بڑھتے حادثات: مودی کی 11 سالہ کارکردگی کاپول کھول گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں مسلسل بڑھتے ہوئے حادثات نے مودی کے 11 سالہ دورِ اقتدار کا پول کھول دیا۔ ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے 11 سالہ دور حکومت میں ہونے والے حادثات محض خبریں نہیں بلکہ مودی کی ترجیحات کا عکس ہیں کیونکہ مودی راج میں عوامی تحفظ زوال پذیر ہے، نہ کوئی حفاظتی نظام نہ عوام کی فکر بلکہ مودی کی پوری سیاست نفرت اور تقسیم کرنے کی بنیاد پر کھڑی ہے۔ بھارت میں ریل گاڑیوں کے ٹکراؤ، پلوں کا دریا برد ہونا اور ہوائی جہازوں کا تباہ ہونا مودی کی قابلیت اور ترجیحات کو واضح کرتا ہے جن میں کم از کم 741 افراد ہلاک ہوئے۔ مودی کی توجہ کا مرکز نہ تو عوامی سلامتی اور نہ ہی بنیادی ڈھانچے کی پائیدار ی ہے بلکہ مودی کی سیاست کا محور بھارتی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانا، پاکستان کیخلاف جذبات بھڑکانا اور نفرت کو دوام دینا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جون 2023ء میں بالاسور کے ریل حادثے میں 296 شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ گجرات میں 2022ء میں پل گرنے سے 141 افراد جان سے گئے اور حالیہ 12 جون 2025ء کو احمد آباد کے فضائی حادثے میں 294 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت میں اس جدید طیارے کا ایسا مہلک حادثہ ہوا، جس کے بعد سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں کہ کیا بھارت کی ہوا بازی کی صنعت بھی اسی غفلت کا شکار ہو چکی ہے، جو ریلوے ، پل اور سڑکیں نگل چکی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ ایک دہائی سے زاید عرصے میں بی جے پی حکومت نے اپنی پوری توجہ بنیادی سہولیات سے ہٹا کر سیاسی تشہیر، مذہبی منافرت اور پاکستان کے خلاف سازشوں پر مرکوز کر رکھی ہے۔ مودی حکومت نے ریلوے کو جدید بنانے کے دعوے تو بہت کیے مگر حادثات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سال 2024-25 میں ریلوے کے 81 حادثات رپورٹ ہوئے۔ پٹڑیوں اور نظام کی مرمت نظر انداز جبکہ ووٹ بینک کو بڑھانے کیلیے بلٹ ٹرین منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کردیے گئے۔ بھارت میں ہمیشہ سے اقلیتوں کیخلاف بیانیے ترتیب دیے گئے، مودی کی جنگ میں اصل دشمن نہ غربت تھی، نہ بے روزگاری اور نہ بنیادی ڈھانچوں کی زبوں حالی بلکہ وہ اقلیتیں جو ہمیشہ سے بھارت کا حصہ رہی ہیں، انہیں خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس پورے رویے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارتی نظام کمزور، غفلت و لاپروائی کے باعث بے لگام ہوچکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کا پانی روکا گیا تو پھر جنگ ہوگی، بلاول کا بھارت کو انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:بھارتی جارحیت پر دنیا کے سامنے پاکستانی مؤقف رکھنے کے لیے بیرون ملک دورے پر موجود اعلیٰ سطح وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے اگر پاکستان کا پانی روکا تو پھر جنگ ہوگی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں چیئرمین پی پی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پانی کو پاکستان کی ریڈلائن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کی آبی سپلائی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے، حتیٰ کہ جنگ جیسی صورت حال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد سے انکار یا اس کی خلاف ورزی دراصل خطے میں امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی روش نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اخلاقی طور پر بھی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر آج دنیا خاموش رہی اور بھارت کو اجازت دی گئی کہ وہ کسی بھی ملک کی پانی کی رسد بند کرے تو کل کوئی اور طاقتور ملک بھی یہی طریقہ اختیار کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا عمل ایک خطرناک مثال قائم کرے گا، جو صرف پاکستان کے لیے ہی نہیں بلکہ دیگر اقوام کے لیے بھی تباہ کن ہو سکتا ہے۔
بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو نظر انداز کیے جانے پر انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا ضامن ہے بلکہ جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کے لیے ایک اہم بنیاد بھی ہے۔ اگر بھارت اس بنیادی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ اقدام صرف پاکستان کو نہیں، بلکہ خطے کو مکمل طور پر غیر مستحکم کر دے گا۔
بلاول نے اپنے بین الاقوامی دوروں کو سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤقف کو عالمی رہنماؤں نے نہ صرف سنا بلکہ سراہا بھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کو امن کا پیغام دے رہے ہیں، مگر ساتھ ساتھ یہ بھی باور کرا رہے ہیں کہ اگر ہمارے بنیادی حقوق مثلاً پانی پر ڈاکا ڈالا گیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
انہوں نے امریکا کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو واشنگٹن میں تسلیم کیا جا رہا ہے۔ جب وہ وزیر خارجہ تھے تو پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر مکمل عمل درآمد کیا، جس کے نتیجے میں ملک کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔ ان کے بقول یہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ عالمی برادری کی بھی کامیابی تھی، جو دہشتگردی کے خلاف حقیقی اقدامات کو تسلیم کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا موقف سچ پر مبنی ہے اور جب سچ پر مبنی مؤقف بین الاقوامی سطح پر پیش کیا جائے تو اس کی گونج سنائی دیتی ہے۔ بلاول نے مزید کہا کہ بھارت کے اندر موجود شدت پسند قوتیں اپنے سیاسی مفادات کے لیے ایسے اقدامات کر رہی ہیں جن سے خطے کا امن داؤ پر لگتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی اندرونی سیاست میں پانی جیسے حساس معاملے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، حالانکہ اس مسئلے کا تکنیکی، ماحولیاتی اور معاشی پہلو بھی نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ بین الاقوامی معاہدے کسی ایک حکومت یا لیڈر کی ملکیت نہیں ہوتے، بلکہ یہ اقوام کے درمیان طے پاتے ہیں اور ان کا احترام تمام ریاستوں پر لازم ہے۔
بلاول نے بھارت کے حالیہ بیانات کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی حکومت پانی روکنے جیسے اقدامات پر عملدرآمد کرتی ہے تو پاکستان کو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے انتہائی اقدامات اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔ ان کا یہ بیان اس بات کا اظہار تھا کہ پاکستان پانی جیسے مسئلے پر کسی بھی طرح کی مصلحت سے کام لینے کے لیے تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پانی صرف ایک وسائل نہیں بلکہ زندگی ہے اور اگر اس پر سیاست کی گئی تو اس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس پورے معاملے میں عالمی برادری کی خاموشی کو بھی چیلنج کیا اور مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی ادارے اس حساس مسئلے کا نوٹس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا آج حرکت میں نہ آئی تو کل کسی اور خطے میں پانی کے مسئلے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