ایران کا اسرائیل پر حملہ، آپریشن وعدہ صادق 3 میں 100 سے زائد بیلسٹک میزائل فائر
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، جسے ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کا نام دیا گیا ہے، اس آپریشن کے تحت اسرائیل پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں، جن میں متعدد اہم اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایرانی سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق پاسدارانِ انقلاب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کا براہِ راست اور بھرپور جواب ہے، ایران کا دعویٰ ہے کہ حملے کے دوران دو اسرائیلی لڑاکا طیارے مار گرائے گئے، جن میں سے ایک کی خاتون پائلٹ کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے شہریوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ تا حکمِ ثانی محفوظ پناہ گاہوں میں رہیں۔ اسرائیل کے مختلف علاقوں، خصوصاً تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ کئی مقامات پر دھوئیں کے بادل بھی اٹھتے دیکھے گئے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے ایران کے مختلف شہروں، جن میں تہران، نطنز اور اسفہان شامل ہیں، پر فضائی حملے کیے تھے، ان حملوں میں ایرانی فوجی قیادت کی رہائش گاہوں، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا، ان حملوں میں 6 جوہری سائنسدانوں سمیت کم از کم 78 افراد شہید ہوئے۔
واضح رہےکہ مشرق وسطیٰ میں تیزی سے بڑھتی ہوئی اس کشیدگی نے عالمی منڈیوں کو بھی متاثر کرنا شروع کر دیا ہے، جہاں تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
اسرائیل نے میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
تل ابیب: اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے کم لاگت والے اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم ’آئرن بیم‘ کے کامیاب تجربات مکمل کرلیے ہیں اور یہ سسٹم رواں سال کے آخر تک فوجی استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔
یہ لیزر سسٹم اسرائیلی کمپنیوں ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانس ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور یہ اسرائیل کے موجودہ میزائل شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ کام کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق موجودہ راکٹ شکن انٹرسیپٹرز کی لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر ہے جبکہ لیزر ٹیکنالوجی کی لاگت تقریباً صفر ہے۔ یہ سسٹم بنیادی طور پر چھوٹے راکٹوں اور ڈرونز کو ہدف بناتا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اب جب کہ آئرن بیم کی کارکردگی ثابت ہو گئی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا، خاص طور پر طویل فاصلے کے لیزر ہتھیاروں کے استعمال سے۔
وزارت دفاع کے مطابق کئی برسوں کی تیاری کے بعد یہ نظام جنوبی اسرائیل میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا، جس میں راکٹ، مارٹر گولے، طیارے اور ڈرونز کو مختلف جنگی منظرناموں میں کامیابی سے روکنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ابتدائی سسٹمز کو رواں سال کے آخر تک فضائی دفاعی یونٹس میں شامل کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے بھی اپنی فوجی پریڈ کے دوران لیزر ہتھیاروں پر مبنی فضائی دفاعی نظام کی نمائش کی تھی۔