجی کے ماہر ڈاکٹر رومن باؤر نے کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہین نظاموں کو کہیں زیادہ مؤثر طریقے سے بنایا جا سکتا ہے اور کم توانائی خرچ کرتے ہوئے بھی اعلیٰ کارکردگی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے بڑے اے آئی ماڈلز کی تربیت میں ایک ملین کلو واٹ گھنٹے سے زیادہ بجلی صرف ہو سکتی ہے جو موجودہ رفتار کے لحاظ سے پائیدار نہیں
دماغ سے متاثر انہانسڈ ٹی ایس ایم ایک قدم آگےتحقیقی ٹیم نے اس تصور کو مزید ترقی دیتے ہوئے انہانسڈ ٹی ایس ایم متعارف کرایا جس میں ایک حیاتیاتی تراش خراش کا عمل شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: چینی ساختہ آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈیپ سِیک کی ایپ پر جرمنی میں پابندی کا خدشہ
یہ وہی عمل ہے جو انسانی دماغ میں سیکھنے کے دوران ہوتا ہے جب غیر ضروری اعصابی روابط آہستہ آہستہ ختم ہو جاتے ہیں۔
نتائج کے مطابق ای ٹی ایس ایم ماڈل نے 99 فیصد تک غیر ضروری کنکشن ختم کر دیے یعنی تقریباً تمام اضافی روابط ہٹا دیے گئے پھر بھی اس کی درستگی روایتی نیورل نیٹ ورکس کے برابر رہی۔
حیران کن نتائجنئے ماڈل کے فوائد میں تربیت کا تیز تر عمل، کم میموری کا استعمال اور توانائی کی کھپت میں 99 فیصد تک کمی شامل ہیں۔
یہ نظام نہ صرف زیادہ مؤثر ہے بلکہ ماحول دوست بھی ہے کیونکہ یہ دوسرے طریقوں کے مقابلے میں ایک فیصد سے بھی کم توانائی استعمال کرتا ہے۔
مستقبل کی سمت: دماغ جیسے کمپیوٹرزتحقیقی ٹیم اب یہ جانچنے میں مصروف ہے کہ اس طریقے کو نیو مورفک کمپیوٹنگ میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے یعنی ایسے کمپیوٹرز جو انسانی دماغ کی ساخت اور کام کرنے کے طریقے کی نقل کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ماڈل کامیابی سے بڑے پیمانے پر اپنایا گیا تو یہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں توانائی کے بحران اور پائیداری کے حوالے سے ایک انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اب ہم جیسوں کا کیا بنے گا‘، معروف یوٹیوبر مسٹر بیسٹ اے آئی سے خوفزدہ
انسانی دماغ سے متاثر نئی اے آئی ٹیکنالوجی نہ صرف کارکردگی بڑھا سکتی ہے بلکہ توانائی کے استعمال میں بھی نمایاں کمی لا سکتی ہے۔
یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل قدرتی ذہانت کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انہانسڈ ٹی ایس ایم اے آئی ٹی ایس ایم قدرتی دماغ اور اے آئی