سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سیاح اور سعودی ٹورزم گروپ کے بانی کاشان سید نے گزشتہ 20 برسوں میں مملکت کے دور دراز، غیر معروف اور حیرت انگیز قدرتی مقامات کو دریافت کرنے کا جو مشن شروع کیا وہ اب ایک بین الاقوامی پہچان حاصل کر چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں میڈیا سیکٹر سرمایہ کاری کا نیا مرکز بن گیا

کاشان سید کی محنت اور جستجو کو سعودی ٹورزم اتھارٹی نے نہ صرف سراہا بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کے کام کو جیوگرافک چینل، ہسٹری چینل جیسے عالمی اداروں نے کوریج دے کر اعزاز بخشا ہے۔ ان کا یہ کارنامہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے کردار اور سیاحت میں مثبت شراکت کی روشن مثال بن چکا ہے۔

حال ہی میں کاشان سید اور ان کی 20 گاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے ریاض سے تقریباً 190 کلومیٹر دور واقع ’جو گوئیہ‘ ریجن کے جزالہ ایریا کا دورہ کیا۔ یہ مقام قدرتی چٹانوں، پہاڑی سلسلوں اور موسموں کے اثرات سے بنی انسانی اور حیوانی شکلوں کی وجہ سے حیرت انگیز نظارے پیش کرتا ہے۔

ان چٹانوں میں ہزاروں سالہ قدرتی عوامل جیسے بارش، دھوپ اور ہواؤں نے ایسی دلکش اور پراسرار اشکال تخلیق کی ہیں جو دیکھنے والوں کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔

مزید پڑھیے: سعودی عرب میں غیرملکیوں کو ملکیتی جائیداد حاصل کرنے کی مشروط اجازت

 کاشان سید کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے سعودی عرب کے ایسے مقامات کو دریافت کر رہے ہیں جو عام طور پر سیاحتی نقشے پر موجود نہیں۔ ان کا یہ جذبہ اب ایک مکمل پروفیشن میں تبدیل ہو رہا ہے جہاں ان کی ٹیم جی پی ایس نیویگیشن، ڈاکیومنٹیشن، فوٹوگرافی، ویڈیوز اور لوکیشن سروے جیسے جدید طریقوں سے سیاحت کو فروغ دے رہی ہے۔

ان کا مشن ہے کہ سعودی عرب کے قدرتی حسن، جغرافیائی تنوع اور تاریخی ورثے کو دنیا کے سامنے لایا جائے، اور ساتھ ہی سعودی وژن 2030 کے مطابق سیاحت کو ایک فعال صنعت کے طور پر پروان چڑھایا جائے۔

مزید پڑھیں: صحرا کو کیسے قابل کاشت بنائیں؟ پاکستان سعودی عرب سے مدد لینے کا خواہاں

سعودی ٹورزم گروپ کا یہ منفرد اقدام نہ صرف سعودی عرب کی سیاحت کے فروغ کا ذریعہ بن رہا ہے بلکہ پاکستانی کمیونٹی کی نمائندگی بھی مثبت انداز میں پیش کر رہا ہے۔ ایسے افراد جو شوق، محنت اور وژن کے ساتھ کام کریں، وہی مستقبل میں قومی و بین الاقوامی ترقی کا سبب بنتے ہیں۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی سیاح کاشان سید سعودی ٹورزم گروپ سعودیہ میں مقیم پاکستانی سیاح.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستانی سیاح کاشان سید سعودی ٹورزم گروپ سعودیہ میں مقیم پاکستانی سیاح پاکستانی سیاح سعودی ٹورزم کاشان سید

پڑھیں:

سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں

سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز

جدہ (سب نیوز ) 70 برسوں سے زائد عرصے کے دوران سعودی عرب اور پاکستان نے اخوت اور باہمی اعتماد پر مبنی گہرے تاریخی تعلقات قائم کیے ہیں جو آج بین الاقوامی تعاون میں ایک منفرد نمونہ سمجھے جاتے ہیں۔ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ممالک کے خلاف جارحیت، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ طے پا گیاسبق ویب سائٹ کے مطابق علاقائی اور عالمی سطح پر تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ یہ تعاون سٹریٹجک شراکت داری کی سطح تک پہنچ گیا ہے جو دونوں ممالک کی قیادتوں کے اس عزم کو واضح کرتا ہے کہ وہ اپنے تعلقات کو امن، استحکام اور خوشحالی کی بنیاد بنانا چاہتے ہیں۔

مشترکہ سٹریٹجک دفاعی معاہدہ، جو 17 ستمبر 2025 کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان دستخط ہوا، اسی عزم کی توثیق کرتا ہے۔معاہدے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ کسی ایک ملک پر بیرونی حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔اس میں انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے، دفاعی صنعتوں کی ترقی اور مشترکہ مشقوں کے انعقاد جیسے نکات شامل ہیں تاکہ دفاعی صلاحیتوں کو تقویت دی جا سکے۔

