data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران،تل ابیب(آن لائن،صباح نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کا ایران پر حملہ،فوجی سربراہان ، 20کمانڈرزاور 6ایٹمی سائنسدانوں سمیت 86جاں بحق۔حملوں میں 200 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا اور 100 سے زایدایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی فوج کا دعویٰ۔ اسرائیل کو سخت سزاملے گی، خامنہ ای۔ امریکا کو بھی بھاری قیمت چکانی ہو گی، ایرانی آرمی چیف۔ سلامتی کونسل کا اجلاس طلب۔تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے جمعہ کے علی الصباح ایران پر بڑا حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں فوجی سربراہان ، 20 کمانڈرز اور 6 ایٹمی سائنسدانوں سمیت 78جاں بحق ہوگئے۔ ایرانی کی نیم سرکاری مہر نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران میں 86 افراد جاں بحق جبکہ 329 زخمی ہوئے۔خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں میں تہران کے رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔دوسری جانب اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فوجی عہدیداروں اور ایٹمی سائنسدانوں کے نام بھی جاری کردیے گئے ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق شہید فوجی عہدیداروں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ محمد حسین افشردی عْرف محمد باقری، پاسداران انقلاب فضائی فورس کے سربراہ امیر علی حاجی زادے اور پاسداران انقلاب خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹر کے سربراہ غلام علی رشید شامل ہیں۔اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی جوہری توانائی پروگرام سے وابستہ سائنسدانوں میں احمد رضا ذوالفقاری دریانی، فریدون عباسی، محمدمہدی تہرانچی، عبدالحمیدمنوچہر اور امیر حسین فقہی شامل ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے جمعے کو ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور عسکری کمانڈرز کو نشانہ بنایا ہے اور خبردار کیا کہ یہ ایک طویل آپریشن کا آغاز ہے جس کا مقصد تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حملوں میں 200 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا اور 100 سے زائد تنصیبات کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی سیکورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ موساد کی کمانڈو فورسز نے حملوں سے قبل ایران میں خفیہ طور پر کارروائیاں کیں۔ایک اسرائیلی سیکورٹی ذرائع کے مطابق موساد کے کمانڈوز نے وسطی ایران میں کارروائی کے دوران ایران کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نظاموں کے مقامات کے قریب کھلے علاقوں میں درست نشانہ لگانے والے ہتھیار نصب کیے۔ایرانی میڈیا اور عینی شاہدین نے اطلاع دی کہ ملک کی مرکزی یورینیم افزودگی تنصیب نطنز سمیت مختلف مقامات پر دھماکے ہوئے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایران کے 6 جوہری سائنسدان بھی شہید ہوگئے ہیں جبکہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر خاص اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر علی شمخانی بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل نے حملے میں تہران میں واقع پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 2 علاقائی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ اور ایئرواسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل عامر علی حاجی زادہ سمیت کم ازکم 20 سینئر ایرانی فوجی کمانڈوز شہید ہوئے ہیں۔علاوہ ازیںاسرائیلی فضائیہ نے ایران پر پھر فضائی حملے کیے ہیں اور ہمدان شہر میں واقع نوجہ ایئربیس کو نشانہ بنایا ہے۔ترکیہ کی خبررساں ایجنسی انادولو ایجنسی نے ایران کی فارس نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے مغربی شہر ہمدان میں واقع نوجہ ایئربیس کو ایک گھنٹے کے دوران دو بار حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔انادولو ایجنسی کے مطابق جانی و مالی نقصان کی تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کیخلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران نے اسرائیل کے اوپر 100 سے زائد ڈرونز سے حملہ کیا ہے جنھیں ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرن نے کہا ہے کہ ایران نے 100 یو اے ویز اسرائیلی کی طرف روانہ کیے جنھیں ناکارہ بنا دیا گیا۔ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے جمعہ کے روز بتایا کہ اسرائیلی فوج نے ایران سے داغے گئے ڈرونز کو اسرائیلی حدود سے باہر ہی روکنا شروع کر دیا ہے۔۔دوسری جانب اردن کے سرکاری خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اردن نے جمعے کی صبح اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والے کئی میزائل اور ڈرون مار گرائے ہیں۔عرب خبر رساں ادارے العریبیہ کی رپورٹ میں ایرانی کی فارس نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے حملے کے جواب میں حملہ آور ڈرون نہیں بھیجے۔فارس نیوز ایجنسی نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران نے ان اسرائیلی رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ تہران نے جمعہ کو اسرائیل کی طرف ڈرون داغے ہیں۔فارس نیوز ایجنسی نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ ایران اسرائیلی حملوں کا انتقام مستقبل قریب میں لے گا۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعے کی صبح قوم سے اپنے پیغام میں کہا کہ صیہونی حکومت کو سخت سزا کا انتظار کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ صیہونی حکومت نے اپنی خبیث اور خونی ہاتھوں سے ہمارے عزیز وطن میں ایک جرم کا ارتکاب کیا اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی فطرت کی اور بھی زیادہ خباثت ظاہر کی۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اس حکومت کو سخت جواب کا سامنا کرنا ہوگا، انہوں نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں میں ہمارے کئی کمانڈرز اور سائنسدان شہید ہوئے، ان کے جانشین اور ساتھی فوراً ان کا کام سنبھال لیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس جرم کے ذریعے صیہونی حکومت نے اپنے لیے ایک کڑوی اور دردناک تقدیر لکھ دی ہے اور وہ یقینی طور پر اس انجام کو دیکھے گی۔ایرانی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شیکرچی نے رہائشی عمارتوں سمیت ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملوں پر اسلامی جمہوریہ کا ردعمل بھاری ہوگا۔بریگیڈیئر جنرل شیکرچی نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے راتوں رات کیے جانے والے حملے، جو ان کے بقول امریکی حمایت سے کیے گئے تھے، کا بھرپور جواب ملے گا۔ایرانی فوج نے اسرائیلی حملوں پر باضابطہ ردعمل میں کہا ہے کہ اسرائیل کو حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے نمائندے ابراہیم رضائی نے اسرائیل کو ایران کے جوابی حملے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب کی کارروائیوں کا بھرپورجواب دیا جائیگا۔ ترجمان سربراہ ایرانی افواج کے مطابق اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا کو بھی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ دشمن نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے ،ایران بھرپورجواب دیگا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے یہ حملے امریکا کی مدد سے کیے، اب دشمن ایران کے جواب کا انتظار کرے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران اسرائیلی حملے کا سخت جواب دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ایک ایرانی سیکورٹی ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی حملے کا جواب سخت اور فیصلہ کن ہوگا، جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حملہ فوری ہوگا یا نہیں، تو اہلکار نے کہا کہ ایران کی جوابی کارروائی کی تفصیلات اعلیٰ ترین سطح پر زیرِ غور ہیں۔ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحانہ کارروائیاں امریکا کی منظوری اور ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتی تھیں،لہٰذا امریکی حکومت اسرائیل کی اس مہم جوئی کے خطرناک نتائج کی ذمہ دار ٹھہرائی جائے گی۔ادھر ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس ظلم پر خاموش نہیں رہیں گے۔ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق مسعود پزشکیان نے مزید کہا کہ ایران کا قانونی اور فیصلہ کن جواب دشمن کو اس کے احمقانہ اقدام پر پشیمان کر دے گا۔انہوں نے کہا کہ آج ایرانی عوام کو پہلے سے کہیں زیادہ باہمی اعتماد اور اتحاد کی ضرورت ہے اور یہی جذبہ ہمیں اس مجرمانہ حملے کا سخت جواب دینے کے قابل بنائے گا۔