اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اس جعلی مقابلے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا جواز پیش کرنے کیلئے ان پر عسکریت پسندوں سے روابط کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنماء محمد فاروق رحمانی نے سرینگر کے بالائی علاقے میں تین کشمیری نوجوانوں کی ایک جعلی مقابلے میں شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خانہ بدوش گجر بکروال برادری کے خلاف جاری وحشیانہ فوجی مہم کا حصہ قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اس جعلی مقابلے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا جواز پیش کرنے کیلئے ان پر عسکریت پسندوں سے روابط کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک مختصر جنگ کے بعد تنازعہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ کشمیری 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، جب 2019ء میں مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر منسوخ کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ اقدام تقسیم ہند کے منصوبے، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ریاست کو عالمی نقشے سے مٹانے کے مودی حکومت کے ہندوتوا پر مبنی منصوبوں کو قبول نہیں کرتے۔ فاروق رحمانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فاروق رحمانی نے جعلی مقابلے نے کہا کہ

پڑھیں:

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا ہو گا، فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہم سے پارلیمنٹ میں وعدے کیے جبکہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی وعدے کیے گئے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا لیکن وعدہ تاحال پورا نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر آئین کا احترام کرنا ہے تو جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرنا ہو گا۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ ایک بھارتی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ تقریبا چھ برس قبل 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 منسوخ کرتے وقت کہا گیا تھا کہ عسکریت پسندی ختم ہو گی تو کیا اب عسکریت ختم ہو گئی ہے یا اس میں اضافہ ہوا ہے، دلی کو اس کا جواب پارلیمنٹ میں دینا چاہیے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو یونین ٹری ٹیری بنا دیا گیا اور انہوں نے اس سے کیا حاصل کیا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت نے ہم سے پارلیمنٹ میں وعدے کیے جبکہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی وعدے کیے گئے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا لیکن وعدہ تاحال پورا نہیں کیا گیا۔ فاروق عبداللہ نے سکیورٹی اور انتظامی معاملات پر جموں و کشمیر کی حکومت کے کنٹرول کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر مقامی حکومت سکیورٹی کی ذمہ دار ہوتی تو پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کو روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے پہلگام میں سکیورٹی کی ناکامی کا اعتراف کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا مجھے خوشی ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے اپنی ناکامی تسلیم کر لی ہے، انہیں مستعفی ہونے کی ہمت بھی کرنی چاہیے تھی۔ فاروق عبداللہ نے پاکستان کے بارے میں ایک سوال کے جواب کہا کہ پاکستان ہمت ہارنے والا نہیں ہے، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز نے مزید دو کشمیری نوجوان شہید کر دیے
  • آغا روح اللہ کی کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے پر مودی حکومت اور بھارتی میڈیا پر کڑی تنقید
  • پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، آغا سید روح اللہ مہدی
  • جعلی مقابلے، نام نہاد فالس فلیگ آپریشن مہادیو بے نقاب
  • بھارتی فوجیوں نے سرینگر میں ایک جعلی مقابلے میں تین کشمیری نوجوان شہید کر دیے
  • مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں 3 کشمیری نوجوان شہید کردیے
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلیے ایک مضبوط و مستحکم پاکستان ناگزیر ہے، نذیر قریشی
  • جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا ہو گا، فاروق عبداللہ
  • 5 اگست کے اقدامات کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ تھا