یہ قدم عمومی سیاق و سباق سے الگ نہیں دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون عشروں سے جاری ہے اور عسکری قیادتوں کے درمیان باقاعدہ اجلاسوں میں اس کی تجدید ہوتی رہی ہے جیسا کہ حالیہ ملاقاتیں جن میں سعودی بحریہ کے سربراہ اور پاکستانی مشترکہ افواج کے سربراہ نے بحری سلامتی اور علاقائی دفاع کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔سعودی عرب اور پاکستان نے اپنی تاریخی شراکت اور دفاعی تعاون کو سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کے ذریعے مزید مستحکم کیاہے۔

معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات اور گہرے دفاعی تعاون کو مزید آگے بڑھانا ہے، تاکہ مشترکہ دفاعی صلاحیتوں کو ترقی دی جائے اور تیاری کی سطح کو بلند کیا جائے اور سرزمین کے امن و سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کے خلاف مشترکہ طور پر دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جائے۔دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی تاریخ بھی خاصی گہری ہے، دونوں نے پہلے مشترکہ عسکری تعاون کمیٹی تشکیل دی تھی جو باقاعدہ اجلاس منعقد کرتی ہے۔ اسی طرح دونوں کے درمیان 1980 کی دہائی سے تربیت اور ترقی کے شعبوں میں عسکری معاہدے بھی موجود ہیں۔

نیا معاہدہ دونوں ممالک کے لیے سٹریٹجک اور حیاتی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کی شقوں کے مطابق کسی بھی ملک پر مسلح بیرونی حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر متفق ہیں تاکہ اپنے امن و استحکام کو یقینی بنائیں۔یہ نیا معاہدہ اس تاریخی شراکت داری کا تسلسل ہے، جس میں عسکری تربیت، دفاعی پیداوار، اور فضائی، بحری اور بری مشترکہ مشقیں شامل رہیں

برطانوی اخبار فائنانشل ٹائمز کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے والے سعودی عہدیدار نے کہا یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو مخصوص خطرے کے مطابق تمام دفاعی اور عسکری ذرائع استعمال کرے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے کو اس شکل میں لانے کے لیے ایک سال سے زائد عرصہ لگا اور اس سے قبل دو سے تین سال تک مذاکرات ہوتے رہے تاکہ یہ معاہدہ روشنی میں آ سکے۔سعودی عرب، جو خطے میں ایک بڑی فوجی طاقت رکھتا ہے اور پاکستان، جو جنوبی ایشیا میں تقریبا 170 ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے (بحوالہ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ SIPRI کی 2024 رپورٹ)، کے درمیان ایسا معاہدہ ایک تاریخی کارنامہ ہے، خصوصا ایسے حالات میں جب عالمی امن اور سلامتی کو شدید خطرات اور چیلنجوں کا سامنا ہے۔

یہ نیا معاہدہ اس تاریخی شراکت داری کا تسلسل ہے، جس میں عسکری تربیت، دفاعی پیداوار، اور فضائی، بحری اور بری مشترکہ مشقیں شامل رہیں جو دونوں ممالک کی افواج کے درمیان باقاعدگی سے ہوتی رہی ہیں۔ اس معاہدے پر دستخط ایک نئی پیش رفت ہے جو مشترکہ دفاعی صلاحیت کو نئی جہت دیتا ہے اور خطے اور دنیا کے امن کو مضبوط بنانے کی سیاسی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔سعودی عرب اور پاکستان نے اپنی تاریخی شراکت اور دفاعی تعاون کو سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کے ذریعے مزید مستحکم کیاہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ دفاعی تعاون کے لیے نئے افق کھولے گا، مشترکہ تعاون کو مضبوط کرے گا اور خطے میں توازنِ امن کو سہارا دے گا۔

توقع ہے کہ یہ مشترکہ دفاعی صنعتوں کو ترقی دے گا، مہارت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں کردار ادا کرے گا، جو سعودی وژن 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے اور پاکستان کو سلامتی اور دفاع میں اہم شراکت دار کے طور پر مزید تقویت دے گا۔یہ قدم ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا تیز رفتار سٹریٹجک تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، جس کے باعث ریاض اور اسلام آباد کے درمیان قریبی عسکری ہم آہنگی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے اور خطے کے استحکام کے لیے بنیادی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق ٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ: سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، 100 انڈیکس تاریخی سطح پر پہنچ گیا نومئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل سمیت 18 پی ٹی آئی رہنما اشتہاری قرار یمن کے ساحل پر پانچ انٹرنیٹ کیبلز کٹ گئیں جس کی وجہ سے ملکی انٹرنیٹ متاثر ہے، سیکریٹری آئی ٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی تعلق کو نقاب کردیا: وزیراعظم آزاد کشمیر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟
  • سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں
  • پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
  • سعودی عرب میں پاکستانی وفد کا شاندار استقبال، دوطرفہ تعلقات میں نئی جہت قرار
  • پہلی بار ایک پاکستانی نژاد ساؤنڈ انجینیئر نے گریمی ایوارڈ جیت لیا
  • پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
  • شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
  • سعودی عرب کا لکسمبرگ کے ریاستِ فلسطین تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
  • پنجاب حکومت نے ہڑپہ میوزیم میں چار نئی گیلریوں کا افتتاح کر دیا
  • قدرتی وسائل اور توانائی سمٹ 2025 میں پاکستان کی صلاحیت اجاگر کیا جائے گا