ایرانی صدر نے کہا کہ گزشتہ شب صہیونی حکومت نے تہران اور ملک کے دیگر شہروں پر ایک وحشیانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں بیگناہ بچوں اور خواتین، متعدد عام شہریوں، فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنس دانوں کی شہادت ہوئی۔مسعود پزشکیان نے کہا کہ یہ حملہ اس سچائی کی گواہی ہے جسے ایران برسوں سے دہرا رہا ہے کہ صیہونی حکومت کا وجود ہی ظلم و بربریت سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جارحیت اور بزدلانہ حملے پر ہم نہ خاموش بیٹھیں گے اور نہ نظر انداز کریں گے۔علاوہ ازیںاسرائیل کی جانب سے حملے کے بعد ایران کے شہر قْم میں انتقام کی علامت سرخ پرچم لہرا دیاگیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے مذہبی اہمیت کے حامل اہم شہر قْم کی مسجد جْمکران میں ایرانی روایات کے مطابق انتقام کی علامت سرخ پرچم بھی لہرادیا گیا۔خیال رہے کہ 2020 میں عراق میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے امریکی حملے میں شہادت اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں شہادت کے بعد سرخ پرچم لہرایا گیا تھا۔دریں اثنا، اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائی نے نطنز کی ایٹمی تنصیب اور جوہری سائنسدانوں سمیت ایران کے جوہری افزودگی کے پروگرام کے مرکز کو نشانہ بنایا ہے، ایران کے خلاف کارروائی جتنے دن بھی درکار ہوں جاری رہے گی۔ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق، ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ایک اہم مقام پر آگ اور دھواں دیکھا گیا جبکہ مرکزی صوبے میں نطنز شہر میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ایرانی نیوز چینل پریس ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں کا نشانہ عام شہری علاقوں کو بنایا گیا، جہاں خواتین اور بچوں کی لاشیں دیکھی گئی ہیں۔تباہ شدہ رہائشی عمارتوں کی تصاویر سرکاری ٹی وی اور عینی شاہدین کی رپورٹوں میں بھی نشر کی گئی ہیں۔دوسری جانبعالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اسرائیل کی جانب سے نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایجنسی ایران کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ وہ ایران میں پیدا ہونے والی انتہائی تشویشناک صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے، ایجنسی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ نطنز کی جوہری تنصیب حملے کا نشانہ بنی ہے۔آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل ماریانو گروسی نے کہا ہے کہ ایرانی حکام نے آئی اے ای اے کو اطلاع دی ہے کہ بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نطنز تنصیب پر تابکاری کی سطح میں کسی قسم کا اضافہ مشاہدے میں نہیں آیا ہے۔قبل ازیںاسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کے خلاف جاری فضائی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد ایران سے درپیش خطرے کا خاتمہ ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ چند لمحے قبل اسرائیل نے آپریشن رائزنگ لائن کا آغاز کیا جو ایک مخصوص فوجی کارروائی ہے، اس کا مقصد ایران کے اس خطرے کو پیچھے دھکیلنا ہے جو اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک یہ پھیلاؤ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار تو نہیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ مہینوں میں ایران نے ایسے اقدامات کیے ہیں جو اس نے پہلے کبھی نہیں کیے تھے، اگر اسے نہ روکا گیا تو ایران چند ماہ یا ایک سال سے بھی کم عرصے میں جوہری ہتھیار بنانے کے قابل ہو سکتا ہے۔وزیرِاعظم نیتن یاہو نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام صرف اسرائیل ہی نہیں بلکہ خطے اور عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ ہے۔اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کے لیے ’ ہوم فرنٹ کمانڈ گائیڈ لائنز ‘ میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت ملک بھر میں سرگرمیوں کا دائرہ محدود کر دیا گیا ہے۔اسرائیلی حکومت نے ملک میں تمام تعلیمی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے، عوامی اجتماعات اور غیر ضروری دفاتر کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، صرف بنیادی اور ضروری شعبے سرگرم رہیں گے۔