اسرائیل کو بھاگنے نہیں دیں گے، اختتام ہم لکھیں گے، ایرانی سپریم لیڈر
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسرائیل کو بھاگنے نہیں دیں گے، اختتام ہم لکھیں گے، ایرانی سپریم لیڈر WhatsAppFacebookTwitter 0 14 June, 2025 سب نیوز
تہران:اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کو بھاگنے نہیں دیں گے، مفلوج کرکے دم لیں گے۔
سپریم لیڈر نے ایک سخت اور واضح پیغام میں کہا کہ جوابی حملے میں ایران کی مسلح افواج نے کوئی کوتاہی نہیں برتی، اور یہ کہ اسرائیل کا جرم ناقابل معافی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران کی مسلح افواج اس وقت تک نہیں رکیں گی جب تک مجرموں کو سزا نہ دے دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی دشمن پر کاری ضرب لگائی جائے گی اور طاقت کی زبان کے سوا کسی اور زبان میں اسرائیل سے بات ممکن نہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے بیان میں کہا کہ جنگ کی شروعات اسرائیل نے کی تھی لیکن اس کا اختتام ایران لکھے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم نے اپنی دفاعی سرحدوں کی حفاظت کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی، اور آئندہ بھی بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردشمن نے میلی آنکھ سے دیکھا توپاک فوج کے شانہ بشانہ میدان میں اتریں گے،کامران ایوب آج اگر مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آجائے گی، خواجہ آصف اسرائیل نے ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی، نتائج بھگتنا ہوں گے: چین، روس ایرانی میزائل حملوں میں اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر ملیامیٹ اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول، ایران کو دفاع کا پورا حق حاصل ہے: پاکستان ایران نے امریکی شہریوں یا اڈوں کو نشانہ بنایا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے؛ امریکا کی دھمکی ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ، 200 سے زائد میزائل داغ دیے،کئی عمارتیں مکمل تباہ، 4 اسرائیلی ہلاک، 80سے زیادہ زخمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایرانی سپریم لیڈر دیں گے
پڑھیں:
مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔
بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔
چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔
تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطیٰ میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دباؤ کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔
تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