فرانس نے فلسطینیوں پر حملے کرنے والے اسرائیلی آبادکاروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
الخلیل کے قریب ایک گاؤں میں اسرائیلی آبادکاروں کے مبینہ حملے میں ایک فلسطینی استاد اور آسکر ایوارڈ یافتہ فلم سے جڑے کارکن عودہ محمد ہتھلین شہید ہو گئے۔ فرانس نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو "دہشت گردی" قرار دیا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق، یہ واقعہ پیر کے روز ام الخیر گاؤں میں پیش آیا، جہاں اسرائیلی آبادکاروں نے حملہ کیا۔ مقتول عودہ ہتھلین مقامی اسکول کے استاد اور مسافر یطا کے رہائشی تھے۔ وہ آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم No Other Land میں بھی شامل رہے، جو فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی مظالم کو اجاگر کرتی ہے۔
فرانسیسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ آبادکاروں کی جانب سے بڑھتی ہوئی منظم پرتشدد کارروائیاں ہیں، جو دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جرائم میں ملوث افراد کو فوری سزا دیں۔
اسرائیلی پولیس نے ایک مشتبہ آبادکار کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہے، تاہم واقعے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔
عودہ ہتھلین کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر فلم No Other Land کے شریک ہدایت کار یووال ابراہام نے ویڈیو پوسٹ کی، جس میں ایک مسلح شخص کو فلسطینیوں سے جھگڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ وہی آبادکار تھا جس نے ہتھلین کو گولی ماری۔
مغربی کنارے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی اور 5 لاکھ سے زائد اسرائیلی آبادکار رہتے ہیں، جن کی آبادیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق غیر قانونی مانی جاتی ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج یا آبادکاروں کے ہاتھوں 962 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
فلسطینی قیدی پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر لانے کے جرم میں غاصب اسرائیلی آرمی چیف نے قابض صیہونی فوج کی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی قیدی پر انسانیت سوز تشدد سے متعلق اسرائیلی جیل کی ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے کے تقریبا 1 سال بعد، اس ویڈیو کو لیک کرنے کے الزام میں اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس بارے صیہونی چینل 14 کا کہنا ہے ایک فلسطینی قیدی پر ظلم و ستم کی تصاویر کا "میڈیا پر آ جانا"؛ صیہونی چیف ملٹری پراسیکیوٹر یافت تومر یروشلمی (Yafat Tomer Yerushalmi) کی برطرفی کا باعث بنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو اگست 2024 میں، مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع "سدی تیمان" (Sdi Teman) نامی اسرائیلی جیل کے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تھی کہ جسے بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 سے نشر بھی کیا گیا۔ - اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایک اسرائیلی فوجی ہتھکڑیوں میں جکڑے فلسطینی قیدیوں کہ جن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی تھی، میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی و غیر انسانی تشدد کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے اوجھل رکھنے کے لئے باقی اسرائیلی فوجی اپنی ڈھالوں سے دیوار بنا لیتے ہیں۔
اس وقوعے کے بعد فلسطینی قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی تھی جسے اندرونی طور پر خونریزی تھی اور اس کی بڑی آنت پھٹ چکی تھی، مقعد میں گہرے زخم آئے تھے، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے سے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے کی شدید لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سے دائیں بازو کے متعدد انتہاء پسند حکومتی جماعتوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے خلاف وسیع تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