یروشلم میں رات تین بجے کے قریب سائرن کی آوازوں اور موبائل فون الرٹس کے ذریعے شہریوں کو خطرے سے آگاہ کیا گیا جس کے بعد خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی۔اسرائیل نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ تہران کی جانب سے جوابی کارروائی کا امکان موجود ہے۔اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر پیشگی حملے کے بعد اسرائیل اور اس کی شہری آبادی پر میزائل اور ڈرون حملہ کسی بھی لمحے متوقع ہے۔ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کو یقین ہے کہ ایران کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے۔ایران کے ممکنہ حملے کے خوف سے اسرائیل میں سپر اسٹورز خالی ہونے لگے۔ایران پر حملے کے بعد اسرائیلی شہریوں نے بڑی تعداد میں سپر مارکیٹوں اور اسٹورز کا رخ کرلیا اور ذخیرہ اندوزی شروع کردی۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی شہری کھانے پینے کی اشیا، پانی، خشک خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ بڑی مقدار میں خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کے بعد سپر مارکیٹس کے شیلف خالی ہوگئے۔علاوہ ازیںایران کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اجلاس طلب کر لیا۔ اس حوالے سے ایرانی سفارت کار نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی درخواست پر یو این سیکورٹی کونسل کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط روانہ کیا تھا۔ خط کے مطابق ایران نے کہا کہ اسرائیل کے غیر قانونی اور بزدلانہ اقدامات کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔دوسری جانب ایران نے جوابی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل کے مختلف مقامات پر میزائل حملے کر دیے جبکہ تل ابیب میں دھماکوں کے بعد دھوئیں کے بادل اٹھنے لگے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران سے اسرائیل کی طرف داغے گئے میزائلوں کی نشاندہی کی ہے اور تمام شہریوں کو پناہ گاہوں کی طرف جانے کا حکم دیا ہے۔یروشلم میں سائرن بج رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ میزائل ایران سے داغے گئے ہیں۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کے ایران پر اب تک کے سب سے بڑے حملوں کے بدلے میں سیکڑوں بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان نے بتایا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف میزائلوں کی دوسری لہر داغی گئی ہے۔ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے خلاف ایران نے فیصلہ کن جوابی کارروائی’وعدہ صادق 3’ کے نام سے شروع کر دی۔دریں اثنااسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن اسرائیلی اہداف کے ساتھ فوج کے دفاعی یونٹوں کی جھڑپ کے دوران متعدد پروجیکٹائل، مائیکرو ایئر گاڑیاں اور ڈرون تباہ ہو گئے۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے150 سے زائد میزائل فائر کیے گئے ہیں جس میں 48 صیہونی شہریوں کے زخمی ہونے کی اسرائیلی حکام نے تصدیق کردی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس وقت اسرائیل بھر میں خطرے کے سائرن بجائے جارہے ہیں۔قبل ازیںایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی دفاعی نظام نے 2 جدید ترین ایف 35اسرائیلی طیارے مار گرائے۔ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ملک کے فضائی دفاع نے اسرائیلی حکومت کے دو لڑاکا طیاروں کو مار گرانے میں کامیابی حاصل کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے ایک کی خاتون پائلٹ کو گرفتار کرلیا۔عرب میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ایران کے اسرائیل پر تازہ بیلسٹک میزائل حملوں کے باعث دارالحکومت تل ابیب میں وزارت دفاع کے قریب آگ لگ گئی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کے وسطی علاقے میں 7 مقامات پر ایرانی میزائل گرے۔ایران پر اسرائیل کے حملوں پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے دوسرے پیغام میں کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج ’طاقت کے ساتھ جواب دیں گی اور اسرائیلی حکومت کا برا حال کر دیں گی۔اپنے پیغام میں انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو ’اس جرم کی سزا دی جائے گی‘ اور ’ایرانی قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ اس ضمن میں کوئی سستی نہیں کی جائے گی۔

