پہلے فلسطین، پھر اسرائیل سے بات، عالمی کانفرنس میں سعودی عرب نے اپنا فیصلہ سنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
نیویارک:
اقوام متحدہ میں فلسطینی مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے پر عملدرآمد کے لیے ہونے والی اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس کا آغاز ہو گیا، جس میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں متعدد عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن و استحکام کی کنجی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے جائز اور قانونی حقوق کی فراہمی کے بغیر خطے میں امن کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
سعودی وزیر خارجہ نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ کانفرنس دو ریاستی حل کے لیے ایک فیصلہ کن سنگِ میل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب یہ واضح کر چکا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا انحصار فلسطینی ریاست کے قیام پر ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی ریاست 1967 کی سرحدوں کے مطابق، مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر قائم ہونی چاہیے۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران کا فوری خاتمہ کیا جائے اور عالمی برادری فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی عرب اور فرانس نے مشترکہ طور پر ورلڈ بینک کے ذریعے فلسطین کو 30 کروڑ ڈالر کی امداد کی فراہمی ممکن بنائی ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحاتی کوششوں کی حمایت کی اور اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ کانفرنس کے دوران فلسطینی اداروں کے ساتھ کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے تاکہ فلسطینی عوام کو بااختیار بنایا جا سکے۔
کانفرنس کے شریک صدر اور فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول باروٹ نے کہا کہ فلسطینی عوام کو اپنی زمین پر خودمختاری کا حق حاصل ہے، اور آنے والے مہینوں میں مزید ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتے ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ پر حملے اور عام شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے اور جنگ اب ختم ہونی چاہیے۔
فلسطینی وزیر اعظم کا خطاب:
کانفرنس میں فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ نے بھی خطاب کیا اور اس کانفرنس کو قیامِ امن کی ایک تاریخی موقع قرار دیا۔
انہوں نے سعودی عرب اور فرانس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس فلسطینی عوام کے لیے عالمی حمایت کا واضح پیغام ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست فلسطینی عوام کہ فلسطینی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
فلسطین کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں، لیکن؟ وزیرِاعظم اٹلی
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایسی چیز کو کاغذ پر تسلیم کر لیا جائے جو حقیقت میں موجود ہی نہیں، تو مسئلہ حل شدہ محسوس ہو سکتا ہے، حالانکہ وہ ہوتا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اطالوی وزیرِاعظم میلونی نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہوں لیکن پہلے اس کا باضابطہ قیام عمل میں آنے دیں۔ اطالوی اخبار "لا ریپبلیکا" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میلونی نے کہا کہ میں فلسطینی ریاست کے حق میں ہوں، لیکن اس کے قیام سے پہلے اسے تسلیم کرنے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایسی چیز کو کاغذ پر تسلیم کر لیا جائے جو حقیقت میں موجود ہی نہیں، تو مسئلہ حل شدہ محسوس ہو سکتا ہے، حالانکہ وہ ہوتا نہیں۔ جمعہ کے روز اٹلی کے وزیرِ خارجہ نے بھی کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل اُس وقت ہونا چاہیے جب نئی فلسطینی قیادت اسرائیل کو بھی تسلیم کرے۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب فرانس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل اور امریکا نے شدید مذمت کی ہے۔ دوسری جانب جرمنی کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ فی الحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس وقت پہلی ترجیح مشرقِ وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی طرف طویل عرصے سے زیر التوا پیش رفت ہے۔