روسی صدر در ولادیمیر پیوٹن کا ایرانی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم سے رابطہ، اسرائیلی حملوں کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران پر اسرائیلی فوجی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر ایرانی صدر مسعود پزشکیاں اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک گفتگو کی ہے۔
کریملن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر پیوٹن نے ایرانی قیادت اور عوام سے ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والے کثیر جانی نقصان، جن میں عام شہری بھی شامل ہیں، پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیے: آپریشن وعدہ صادق 3: ایران کا اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، درجنوں اسرائیلی زخمی
بیان میں مزید کہا گیا کہ روس نے ان حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی ہے، روس نے ایرانی جوہری پروگرام کے اردگرد پیدا ہونے والی صورتحال کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کی کوششوں کی مکمل حمایت کی، اور ایران و اسرائیل کے درمیان تنازع کے حل کے لیے مخصوص تجاویز پیش کیں۔ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیے: تہران پر اسرائیلی حملوں میں 78 افرادشہید، 329 زخمی ہوئے، ایرانی میڈیا
اپنی ٹیلیفونک گفتگو کے دوران صدر پیوٹن نے وزیرِاعظم نیتن یاہو سے کہا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ مذاکراتی عمل کی طرف واپسی ہو اور ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق تمام امور کو صرف سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے۔
یہ سفارتی رابطے اس وقت ہوئے ہیں جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملہ، روس نے شدید ردعمل دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ایک خودمختار ملک پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایرانی شہروں اور جوہری تنصیبات پر حملے عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
روسی بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملوں کا وقت خاص طور پر اشتعال انگیز ہے کیونکہ یہ کارروائی عالمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے اجلاس اور ایران-امریکا مذاکرات سے قبل کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے شعوری طور پر کشیدگی کو ہوا دی۔
وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کے ممکنہ تابکاری اثرات کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ روس نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ ان کی ایران مخالف قراردادیں صورت حال کو مزید بگاڑ رہی ہیں۔
روسی بیان میں کہا گیا کہ ایرانی جوہری مسئلے کا حل صرف سفارتی اور سیاسی طریقے سے ممکن ہے، فوجی کارروائی اس مسئلے کو مزید خطرناک بنا سکتی ہے۔ روس نے تمام فریقین سے مکمل تحمل اور جنگ سے اجتناب کی اپیل کی، اور بتایا کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا نیا دور جلد عمان میں متوقع ہے.