بھارت کا دفاعی نظام زوال پذیر، 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر انحصار
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
مودی سرکار کی جانب سے ’’میک اِن انڈیا‘‘ کا نعرہ تو لگایا جاتا ہے مگر میدان میں روسی ملبہ اور ’’بھارتی جگاڑ کلچر‘‘ کا راج ہے۔
مودی کی دفاعی خود انحصاری کا کھوکھلا نعرہ، ناقص پالیسیوں کی بدولت بھارت دفاعی بحران کا شکار ہوگیا۔
بھارت کا دفاعی نظام زوال پذیر ہے، جس کا انحصار 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر ہے۔ مودی کے میک اِن انڈیا کی قلعی بھی کھل گئی، جو سوویت دور کے مگ 21 جنگی طیاروں پر آج بھی انحصار کر رہا ہے۔
مودی کا دفاعی ماڈل فیل ہوگیا کیونکہ میک اِن انڈیا نہ ہتھیار لا سکا اور نہ پرانا نظام بدل سکا، صرف ایک کھوکھلا سیاسی نعرہ ثابت ہوا۔
دی وائر کی رپورٹ کے مطابق ’’میگ 21 کے آخری اسکواڈرن کی ریٹائرمنٹ تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ میں منعقد ہوگی۔ بھارتی فوج کی ’’جگاڑ‘‘ سے مگ 21 طیارے 62 سال تک چلتے رہے، جگاڑ بھارتی فوج کی منفرد ثقافت ہے جس میں فوری حل، جدت، اور انجینئرنگ کے طریقے شامل ہیں۔
دی وائر کے مطابق اب تک بھارت میں تقریباً 450 MiG-21 طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں، جن میں 170 سے زائد پائلٹ جاں بحق ہوئے۔ بھارتی میڈیا میں MiG-21 کو ’’اڑتا ہوا تابوت‘‘ اور ’’بیوائیں بنانے والا‘‘ جیسے نام دیے گئے ہیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حادثات کی وجوہات میں پائلٹ کی غلطی کے ساتھ پرانے جہاز، انجن کی خرابی اور بوسیدہ ٹیکنالوجی شامل ہے۔ حادثات کے باوجود MiG-21 طیارے صرف مجبوری کے تحت چلائے گئے تاکہ اسکواڈرن کی تعداد برقرار رکھی جا سکے، مقامی لڑاکا طیاروں میں تاخیر اور متبادل کی سست خریداری نے MiG-21 کی تکنیکی عمر بڑھا کر اسے اصل صلاحیت سے کہیں زیادہ کاموں پر مجبور کیا۔
دی وائر کے مطابق مگ-21 کی طویل سروس کی اہم وجہ مقامی لائٹ کمبیٹ ایئر کرافٹ (LCA) منصوبے میں مسلسل تاخیر تھی، جو 1983 میں اس کی جگہ لینے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ عارضی حل کے طور پر 1990 کی دہائی کے آخر میں 125 MiG-21 ‘Bis’ طیارے کو 'Bison' معیار تک اپ گریڈ کیا گیا، جس میں بھارتی، روسی، فرانسیسی اور اسرائیلی ریڈار و ایویونکس شامل کیے گئے۔
اپ گریڈ شدہ MiG-21 Bison طیارے ستمبر میں آخرکار ریٹائر کیے جا رہے ہیں، جس سے بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرنز کی تعداد 29 رہ جائے گی۔ یہ کمی مجاز 42.
مودی سرکار کا ’’میک اِن انڈیا‘‘ صرف میڈیا گِمک ہے جبکہ زمینی حقائق صفر ہیں۔ مودی حکومت کی دفاعی پالیسی میں سنگین ناکامیاں سامنے آ گئیں، ڈیڑھ دہائی پرانا LCA منصوبہ اب تک صرف فائلوں میں قید ہے۔
بھارتی فوج کا ’’جگاڑ کلچر‘‘ قومی سلامتی پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میک ا ن انڈیا
پڑھیں:
جنگ بندی کیسے ہوئی؟ کس نے پہل کی؟مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں آئیں بائیں شائیں
بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں مودی سرکار نے دعویٰ کیاکہ 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہ راست رابطے کے نتیجے میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، جس کاآغاز پاکستان نے کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی مداخلت کی وجہ سے ہوئی؟
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میںبھارتی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ ہمارے تمام بات چیت کرنے والوں کو ایک ہی پیغام پہنچایا گیا ہے کہ بھارت کا نقطہ نظر ہدف پر مبنی، متوازن ہے اور اس سے کشیدگی میں اضافہ نہیں ہوتا ہے۔
کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان نے 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان براہ راست رابطے کے نتیجے میں فائرنگ اور فوجی سرگرمیاں روکنے پر اتفاق کیا تھا، جس کا آغاز پاکستانی جانب سے کیا گیا تھا۔
انہوں نےیہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارت نے 8 مئی کو ہی پاکستان اورآزادکشمیر میں دہشت گردی کے کیمپوں کو تباہ کرنے کے اپنے بنیادی مقاصد حاصل کر لیے تھے۔
بھارتی وزیر نے کہا کہ 22 اپریل سے 10 مئی تک پہلگام دہشت گردانہ حملے سے لے کر امریکہ سمیت مختلف سطحوں پر مختلف ممالک کے ساتھ کئی سفارتی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو 9 مئی کو مطلع کیا گیا تھا کہ اگر پاکستان نے بڑا حملہ کیا توبھارت ‘مناسب جواب دے گا۔ ہماری تجارتی بات چیت کا معاملہ (بھارت پاکستان) تنازعہ سے متعلق بات چیت کے تناظر میں نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تیسرے فریق کی ثالثی کی کسی بھی تجویز کے حوالے سے ہمارا دیرینہ موقف یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی زیر التوا معاملے پر صرف دو طرفہ بات چیت کی جائے گی۔ وزیر اعظم کی طرف سے امریکی صدر کو اس سے آگاہ کرنے سمیت تمام ممالک پر یہ واضح کر دیا گیا ہے۔