دائیں سے پہلی تصویر اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی فوجی سربراہان اور ایٹمی سائنسدانوں کی ہے جبکہ دوسری تصویر اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے جاری کی ہے جس میں وہ حملے سے پہلے ایران کے اندر اپنی کارروائی دکھا رہے ہیں، دیگر تین تصاویر اسرائیلی حملوں میں نشانہ بننے والی ایرانی عمارتوں کی ہے جس میں آگ کے شعلے بلند ہوتے اور ملبے کے ڈھیر نظر آرہے ہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاسداران انقلاب کے کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں کے مطابق اسرائیلی نے کہا کہ اسرائیل ایٹمی سائنسدانوں کے مطابق اسرائیل فارس نیوز ایجنسی سائنسدانوں سمیت ایجنسی کے مطابق جوابی کارروائی اسرائیلی حکومت کہا ہے کہ ایران بریگیڈیئر جنرل نشانہ بنایا ہے نیوز ایجنسی کے کو نشانہ بنایا میڈیا کے مطابق ہے کہ اسرائیلی کے مطابق ایران فوجی سربراہان سیکورٹی ذرائع اسرائیلی وزیر ہے کہ ایران نے نے مزید کہا کہ ہے کہ اسرائیل ایرانی میڈیا صیہونی حکومت اسرائیلی فوج ا ئی اے ای اے کہا کہ ایران نیتن یاہو نے انہوں نے کہا ہے اسرائیلی نے کہا کہ اس رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ کہ ایران کی کے مطابق اس کے حوالے سے نے اسرائیل ہے اسرائیل اسرائیل کے اسرائیل کا نے کہا کہ ا اسرائیل کو اسرائیل کی اسرائیل نے میں ایرانی کی جانب سے کے سربراہ میں ایران ایران میں ہونے والے کے ترجمان کیا ہے کہ ا یت اللہ ایران کے بتایا کہ نے ایران حکومت نے ایران سے کی تصدیق ایران پر فیصلہ کن کی رپورٹ ایجنسی ا خامنہ ای ہے کہ اس کا ا غاز میں کہا گئے ہیں دیا گیا رہے ہیں کے خلاف نے دعوی حملے کے تل ابیب حملے کا کے بعد فوج نے گیا ہے ہے اور کی طرف فوج

پڑھیں:

نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد

اسلام ٹائمز: مائیکل کرولی مزید لکھتے ہیں: "حماس کے بارے میں مارکو روبیو کا موقف دراصل نیتن یاہو کے موقف کو دوبارہ بیان کرنا تھا جس میں حماس کے مکمل خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔ روبیو نے اپنے بیان میں صرف اتنا کہا کہ صدر چاہتے ہیں یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے۔" نضال المراکشی اور سائیمن لوئس نے پیر کے دن رویٹرز میں اپنی رپورٹ میں لکھا: "اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کے لیے غزہ شہر پر فوجی قبضہ کرنا چاہتا ہے جبکہ تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں نے اس شہر میں پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کو حماس کا آخری مورچہ قرار دے کر اس پر فوجی جارحیت شدید کر دی ہے۔ اسرائیل کے حملوں میں شدت نے جنگ بندی سے متعلق قطر مذاکرات کو بھی معطل کر دیا ہے۔" تحریر: علی احمدی
 
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسے وقت مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا جب قطر کے دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس جاری تھا۔ اس کا خیال ہے کہ غزہ پر صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت سے صرف نظر کرتے ہوئے اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز کرنی چاہیے۔ دوسری طرف صیہونی فوج نے غزہ پر جارحیت کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے اور غزہ شہر کے رہائشی ٹاورز یکے بعد از دیگرے اسرائیلی بمباری کی زد میں آ کر مٹی کا ڈھیر بنتے جا رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج نے اب تک غزہ شہر میں کم از کم 30 رہائشی ٹاورز کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایسے وقت امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کا دو روزہ دورہ کیا اور غزہ پر صیہونی جارحیت کی حمایت کی۔
 
امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملہ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور اس کے بارے میں کچھ نہیں کیا جا سکتا لہذا ہمیں مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ اس نے کہا: "میں نے اسرائیلی حکام سے مستقبل کے بارے میں بات چیت کی ہے۔" مارکو روبیو نے دیوار ندبہ کی زیارت بھی کی اور امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کے ہمیشگی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے بھی زور دیا۔ معروف تجزیہ کار مائیکل کرولی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں لکھا کہ مارکو روبیو نے نیتن یاہو سے ملاقات میں کہا کہ غزہ جنگ کے بارے میں سفارتی معاہدے کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔ امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نظریات سے مکمل طور پر تضاد رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ "بہت جلد" غزہ میں جنگ بندی کا راہ حل حاصل ہو جائے گا۔
 
