data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر)جمعیت علمائے پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے وفاقی بجٹ پر تحفظات اور شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ17573ارب روپے حجم کے وفاقی بجٹ میں 8207ارب روپے سود کی ادئیگیوں کے لئے رکھے گئے ہیں جبکہ بجٹ خسارہ 3.

9فیصد ہے جس کیلئے ملک و قوم کو مزید قرضوں کے شکنجے میں جکڑا جائے گا یہ بجٹ غریب عوام پر مہنگائی، بیروزگاری، اور معاشی بوجھ کا باعث بنے گاسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، پینشن میں صرف7فیصد جبکہ ججز،اراکین اسمبلیز،سینیٹرز،وزراء اور بیوروکریٹس کی تنخواہوں میں 600فیصد سے زائد اضافہ کہاں کا انصاف ہے اس میں صرف اشرافیہ، سرمایہ دار طبقے اور بیرونی قرضوں کو ریلیف دیا گیا ہے، موجودہ بجٹ میں ٹیکسوں میں مزید 5فیصد اضافہ بنیادی ضروریاتِ زندگی کو مزید مہنگا کرنے کا باعث بنے گا بجٹ میں تعلیم، صحت اور زراعت جیسے عوامی شعبوں کو دانستہ نظرانداز کیا گیاہے جبکہ آئی ایم ایف کی خوشنودی کے لیے عوام کی خودداری، خودکفالت اور بنیادی حقوق کا سودا کیا گیاہے انہوں نے دفاعی بجٹ میں 21فیصد اضافہ کرکے2550ارب روپے کی خطیررقم رکھی گئی ہے جو مستحسن اقدام ہے جبکہ تعلیم، صحت، زراعت اور موسمیاتی خطرات جیسے کلیدی شعبوں میں کٹوتی پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ کو ملکی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ محض دفاعی تیاری کافی نہیں جب تک عوام کو انصاف، تعلیم، صحت اور روزگار میسر نہیں ہو گا، سلامتی ادھوری رہے گی۔ صاحبزادہ زبیر نے بجٹ میں سودی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 9 ٹریلین روپے سے زائد کی رقم مختص کیے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اسلامی ریاست میں سود کے خاتمے کے بجائے اس کی پرورش کرنا قرآن و سنت کی صریح خلاف ورزی ہے سودی نظام کا تسلسل ظلم ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کے اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق زراعت،صنعت جنگلات ماہی گیری کے شعبے تنزلی کا شکار رہے حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکی پھر ملک کس طرح ترقی کرسکتا ہے ۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر) بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں اگست کے دوران سالانہ بنیادوں پر 15.1 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اگست 2025 کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 9 ہزار 484 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.1 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 243 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نجی شعبے کے کاروبار کو اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 178 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام پر بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 7 ہزار 78 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں نجی شعبے کے کاروبار کوبینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کے حجم میں ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 207 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق کنزیومر فنانسنگ کے تحت اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 946 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 17.7 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام تک کنزیومر فنانسنگ کے تحت بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 804 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم اگست کے اختتام تک 211 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 4.4 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اگست کے اختتام تک گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 202 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
  • اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ، مزید 24 افراد وائرس کا شکار
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • پاکستان اور چین کے درمیان زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ منصوبوں کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