ایران میں عوام سڑکوں پرآگئے، اسرائیل کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران(مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے مختلف شہروں میں اسرائیلی حملوں کے خلاف عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔دارالحکومت تہران میں اسرائیل مخالف احتجاج میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، احتجاج میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل مخالف نعرے درج تھے۔اس موقع پر مظاہرین نے حکومت سے اسرائیل کو فوری اور بے رحمانہ جواب دینے کا مطالبہ کیا۔ایران کے شہر قم میں بھی نماز جمعہ کے بعد شہریوں نے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو فیصلہ کن جواب ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔تبریز کی جامع مسجد میں جمعے کی نماز کے دوران اسرائیلی بربریت کی مذمت کی گئی، نمازیوں نے اسرائیلی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی پر نیدرلینڈ کا سخت ردعمل، اسرائیلی سفیر طلب، دو انتہاپسند وزیروں پر پابندی
ڈچ حکومت نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کو "ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ دفاع" قرار دیتے ہوئے شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
نیدرلینڈ نے اسرائیلی سفیر کو طلب کرنے اور دو انتہاپسند اسرائیلی وزرا پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، ڈچ حکومت نے پیر کی شب ایک خط جاری کیا جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ وہ غزہ کی سنگین صورتحال پر احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
حکومت نے وزیر اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر فلسطینیوں کے خلاف اکسانے، غیرقانونی بستیوں کی حمایت اور غزہ میں نسلی تطہیر کی وکالت جیسے الزامات کے تحت پابندی عائد کی ہے۔
ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ دونوں وزرا نے بارہا آبادکاروں کے تشدد کو ہوا دی اور غزہ میں نسل کشی کی کھلی حمایت کی۔
جون میں نیدرلینڈ نے سویڈن کی اس تجویز کی حمایت کی تھی جس میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان وزرا پر پابندیاں لگائی جائیں، تاہم تمام رکن ممالک کے اتفاق نہ ہونے کے باعث یہ تجویز منظور نہ ہو سکی۔
اسرائیلی وزرا نے ردِعمل میں اپنے مؤقف کا دفاع کیا۔ سموتریچ نے سوشل میڈیا پر یورپی قیادت کو "انتہا پسند اسلام" کے سامنے جھکنے کا الزام دیا، جبکہ بن گویر نے کہا کہ وہ اسرائیل کیلئے کام جاری رکھیں گے، چاہے پورا یورپ انہیں روک دے۔
ڈچ حکومت نے یورپی یونین کے اسرائیل کی تحقیقاتی فنڈنگ محدود کرنے کے مطالبے کی حمایت بھی کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے امدادی معاہدے کی خلاف ورزی کی، تو وہ تجارتی پابندیوں پر زور دے گی۔