مائیکل کرولی مزید لکھتے ہیں: "حماس کے بارے میں مارکو روبیو کا موقف دراصل نیتن یاہو کے موقف کو دوبارہ بیان کرنا تھا جس میں حماس کے مکمل خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔ روبیو نے اپنے بیان میں صرف اتنا کہا کہ صدر چاہتے ہیں یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے۔" نضال المراکشی اور سائیمن لوئس نے پیر کے دن رویٹرز میں اپنی رپورٹ میں لکھا: "اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کے لیے غزہ شہر پر فوجی قبضہ کرنا چاہتا ہے جبکہ تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں نے اس شہر میں پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کو حماس کا آخری مورچہ قرار دے کر اس پر فوجی جارحیت شدید کر دی ہے۔ اسرائیل کے حملوں میں شدت نے جنگ بندی سے متعلق قطر مذاکرات کو بھی معطل کر دیا ہے۔"
 
مغربی ایشیا میں فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے جنرل کمشنر فلپ لازارینی نے ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا: "غزہ میں پانی کا نظام 50 فیصد کم سطح پر کام کر رہا ہے اور گذشتہ چار دنوں میں غزہ شہر میں انروا کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے اس نے غزہ شہر میں پانچ فضائی حملے انجام دیے ہیں جن میں 500 سے زیادہ جگہیں نشانہ بنائی گئی ہیں۔ اس کے بقول ان جگہوں پر ممکنہ طور پر حماس کے اسنائپر تعینات تھے جبکہ کچھ عمارتیں حماس کی سرنگوں کے دروازوں پر بنائی گئی تھیں اور کچھ میں حماس کے اسلحہ کے ذخائر تھے۔" ابراہیم دہمان، تیم لستر اور چند دیگر رپورٹرز نے سی این این پر اپنی رپورٹس میں کہا: "صیہونی فوج نے تازہ ترین حملوں میں غزہ شہر میں کئی رہائشی ٹاورز کو تباہ کر دیا ہے۔"
 
آگاہ ذرائع کے مطابق کل اسرائیلی وزیر خارجہ، وزیر جنگ، انٹیلی جنس سربراہان اور اعلی سطحی فوجی کمانڈرز کا ایک اہم اجلاس ہو گا جس میں زندہ بچ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی صورتحال اور غزہ شہر پر زمینی جارحیت کا جائزہ لیا جائے گا۔ دو اعلی سطحی اسرائیلی عہدیداروں نے سی این این کو بتایا کہ غزہ شہر پر زمینی حملہ بہت قریب ہے جبکہ ایک عہدیدار نے کہا کہ ممکن ہے یہ حملہ کل سے شروع ہو گیا ہو۔ صیہونی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ایال ضمیر نے نیتن یاہو کو اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر پر مکمل فوجی قبضے کے لیے آپریشن کو چھ ماہ کا عرصہ درکار ہو گا اور حتی مکمل فوجی قبضہ ہو جانے کے بعد بھی حماس کو نہ تو فوجی اور نہ ہی سیاسی لحاظ سے شکست نہیں دی جا سکے گی۔
 
اس بارے میں فلپ لازارینی نے کہا: "اسرائیل کی جانب سے شدید حملے شروع ہو جانے کے بعد غزہ میں کوئی جگہ محفوظ باقی نہیں رہی اور کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ کل تک غزہ شہر کے کئی رہائشی ٹاورز جیسے المہنا ٹاور، غزہ اسلامک یونیورسٹی اور الجندی المجہول ٹاور اسرائیلی بمباری کی زد میں آ کر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے ان حملوں کے لیے یہ بہانہ پیش کیا ہے کہ حماس ان عمارتوں کو اپنے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے اور وہاں سے اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ لیکن اصل مقصد فلسطینیوں کو جبری طور پر وہاں سے نقل مکانی کروانا ہے اور انہیں جنوب کی جانب دھکیلنا ہے تاکہ غزہ شہر پر مکمل فوجی قبضے کا زمینہ فراہم ہو سکے۔" یاد رہے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس اب تک اس اسرائیلی دعوے کی تردید کر چکی ہے کہ غزہ شہر میں رہائشی عمارتیں حماس کے زیر استعمال ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور
  • اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
  • اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی  درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
  • کیچ، گاڑی پر دھماکہ، فوجی افسر سمیت 5 اہلکار جانبحق